کیا طاہر القادری اورعمران خان کے دھرنوں کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے؟- ازعبدل نیشاپوری

anti-estab haha urdu333315344318

حالیہ دنوں میں عمران خان، ڈاکٹر طاہر القادری اوران کے علاوہ پاک فوج کے خلاف نواز لیگ اور اس کے اتحادی کمرشل لبرلز اور دیوبندی تکفیری لابی کی گھناؤنی مہم کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں- سوشل میڈیا کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں نواز یافتہ لبرلز اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے علاوہ پاک فوج اور آپریشن ضرب عضب کے خلاف غلیظ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور نواز لیگ کی جانب سے کی گئی بد ترین انتخابی دھاندلی اور ماڈل ٹاؤن قتل عام سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈاکٹر قادری اور عمران خان کو آئی ایس آئی کے پٹھو کہا جا رہا ہے 

پاکستانی سیاست سے شغف رکھنے والے قارئین جانتے ہیں کہ جب سے جنرل راحیل شریف نے ارمی چیف کی حیثیت سے پاکستانی فوج کی کمان سنبھالی ہے اس کے بعد سے پاک فوج نے شمالی وزیرستان، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور ملک کے دیگر علاقوں میں براہ راست اور پولیس کے ساتھ مل کر کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیموں خاص طور پر طالبان اور سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) کے خلاف ملک بھر میں کاروائیاں کی ہیں جن میں سینکڑوں تکفیری دہشت گرد مارے گئے – اگرچہ جنرل کیانی نے کالعدم تنظیموں سپاہ صحابہ اور طالبان کے بارے میں مجرمانہ حد تک خاموشی اور نرمی کا رویہ رکھا لیکن جنرل راحیل شریف کی روش مختلف ہے – پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کی ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کی جانب سے کھل کر حمایت کی گئی جبکہ مسلم لیگ نواز نے اس آپریشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں اور مجبوری کی حالت میں اس آپریشن کو قبول کیا – آج بھی جھنگ، فیصل آباد، بہاولپور اور پنجاب کے دیگر حصوں میں نواز شہباز حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ، جو کہ طالبان کا ہی ایک شہری روپ ہے، کو مکمل تحفظ اور سرپرستی فراہم کی ہوئی ہے – گجرات سے کالعدم لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کا ایک سزا یافتہ دہشت گرد چودھری عابد رضا مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی ہے جبکہ نواز لیگ کے رانا ثنااللہ کے توسط سے شریف برادران کے لدھیانوی اور ملک اسحاق سے قریبی تعلقات ہیں

قارئین جانتے ہیں کہ سنہ اسی کے عشرے سے نواز شریف خاندان نے عدلیہ، میڈیا اور دیوبندی مذہبی حلقوں میں بے پناہ پیسہ تقسیم کر کے اپنے مفادات کا تحفظ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ لدھیانوی، مفتی نعیم، فضل الرحمان، طاہر اشرفی سمیت تمام دیوبندی مولوی، انصار عباسی، حامد میر، طلعت حسین، نجم سیٹھی، نصرت جاوید، مشتاق منہاس سمیت تمام کمرشل لبرلز، جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن میں موجود پاکستان دشمن عناصر اور لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں موجود نواز یافتہ جج حضرات مکمل طور پر نواز لیگ اور سعودی درآمد یافتہ ڈیموکریسی کی حمایت میں متحد ہیں

آج پاکستان میں سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ جن دیوبندی جہادی گروہوں کو سعودی ریالوں اور سی آئی اے کے منصوبے کے مطابق افغانستان میں جہاد کے نام پر کھڑا کیا گیا تھا، ان گروہوں نے تکفیری خوارج کی روش اختیار کر لی اور پاک فوج، پاک حکومت کے علاوہ پاکستان کے عام شہریوں خاص طور پر سنی بریلویوں، صوفیوں، شیعہ مسلمانوں کو خارج از اسلام قرار دے کر ان کے خلاف دہشت گردی کی روش اختیار کی – پاکستانی فوج کو اس امر کا ادراک ہو چکا ہے کہ ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں جن میں دس ہزار سے زائد سنی بریلوی صوفی، بائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمان، سینکڑوں مسیحی اور احمدی اور ہزاروں فوجی اور پولیس والے شامل ہیں، ان کو قتل کرنے والے دیوبندی تکفیری گروہوں اور ان کی سرپرستی کرنے والی دینی و سیاسی جماعتوں سپاہ صحابہ، نواز لیگ، جمیعت علما اسلام، وفاق المدارس، پاکستان علما کونسل وغیرہ کی سرکوبی اور ان کی طاقت میں کمی ضروری ہے – یاد رہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کی تعداد میں ستر سے پچھتر فیصد سنی بریلوی و صوفی اور بیس فیصد شیعہ مسلمان شامل ہیں جبکہ دیوبندی تکفیریوں کی تعداد پانچ فیصد سے زائد نہیں – یہ اور بات ہے کہ بے انتہا سعودی،امداد کی وجہ سے دیوبندی مدارس اور تنظیموں کی تعداد آبادی کے تناسب سے بہت زیادہ ہے اور میڈیا و بیوروکریسی میں موجود ان کے حامی دیوبندیوں کی تعداد اور نظریات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں

پاکستان میں دو ہزار تیرہ میں ہونے والے الیکشن میں طالبان نواز چیف جسٹس افتخار چودھری اور کمر شل لبرلز کے رہنما نگران وزیر اعلی نجم سیٹھی کی نگرانی میں ملکی تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی جس کے نتیجے میں نواز شریف اور شہباز شریف کی حکومت قائم ہوئی – گشتہ ڈیڑھ سال میں عمران خان، جن کی تحریک انصاف، بد ترین دھاندلی کا شکار ہوئی، نے جیوڈیشل انکوائری اور ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا جس کو نواز حکومت نے نظر انداز کیا – مزید براں لاہور ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے چودہ بے گناہ لوگوں کی لاشیں گرا دی گئیں اور لواحقین کی جانب سے ایف آئی آر درج ہونے میں اڑھائی ماہ تک رکاوٹ ڈالی گئی – اس پس منظر میں سنی بریلوی نسل کشی کے متاثرین اور انتخابی دھاندلی کے لاکھوں متاثرین اسلام آباد میں ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کی قیادت میں اپنے جائز مطالبات پیش کرنے کے لیے اور شریف برادران پر عدم اعتماد کے طور پر جمع ہوۓ لیکن بجائے ان کے جائز مطالبات پر فوری طور پر سنجیدگی سے غور کیا جاتا، نواز لیگ اور اس کے حامی کمرشل لبرلز، نواز یافتہ صحافیوں اور دیوبندی تکفیریوں نے عمران خان، طاہر القادری اور پاک فوج کے خلاف غلیظ پراپیگنڈا شروع کر دیا، جنگ گروپ کے بدنام زمانہ، طالبان پرست دیوبندی صحافی انصار عباسی نے ایک پورا کالم “سکرپٹ نے پاکستان کو کیا دیا” کے عنوان سے لکھا جبکہ حامدمیر، مرتضیٰ سولنگی، عائشہ صدیقه، نصرت جاوید، عمر چیمہ، احمد لدھیانوی اور ان کے جونئیر نائبین صمد خرم، شاہد سعید و محسن حجازی وغیرہ نے بھی اسی طرح کا پراپیگنڈا شروع کر دیا


ذرا نواز شریف کی دھاندلی زدہ جمہوریت کا دفاع کرنے والے ناموں پر نظر ڈالیں – انصار عباسی، ندیم پراچہ، مجیب الرحمن شامی، ہارون الرشید، سید طلعت حسین، طاہر اشرفی، ماروی سرمد، مرتضی سولنگی، حامد میر، احمد لددھیانوی، نجم سیٹھی، فضل الرحمن، عمر چیمہ، مفتی نعیم،عمر قریشی، حافظ سعید. عرفان صدیقی، عبدالقادر حسن، عایشہ صدیقه، حسین حقانی، مشرف زیدی، نصرت جاوید، مشتاق منہاس، عامر سعید دیوبندی، محسن حجازی، اجمل جامی، شاہد سعید، بشری گوہر، محمد تقی، محمود اچکزئی وغیرہ – اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ، سپریم کورٹ، وفاق المدارس دیوبند اور میر شکیل لابی بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہوۓ ہیں اگر یہ لوگ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں تو پھر ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نئی تعریف مرتب کرنی پڑے گی

نواز لیگ اور ان کے دیوبندی و کمرشل لبرل حامیوں سے ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر عمران خان اور طاہر القادری اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں تو کیا احمد لدھیانوی، انصار عباسی، مفتی نعیم، فضل الرحمن، مجیب الرحمن شامی، مشرف زیدی اور نسیم زہرہ وغیرہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں؟

یہ تمام لوگ اس بات کو چھپا رہے ہیں کہ آج پاکستان میں اصلی جنگ تکفیری دیوبندی دہشت گردوں اور معتدل،اینٹی تکفیری قوتوں کے درمیان ہو رہی ہے

نواز یافتہ صحافی اور بکاؤ یا کمرشل لبرلز طاہر اشرفی، لدھیانوی، فضل الرحمن اور دیگر دیوبندی مولویوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ان میں حامد میر، نصرت جاوید، عمر چیمہ، عمر قریشی، مہر بخاری، نجم سیٹھی، جاوید چوہدری وغیرہ شامل ہیں

جبکہ اینٹی تکفیری یا معتدل قوتوں کی نمائندگی ڈاکٹر طاہرالقادری، عمران خان، حامد رضا، راجہ ناصر عباس، اور الطاف حسین کر رہے ہیں ان کے ساتھ چند با ضمیر صحافی ایاز امیر، نذیر ناجی، عمار چودھری، عامر حسینی وغیرہ کھڑے ہیں

ہم اس عظیم موقع پر اینٹی تکفیری اور معتدل قوتوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور تکفیری خوارج اور ان کے ہمنوا کمرشل لبرلز کی مذمت کرتے ہیں

dawn

b8b9b10ansar312m1 313 314
316 317
319 320 321 322 323 325 327 329m2 330 331 333 334 335 336 337 338 339 340 341 342 343
345b1b2b3b4b5thb6


***********************************************************

ALTERNATIVE VIEW

r1
m3 r2 r3 r4 r5 r6 r7 r8 r9 r10 r11 r12 r13 r14 

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. OdysseyofLife
    -
  5. Sarah Khan
    -
  6. Khalid Jahan
    -
  7. Sarah Khan
    -
  8. Sarah Khan
    -