کویٹہ میں چھ سالہ شیعہ ہزارہ سحر بتول اغوا کے بعد قتل – قاتل تکفیری دہشت گرد آزاد
سپاہ صحابہ طالبان کے مولوی رمضان مینگل اور اس کے تکفیری گروہ کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی چھ سالہ شیعہ بچی سحر بتول جس کو کویٹہ میں اغوا اور تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا – سحر بتول کے قتل پہ ایک طرف جہاں ڈالر لبرلز خاموش ہیں وہاں دوسری جانب نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کی پر سرار چپ بھی کیی سوالات کو جنم دے رہی ہے – سحر بتول کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ معصوم بچی شیعہ تھی اور اس کے قاتل تکفیری دیوبندی دہشت گرد ہیں
ایک طرف جہاں ایف سی کے افسران ہزارہ شیعہ کو ایران کے ایجنٹ اور نا جانے کیا کیا کہنے میں مصروف ہیں وہاں دوسری جانب دیوبندی دہشت گردوں کی جانب سے یہ گھناونی حرکتیں اور دہشت گردانہ کاروایاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں
کویٹہ جہاں ہر قدم پر ایف سی اور آرمی کی چک پوسٹیں موجود ہیں ، جہاں چند منٹ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کی جانب سے لگاے جانے والے آزاد بلوچستان کے جھنڈے اتار دے جاتے ہیں اور دیواروں پر لکھے نعرے بھی بلوچ قوم پرستوں کی طرح غایب ہو جاتے ہیں وہاں تکفیری دہشت گردوں کے کھلے عام گھومنا اور شیعہ نسل کشی اور دیگر جرائم کو جاری رکھنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ جرنیل شاہد اعجاز کی مرضی سے ہو رہا ہے
ہمارا طالبان مخالف جرنیل راحیل شریف سے پر زور مطالبہ ہے کہ وہ خود اپنی نگرانی میں کویٹہ میں تکفیری سپاہ صحابہ کے دیوبند دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروائی کا آغاز کرتے ہوے طالبان سپاہ صحابہ کے سرپرست شاہد اعجاز کو اپنے عہدے سے برخاست کر کے اس دہشت گردی اور دیوبندی گردی کے سلسلے کو روکیں
Why the Silence!!!…