نجم سیٹھی کا سابق آئی ایس آئی چیف اور کور کمانڈرز پر حکومت اور آرمی چیف کے خلاف سازش کا سنگین الزام۔ خرم زکی
نجم سیٹھی نے جنرل ظہیرالاسلام اور آرمی کے کور کمانڈرز پر نہ صرف منتخب حکومت بلکہ سٹنگ آرمی چیف کے خلاف بغاوت اور سازش کا الزام لگایا ہے۔ اگر سیٹھی صاحب کے الزامات کو درست مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آئی ایس آئی اور کور کمانڈرز سٹنگ آرمی چیف سے بھی غداری کر سکتے ہیں۔ چودھری نثار الطاف حسین کے بیان پر واویلا مچانے کے بجائے نجم سیٹحی کے بیانات کی تحقیقات کروائیں اور ذمہ داروں کو سزا دلوائیں ورنہ اداروں پر سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔ سیٹھی صاحب کے تجزیہ میں سب سے بڑا جھول وہاں پر تھا جہاں انھوں نے فرمایا کہ جنرل ظہیر الاسلام (سابق ڈی جی آئی ایس آئی) اور ان کے ساتھ شامل دیگر کور کمانڈرز کا پلان یہ تھا کہ جنرل راحیل شریف اور نواز شریف کی آپس میں لڑائی کروا کر جنرل راحیل شریف کو فارغ کروا دیا جائے اور پھر اس بہانے کہ فوج اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے حکومت پر قبضہ کر لیا جائے۔ گویا ایک تیر سے دو شکار کیئے جائیں، ایک جانب جنرل راحیل شریف سے بھی چھٹکارا حاصل کر لیا جائے اور نواز شریف سے بھی۔ لیکن جناب عالی اگر فوجی بغاوت اس سبب ہوتی کہ حکومت نے سٹنگ آرمی چیف کو فارغ کیا ہے تو اس صورت میں فوج جنرل راحیل شریف کی برطرفی کے فیصلے کو قبول کرنے ہی سے انکار کر دیتی جیسا کہ 1999 میں جنرل مشرف کی برطرفی کے فیصلے کو قبول کرنے سے انکار دیا تھا اور پھر ایسی صورت میں جنرل ظہیر الاسلام کیوں کر آرمی چیف بن سکتے تھے ؟ دوسری بات یہ کہ بالفرض اس سازش کے تحت اگر جنرل ظہیر الاسلام نواز شریف اور جنرل راحیل شریف دونوں کی چھٹی کروا بھی دیتے تو بھی اس صورت میں وہ سنیارٹی کے لحاظ سے جنرل طارق خان سے جونئیر تھے، اس لیئے ان کے آرمی چیف بننے کے امکانات یوں بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔ نجم سیٹھی نے جنرل ظہیر الاسلام پر پی ٹی وی پر حملے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ پی ٹی وی پر حملے میں آئی ایس آئی کے آپریٹوز ملوث تھے اور یہ حملہ جنرل راحیل شریف کی ہدایات کے برعکس انجام پایا۔بریگیڈئیر سییمسن اور نجم سیٹھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی بی نے جنرل ظہیر الاسلام اور دیگر آئی آایس آئی آفیشلز کی کال ٹیپ کی تھیں جس کی وجہ سے یہ سازش پکڑی گئی گویا ایک دوسرا آپریشن مڈ نائیٹ جیکال قسم کی چیز رونما ہونے والی جا رہی تھی بلکہ اس سے بھی بد تر کیوں کہ آپریشن مڈ نائیٹ جیکال میں ہدف صرف سویلین گورنمنٹ تھی لیکن یہاں اس آپریشن کا ہدف خود آرمی چیف بھی تھے۔
بہر صورت یہ الزامات انتہائی سنگین ہیں اور ہماری مسلح افواج کے خلاف چارج شیٹ ہے کیوں کہ ان میں فوجی نظم و ضبط، حکومت اور خود اپنے ادارے سے وفاداری پر خوفناک سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ یہ الزامات نہ صرف نجم سیٹھی کی طرف سے عائد کیئے گئے ہیں بلکہ تحریک انصاف کے رہنما بریگیڈئیر سیمسن اور نواز لیگ کے خواجہ آصف (جو وزیر دفاع بھی ہیں) بھی جنرل ظہیر کے خلاف ایسے ہی الزامات لگا رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ اور تحریک انصاف ایک طرف تو ایم کیو ایم پر فوج کے خلاف بات کرنے پر غداری کے الزامات لگاتی ہے اور دوسری طرف انہی دو جماعتوں کے مرکزی عہدیدار فوجی جنرلز اور آئی ایس آئی پر حکومت اور فوج سے غداری کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ یہ نرا دہرا معیار اور منافقت ہے۔
اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے کہ جیو چینل کی جنرل ظہیر الاسلام سے مخاصمت کوئی ڈھکی چھپی نہیں تو کہیں ایسا نہ ہو کہ پچھلے سال ہونے والے دھرنے کی آڑ لے کر جیو چینل جنرل ظہیر الاسلام سے اپنی دشمنی نکال رہا ہو۔
اگر الطاف حسین کا فوج کے خلاف بولنا بغاوت ہے تو نجم سیٹھی، جیو، مسلم لیگ اور تحریک انصاف بھی اسی بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں۔