سپاہ صحابہ میڈیا سیل کے رعایت اللہ فاروقی دیوبندی کی شیعہ دشمنی
لشکر جھنگوی کے لیے لکھے گئے حالیہ مضمون میں رعایت اللہ فاروقی دیوبندی لکھتا ہے
سعودی عرب کے حوالے سے ایران کے لئے اس وقت دو مسئلے اہم ہیں۔ پہلا یہ کہ امریکہ سے معاملات طے ہوجانے کے بعد وہ عرب ممالک میں جارحانہ سازشی کردار کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ آغاز ہی میں اس کے اہم مہرے کو ہونے والی سزائے موت سے اس کی اس جارحانہ حکمت عملی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یہی کام اگر 1984ء میں ہم نے بھی کر لیا ہوتا تو ہمارے وطن میں فرقہ واریت کی وہ آگ نہ بھڑکتی جس نے آگے چل کر ہزاروں جانیں لیں۔
ایران کو دوسرا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ حج کے موقع پر ہونے والا سانحہ منیٰ پلان بی تھا۔ پلان اے حج سے عین قبل سعودی اور پاکستانی انٹیلی جنس ادارے ناکام کرچکے تھے۔ پلان اے میں حرم کے اندر خون ریزی کا منصوبہ تھا اور اس میں اہم کردار ایران نواز پاکستانی دہشت گردوں نے ادا کرنا تھا جنہیں پاکستانی اداروں نے روانہ ہونے کا موقع ہی نہ دیا۔ اس سازش سے جڑے 21 افراد یہاں گرفتار ہوئے تھے۔ پلان بی پر منیٰ میں عمل تو ہوگیا لیکن اس میں کردار ادا کرنے والے افراد حج کے فورا بعد گرفتار کر لئے گئے۔
رعایت اللہ دیوبندی جیسے سعودی نواز چیھڑاباز سعودی ایران کشیدگی کے طوفان میں نیشنل ایکشن پلان کی کشتی ڈبونا چاہتے ہیں اور ان کا بس نہیں چل رہا ورنہ یہ پاکستان کی ہر گلی میں شیعہ سنی خانہ جنگی کرڈالیں، ریالوں سے لتھڑی خوراک سے ہونے والی بدہضمی کے بعد یہ تکفیر کی الٹیاں کرتے ہیں.
نام نہاد ایران سعودی پراکسی کا استعمال کرکے اِس جیسے ضمیر فروش دراصل تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کے خون سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں، انہیں سعودی نا اہلی کی وجہ سے کرین حادثے میں شہید ہونے والے ڈیڑھ سو اور سعودی شہزادے کے پروٹوکول کی وجہ سے شہید ہونے والے دو ہزار حاجی بھی ایرانی سازش کا شاخسانہ دکھتے ہیں، ان دیوبندی خوارج سے کوئی پوچھے کہ اُن حاجیوں کی میتیں کہاں غائب کر دیں تمہارے وہابی آقاوں نے جنہیں ایران نے مروایا تھا؟ یہ کیسی سازش تھی جس میں خود ایران کے ۳۰۰ سے زائد حاجی شہید ہوئے؟ شیخ نمر کو ایرانی ایجنٹ قرار دیکر یہ لشکر جھنگوی کا وکیل مشورہ دے رہا ہے کہ پاکستان کو بھی اسی کی دہائی میں ایسا ہی کرنا چاہیئے تھا، گویا اسکا ابا جو کر گیا وہ کافی نہیں ہے کہ اِسے مزید کی خواہش بے چین کر رہی ہے۔
ہم اپنے تمام شیعہ سنی قارئین سے اپیل کرتے ہیں کہ اس چھپے ہوئے تکفیری ملا، جو کہ بلا شبہ لشکر جھنگوی کا وکیل اور سعودیوں کا دلال ہے، سے ہوشیار رہیں اور اسکی تحریروں پر نظر رکھیں۔ ممکن ہو تو انسداد دہشت گردی کے اداروں اور پیمرا کو مطلع کریں کہ یہ تکفیری دیوبندی مولوی کھلے عام نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑا رہا ہے اس قماش کے فرقہ وارنہ عناصر اور کالعدم سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے معاونین کا اصلی ٹھکانہ جیل ہے
لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی خوارج کا میڈیا سیل
رعایت الله فاروقی جھنگوی – انکشاف
سبوخ سید چرسی – آئی بی سی
قاری حنیف ڈار الغامدی – ابو ظہبی
فیض الله خان طالبانی – وزیرستان
ابو علیحہ – چٹکی
معاویہ اعظم طارق جھنگوی – الاعظم نشریات
عامر خان شینا عابدہ – جھنگوی ٹویٹر لینڈ
پاکستان کے پر امن سنی اور صوفی عوام ان وہابی، تکفیری دیوبندی بہروپیوں سے ہوشیار رہیں، یہ تکفیری خوارج سنی کے روپ میں صوفی، سنی، شیعہ، بریلوی، مسیحی، احمدی، شہری، فوجی، الغرض سب کے دشمن ہیں اور سعودی عرب و بھارت کے دار العلوم دیوبند کے وفادار
من جانب : انجمن جوانان اہلسنت