ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن اور مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی منافقت

ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن سے اس کی مخالف سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔قیام پاکستان کی مخالف جماعت اسلامی نے بانیان پاکستان کی اولادوں کی جماعت ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن پر اظہار مسرت کیا لیکن یہی جماعت اسلامی  طالبان کے ہاتھوں پچاس ہزار انسانوں کے قتل پر خاموش رہتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ جماعت اسلامی کے بہت سے اراکین دہشت گرد کاروائیوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔حال ہی میں اس کی بغل بچہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے دو کارکنان عمیر اور حفیظ اللہ کو انسداد دہشتگردی کی عدالتنے 14 سال قید کی سزا  نے 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔واضح رہےکہ 28 دسمبر 2010 کے روز دوران نماز ظہرین شیعہ طلبہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 5 طلبہ شدید زخمی ہوئے تھے۔صرف یہی نہیں بلکہ اسلامی جمیعت طلبہ کے بہت سے اراکین دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہیں۔جمعیت کا کارکن عبدالله فدائی پاکستان نیوی کی بس پر حملہ میں ملوث تھا۔وہاب جو کہ داؤد انجینیئرنگ کالج میں جمعیت کا کارکن تھا نیوی کی بس پر حملہ کا ماسٹر مائنڈ تھا۔عقیل عرف ڈاکٹر عثمان بھی جمعیت کا ہی کارکن تھا جس کو جی ایچ کیو پر حملہ میں سزائے موت دے دی گئی۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں سے القاعدہ کے بڑے بڑے لیڈر برآمد ہوئے ہیں اور ان کے بہت سے کارکنان ڈرون حملوں میں مارے جاچکے ہیں۔جماعت اسلامی کی دہشت گرد کاروائیوں کی داستان بہت طویل ہے۔ان سب کا ذکر کرنے کے لیئے ایک  ضخیم کتاب درکار ہوگی۔سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ کیا ایم کیو ایم کے کارکنان نیوی اور آرمی پر حملوں میں ملوث رہے؟کیا ایم کیو ایم کے کارکنان ڈرون حملوں میں مارے گئے؟کیا ایم کیو ایم کے کارکنان نے بم دھماکہ کرکے نمازیوں کو شہید کیا؟ ایم کیو ایم کے کارکنان کو گرفتار کرکے ان پر تشدد کرکے ان سے جبری اعترافات کرواکر اس کی ویڈٰیو میڈیا پر جاری کردی جاتی ہے۔کیا جماعت اسلامی کے کارکنان جن کو مختلف عدالتوں سے سزائیں ہوئی ہیں ان کی ویڈیو میڈیا میں چلائیں گئیں؟حال ہی میں جمعیت کے دو کارکنان کو شیعہ طلباء کو بم دھماکہ کرکے شدید زخمی کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی؟کیا ان کے اعترافات کی ویڈیو میڈیا پر چلائی گئی؟

صولت مرزا کی تو پھانسی گھاٹ سے ویڈیو بناکر میڈیا کو جاری کردی جاتی ہے لیکن کیا کبھی کسی کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کے اعترافی بیانات کی وڈیو آئی؟

سی آئی ڈی پولیس نے آج سے تقریباً تین سال پہلے جمعیت کے چار دہشت گرد معاذ فاروقی،حبیب الله،بابر اقبال اور حبیب الرحمٰن گرفتار کیئے تھے۔جو دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں میں ملوث تھے،کیا ان کی ویڈیو بنا کر بار بار میڈیا پر چلائی گئی؟کیا اس پر ٹاک شوز ہوئے؟

دسمبر 2012 میں سہراب گوٹھ میں تحریک انصاف کا کارکن آغا عبدل ستار جو کہ پولیو ورکرز کے قتل میں ملوث تھا۔پولیس مقابلے میں مارا گیا۔کیا اس کے خبر بار بار نشر کیا گئی اور اس پر ٹاک شوز کیئے گئے؟سوچنے کی بات ہے کہ اگر تحریک انصاف کی جگہ ایم کیو ایم کا کارکن مارا جاتا تو ان سیاسی اورمذہبی جماعتوں کا مؤقف کیا ہوتا؟اور میڈیا میں بیٹھے متعصب صحافیوں کا رویہ کیا ہوتا؟

اب بات کرتے ہیں عمران خان اور تحریک انصاف کی منافقت کی۔عمران خان ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے کی اور ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔لیکن یہی عمران خان طالبان کے خلاف آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں اور ان سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔عمران خان کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے دفتر کو بند کردیا جائے کیوں کہ وہاں سے اسلحہ برآمد ہوا ہے لیکن یہی عمران خان طالبان کو دفتر کھول کر دینے کی بات کرتے ہیں۔جبکہ طالبان کے پاس تو اتنا اسلحہ ہے کہ وہ پاکستانی فوج سے لڑرہے ہیں اور پاکستانی فوج کے گلے کاٹ رہے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے دفتر پر رینجرز کے چھاپے کے دوران ذرا بھی مزاحمت نہیں ہوئی اس کے باوجود عمران خان ایم کیوایم کے خلاف آپریشن اور طالبان کے دفاتر کھولنے اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔کیا یہ منافقت نہیں کہ دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں میں ملوث جماعت اسلامی سے تو عمران خان خیبر پختون خواہ میں اتحاد کریں اور ان کو وزارتیں دیں۔کیا کبھی عمران خان نے جماعت اسلامی کی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی جبکہ جماعت اسلامی عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے اور اس کے دہشت گرد ڈرون حملوں میں مارے جاتے ہیں لیکن پھر بھی یہ دہشت گرد تنظیم عمران خان کی اتحادی ہے۔تحریک انصاف کے دیگر رہنما تو طالبان کی حمایت میں اتنا آگے نکل گئے ہیں کہ وہ طالبان کو وزارتیں دینے کی باتیں کرتے ہیں۔لیکن ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل میں یہی لوگ سب سے آگے آگے ہوتے ہیں۔

11070975_449222195230243_3034090102287262561_n

حال ہی میں کراچی یونیورسٹی میں دھماکہ میں جمیعت کے گرفتار اور سزا یافتہ مجرموں نے  تفتیش کے دوران یہ بھی بتایا کہ وہ وانا میں ٹریننگ حاصل کرچکے ہیں۔کیا عمران خان نے اس بات پر آواز اٹھائی کی کہ جماعت اسلامی کے لوگ مسلح ونگ رکھتے ہیں اور ان کو لوگ دہشت گردی کی باقاعدہ تربیت لیتے ہیں لہذا منصورہ میں آپریشن کیا جائے اور جماعت اسلامی کے مسلح ونگ کو ختم کیا جائے؟ بلکہ عمران خان الٹا اس جماعت کو اپنا اتحادی بنائے بیٹھے ہیں اور عمران خان کا سارا غصہ آخر ایم کیو ایم پر یہ کیوں اترتا ہے۔کہیں یہ بات تو نہیں ایم کیو ایم ان کے چہیتے طالبان کے خلاف سخت مؤقف رکھتی ہے اس لیئے عمران خان ایم کیو ایم پر اتنا برہم ہوتے ہیں؟

جی ایچ کیو پر حملہ کرکے پھانسی چڑھ جانے والے مُجرم ڈاکٹر عُثمان کی منصورہ سے گرفتاری پر بھی جماعت اسلامی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی لیکن ایم کیو ایم کے مرکز پر جھوٹے الزامات لگاکر چھاپہ مارا جاتا ہے اور آپریشن کو تیز کردیا جاتا ہے؟

سمیع الحق کا اکوڑہ خٹک میں موجود مدرسے میں بینظیر کے قتل کی سازش تیار ہوئی اور قاتلوں کا تعلق بھی اسے مدرسے سے ہے۔کیا کسی نے کہا کہ اس مدرسے کو بند کیا جائے اور سمیع الحق کی جماعت پر پابندی لگائی جائے؟

سندھ کے اندر پیپلز پارٹی کی حکومت بھی کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی سے گریز کررہی ہے۔کیا پیپلز پارٹی کی حکومت یہ جواب دے سکتی ہے کہ خیرپور,سکھر۔میرپور خاص۔ٹھری میرواہ۔نواب شاہ اور گھوٹکی میں کالعدم تنظیموں کے حامیوں کے مراکز کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟

اس کراچی میں ایسے مدارس موجود ہیں جو طالبان،سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کوافرادی قوت، اسلحہ اور مالی وسائل فراہم کرتے ہیں۔کیا ان کے خلاف کوئی کاروائی ہوئی؟

اب بات کرتے ہیں وزیر داخلہ چوہدری نثار اور ان کی منافقت کی۔موصوف نائین زیرو پر کاروائی کی تو حمایت کرتے نظر آتے ہیں لیکن داعش کے پاکستان میں داعی مولوی عبدل العزیز اور لال مسجد کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی سے باز رہتے ہیں۔حیرت کی بات ہے نائین زیرو جہاں سے ایک قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف ایک بھی گولی نہیں چلی وہاں تو آپریشن کی حمایت کرتے ہیں لیکن لال مسجد جہاں نہ صرف فوجیوں کے خلاف گولیاں چلائیں گئیں بلکہ بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا وہاں آپریشن کرنے سے گریز کررہے ہیں۔اور اس پر یہ دلیل دے رہے ہیں کہ مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنا حکومت کے لیے کوئی مسئلہ نہیں مگر اس کے نتیجے میں کوئی سنگین واقعہ ہو گیا تو اس کے نہایت منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔کیا کسی دہشت گرد کے خلاف کاروائی یہ کہہ کر روکی جاسکتی ہے کہ اس کا ردعمل آئیگا تو کون سنبھالے گا؟

یہی چوہدری نثار جو ایم کیو ایم کے خلاف تو گرجتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن کالعدم تنظیموں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کے بجائے ان سے دوستی نبھاتے نظر آتے ہیں۔

اس کراچی  شہر میں کالعدم تنظیمیوں کے دفاتر موجود ہیں لیکن نون لیگ کی حکومت ان کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کے بجائے ان کو مزید مظبوط کرنے میں لگی ہوئی ہے۔کیا نون لیگ کی حکومت میں اتنی ہمت ہے کہ کالعدم تنظیموں کے دفاتر پر آپریشن کرکے وہاں سے اسلحہ برآمد کرسکے۔

نون لیگ کی حکومت طالبان اور مذہبی انتہا پسندی کےخلاف بولنے کے جرم میں ایم کیو ایم کے خلاف کاروائیاں کروارہی ہے لیکن یہی نون لیگ کی حکومت پنجاب بھر میں فرقہ پرست اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائیاں کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

نون لیگ کی  ظالم حکومت کا ایم کیوایم جیسی عوامی سیاسی جماعت کے خلاف جنگی قیدیوں جیسا سلوک کرنا اور کالعدم فرقہ پرست دہشت گردوں سے یارانہ اور ان کے لیڈروں کا اس کالعدم جماعت کے لیڈروں سے ملنا اور ملک اسحاق جیسے دہشت گرد کو جیل میں رہتے ہوئے وظیفہ دینا ان باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ نون لیگ دراصل اس ملک میں لبرل سیاسی جماعت کو کچل کر کالعدم فرقہ پرست جماعت کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

اس ملک میں ملک اسحاق اور رمضان مینگل  اور دیگر کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد تو آزاد ہیں لیکن ایم کیو ایم کے کارکنان پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔

نون لیگ کی حکومت ہوش کے ناخن لے کیوں کہ ایم کیوایم کو کمزور کرنے کا مطلب ہے انتہا پسندوں کو مضبوط کرنا اور ایسا کرکے ملک ترقی تو نہیں کرے گا لیکن وزیرستان اور افغانستان ضرور بن جائے گا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sabir
    -