سنی شیعہ تصفیہ اور اتحاد کے لئے چند تجاویز – Some proposals for Sunni Shia unity – by Abdul Nishapuri

Related web site: Sunni and Shia

سنی شیعہ تصفیہ اور اتحاد کے لئے چند تجاویز

از عبدل نیشاپوری

پاکستان میں گزشتہ چند عشروں سے ہونے والی فرقہ وارانہ دہشت گردی سے چند چیزیں نمایاں ہوتی ہیں

اول پاکستان میں سنی اور شیعہ اختلافات تو موجود ہیں لیکن شیعہ کے خلاف تشدد میں سنی بریلوی، معتدل دیوبندی اور معتدل اہلحدیث ملوث نہیں

دوئم سپاہ صحابہ اور طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشت گرد نہ صرف شیعہ مسلمانوں کا قتل کر رہے ہیں بلکہ یہی لوگ اولیاللہ کے مزاروں پر حملے کر کے سنی بریلوی مسلمانوں کو بھی قتل کر رہے ہیں اور انہی نے معتدل دیوبندی اور معتدل اہلحدیث علما کو بھی قتل کیا ہے اس کے جواب میں کچھ تکفیری دیوبندی بھی سنی بریلوی اور شیعہ کے ہاتھوں قتل ہوۓ ہیں

سوم سنی اور شیعہ عوام کی اکثریت آج بھی ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت اور رواداری کے ساتھ رہتی ہے تکفیری دیوبندی گروہ سپاہ صحابہ اور طالبان کا حلقہ اثر بہت محدود ہے دوسرے لفظوں میں پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی تو موجود ہے لیکن فرقہ واریت کی جڑیں معاشرے میں گہری نہیں

ان تمام حقائق کے با وجود اس بات کی ضرورت ہے کہ سنی اور شیعہ میں اتحاد اور وحدت کو مضبوط کیا جائے

اس سمت میں تین طریق کار ہیں

اول اس موضوع پر بات ہی نہ کی جائے اور سب اچھا ہے کہ کر اس سلگتے ہوۓ شعلے کو قالین کے نیچے چھپا دیا جائے دوسرے الفاظ میں ایک دوسرے کے خلاف غلط فہمیاں موجود رہیں جن کو دونوں طرف کے فرقہ وارانہ عناصر مزید بھڑکا کر اندر ہی اندر سے اتحاد کو کھوکھلا کر دیں

دوئم اتحاد کی بات کی جائے – بظاھر کہا جائے کہ کوئی اپنے آپ کو سنی یا شیعہ نہ کہے لیکن مقصد یہ ہو کہ شیعہ لوگ سنی عقائد کو درست تسلیم کر لیں یعنی پہلے تین خلفا (حضرت ابو بکر، حضرت عمر ، حضرت عثمان) کو جائز اور برحق خلیفہ راشد تسلیم کر لیں اور دوسرے صحابہ جن کا مقام سابقون الاولون سے کمتر یا تاریخی طور پر متنازعہ ہے یعنی ابو سفیان، معاویہ اور ہندہ وغیرہ کو بھی محترم سمجھیں یا دوسری صورت میں مقصد یہ ہو کہ سنی اپنا عقیدہ چھوڑ کر شیعہ عقیدہ اپنا لیں یہ بھی غلط شرط ہے

سوم اتحاد کی بات کی جائے اور مقصد یہ ہو کہ ایک دوسرے کو تمام تر تاریخی اور عقائد کے اختلاف سمیت کھلے دل سے قبول اور برداشت کیا جائے نہ شیعہ اس بات کی توقع رکھیں کہ سنی ان کے عقیدہ امامت اور دوسرے مختلف عقائد کو مان لیں گے نہ سنی اس بات کی توقع کریں کہ شیعہ حضرت علی کو خلیفہ بلا فصل ماننا چھوڑ دیں گے اور خلفا ثلاثہ کی خلافت کو جائز اور واجب تقلید سمجھیں گے وغیرہ

شیعہ اور سنی فرقے کو بنے ہوۓ چودہ سو سال گزر چکے ہیں آج جن علاقوں میں رسول اکرم اور ان کے بعد خلفا راشدین کے دور میں اسلامی ریاست قائم تھی (یعنی حجاز، یمن، عراق، ایران وغیرہ – مصر کو چھوڑ کر) ان علاقوں میں آج شیعہ مسلمان کل آبادی کا تقریبا چالیس فیصد ہیں پاکستان اور ہندوستان میں بھی شیعہ مسلمان بڑی تعداد میں موجود ہیں پوری دنیا میں شیعہ مسلمانوں کی کل تعداد بیس کروڑ سے زیادہ ہے دوسرے لفظوں میں پوری دنیا میں مسیحیوں، سنی مسلمانوں، ہندوؤں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے بعد شیعہ مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سنی اور شیعہ مسلمان آج ایک بہت بڑی حقیقت ہیں یہ ایک دوسرے کو ختم نہیں کر سکتے لیکن ایک دوسرے کواچھی طرح سمجھ کر رواداری کے ساتھ رہ ضرور سکتے ہیں

نہ سنی مسلمان اپنے آپ کو شیعہ مسلمانوں سے بہتر سمجھیں نہ شیعہ مسلمان سنیوں کو اپنے سےکمتر مسلمان سمجھیں کوئی فرقہ دوسرے کو کافر یا کمتر مسلم نہ کہے دونوں ادرک کریں کہ تاریخ اور احادیث کی مختلف تعبیروں کی وجہ سے آج یہ دونوں مختلف فرقے موجود ہیں جن میں سے دونوں صحیح ہو سکتے ہیں ایک دوسرے کو دشمن صحابہ یا دشمن اہلبیت کہنا، رافضی یا ناصبی کہنا، یہودیوں یا مسیحیوں کی سازش کا نتیجہ کہنا، ایک دوسرے کے عقائد کو بدعت اور شرک پر مبنی قرار دینا تشدد اور عدم برداشت کی طرف لے جاتا ہے

آج سنی اور شیعہ میں تصفیہ گولی اور گالی سے ممکن نہیں نہ ہی تصفیہ کے لئے یہ شرط جائز ہے کہ سنی اور شیعہ ایک دوسرے کے ہیرو اور ولن کو اپنا لیں سنیوں کے کچھ ہیرو شیعوں کے ولن ہیں اور شیعوں کے سب ہیرو سنیوں کے ہیرو نہیں اس حقیقت کا ادراک کرنا اور اسے کھلے دل سے تسلیم کرنا ہی اصل عقلمندی ہے

اس کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ دونوں مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا چاہیے شیعوں کے لئے جائز نہیں کہ خلفا ثلاثہ کو گالیاں دیں یا ان کو کافر کہیں لیکن سنیوں کے لئے بھی جائز نہیں کہ شیعوں کو مجبور کریں کہ خلفا ثلاثہ کی خلافت کو جائز یا واجب تقلید سمجھیں یا معاویہ اور ابو سفیان وغیرہ کا احترام کریں شیعہ عقیدے کے مطابق خلفا ثلاثہ نے حضرت علی کا حق غصب کیا تھا اس لئے شیعہ مسلمان ان کا اس طرح احترام نہیں کرتے جس طرح سنی مسلمان کرتے ہیں اس تاریخی حقیقت اور اختلاف کو تسلیم کیا جانا چاہیے

اسی طرح اگر کسی نام نہاد شیعہ عالم یا ذاکر نے خلفا ثلاثہ پر لعنت بھیجی ہے یا ان کو کافر کہا ہے تو ایسے نام نہاد عالم یا ذاکر کے خلاف شیعہ مسلمانوں کو خود ایکشن لینا چاہیے تاکہ سنی بھائیوں کے احساسات مجروح نہ ہوں یاد رہے کہ حال ہی میں ایران کے مذہبی رہنما آیت الله خامنہ ای نے فتویٰ دیا ہے جس میں خلفا ثلاثہ اور امہات المومنین کی توہین کو حرام قرار دیا گیا ہے – اسی طرح اگر کسی سنی عالم یا مصنف نے حضرت ابو طالب کو کافر کہا ہے یا یزید کو امیر المومنین اور رحمت الله علیہ کہا ہے تو اس کے خلاف سنی مسلمانوں کو خود ایکشن لینا چاہیے مزید برآں سنی مسلمانوں کو اس بات پر اصرار نہیں کرنا چاہیے کہ شیعہ مسلمان یزید کو امیر المومنین کہیں یا ابو سفیان، معاویہ ، ہندہ وغیرہ کو بدری صحابیوں رضی الله عنھم کے برابر سمجھیں

ہندوستان اور پاکستان میں حنفی مکتب سے تعلق رکھنے والے دیوبندی علما نے شیعہ اثنا عشری مسلمانوں کی تکفیر کی ممانعت کی ہے اور شیعہ اثنا عشری اور غالی شیعوں میں تفریق پر زور دیا ہے جس طرح چند تکفیری دیوبندی دہشت گرد جو سنی و شیعہ مساجد، امام بارگاہوں یا معصوم افراد پر حملہ کرتے ہیں وہ تمام سنی مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے اسی طرح چند غالی شیعہ جو پہلے تین خلفا کو کافر کہتے ہیں یا حضرت علی کو خدا کا درجہ دے دیتے ہیں تمام شیعہ مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے جس طرح تکفیری دیوبندی دہشت گرد وں کا دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے اعتدال پسند اور امن پسند دیوبندی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں جس طرح یزید کو امیر المومنین کہنے والے اور حضرت ابو طالب علیہ السلام کو کافر کہنے والے چند تکفیری گمراہ لوگ ہیں اسی طرح چند غالی شیعہ جو خلفا ثلاثہ کو کافر کہتے ہیں یا قران کو تحریف شدہ کہتے ہیں ان کا شیعہ مسلمانوں کی اکثریت سے کوئی تعلق نہیں

ہم نے ہمیشہ وطن عزیز میں سنی اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان وحدت اور محبت پر زور دیا ہے ہم ہر بے گناہ فرد کے قتل کی مذمت کرتے ہیں – ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ایک دوسرے کے عقیدے کو کھلے دل سے تسلیم اور برداشت کیا جائے کسی کو گالی یا دھمکی کی بنیاد پر کسی دوسرے مسلک کے خلاف نفرت پھیلانے اور کافر کافر کے نعرے لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی – شیعہ فرقہ پر علی الا طلاق کفر کا فتویٰ لگانا غیر شرعی جسارت ہے محدثین اور فقہاء مجتہدین میں سے کسی نے بھی فرقہ شیعہ پر کفر کا عمومی فتویٰ صادر نہیں کیا

اس ضمن میں ہماری تجویز ہے کہ سنی دیوبندی بریلوی اور اہلحدیث علماء جامعہ الازہر مصر کے مرحوم مفتی محمود شلتوت اور دار العلوم دیوبند کے مفتی احمد علی سعید کے فتاویٰ کی مکمل تائید اور توثیق کا فتویٰ جاری کریں تاکہ وطن عزیز میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کی شہادت کا سلسلہ بند ہو سکے

https://lubpak.com/archives/237359

https://lubpak.com/archives/233379

Ayatollah Khomeini’s fatwa: Insulting Sahaba and Hazrat Ayesha is Haram

Sayyid Nasrallah on Defaming Prophets’ Wives

Dr Tahir ul Qadri

سنی اور شیعہ دونوں گروہوں کو چاہیے کہ اپنے لوگوں کو تاریخ کی اصلی اور قدیم کتابیں پڑھنے کی ترغیب دیں اس سے دونوں گروہوں پر ظاہر ہو گا کہ مذھب اور مسلک کی مختلف تعبیریں تاریخی طور پر موجود ہیں

دونوں گروہ ذاتی اور معاشرتی سطح پر سنی شیعہ فرقوں ، تاریخوں اور عقائد کے اختلاف پر کھل کر بات کریں مقصدایک دوسرے کو غلط ثابت کرنا نہ ہو بلکہ سمجھنا ہو

دونوں گروہ ہر طرح کے تشدد کی نہایت سختی سے حوصلہ شکنی کریں اور ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کریں

دونوں گروہ کے لوگ ایک دوسرے کی مساجد میں ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ میں اضافہ کریں

آج تک شیعہ اور سنی اتحاد کی جتنی باتیں ہوئی ہیں وہ سطحی، ناقابل عمل یا یکطرفہ ہیں لیٹ اس بلڈ پاکستان بلاگ نے مخلصانہ طور پر ایک چارٹر پیش کر دیا ہے امید ہے دونوں فرقے اس پر غور فرمائیں گے

———–

Maulana Ishaq on Sunni Shia Unity

Who is Kafir?

Fictional story of Abullah ibn Saba

Maulana Tariq Jamil’s (Deobandi) views on Sunni Shia unity

Dr. Tahir ul Qadri’s views

Sunni Barelvi (Sunni Tehreek’s) Views

http://youtu.be/PSOpY2xljxQ

Comments

comments

Latest Comments
  1. rahnabard
    -
  2. Behzad Bugti
    -
  3. Waris Jatoi
    -
  4. Abdul Nishapuri
    -
  5. Akbar
    -
  6. Abdul Nishapuri
    -
  7. Abdul Nishapuri
    -
  8. Abdul Nishapuri
    -
  9. Abdul Nishapuri
    -
  10. Abdul Nishapuri
    -
  11. Abdul Nishapuri
    -
  12. Abdul Nishapuri
    -