فلسطین، پاکستان اور سچ کی موت – از عامر حسینی

10540813_740662692657897_6858783452944479219_n

پاکستان میں کسی بهی انسان کے قتل کیے جانے کی خبر جب پهیل جاتی ہے اور اس قتل پر احتجاجی ردعمل دینے کا مرحلہ آتا ہے تو خبر موصول کرنے والوں کی اکثریت سب سے پہلے یہ دیکهنے کی کوشش کرتی ہے کہ قتل ہونے والے کا نام کیا تهااس کا تعلق کس مذهبی یا نسلی گروہ سے تها اس کے بعد احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے یہ بهی ہوتا ہے کہ احتجاج کی نوعیت کیا ہو ؟اگر قتل ہونے والے فلسطینی ہوں

کشمیری ہوں ،چیچن ہوں ،روهینگا ہوں تو آسمان سر پر اٹها لیا جائے گا لیکن مرنے والا اگر شیعہ ہو تو پهر یہ صرف شیعہ کا فرض ہے کہ وہ سڑکوں پر آئیں ،دهرنے دیں اور قاتلوں کی مذمت کریں اور جس قدر آج آسمان سر پر فلسطین کے لوگوں کے شہید ہونے پر اٹهایا جارہا ہے اس طرح سے شیعہ نسل کشی پر آسمان سر پر نہیں اٹهایا گیا

لبرل پی پی پی ،اے این پی ،ایم کیو ایم ،تانگے کی سواریاں نہ رکهنے والی شوباز لیفٹ پارٹیاں سبهی تو فلسطین کے شہریوں پر ہونے والے ظلم پر سو سو ٹسوے بہارہی ہیں لیکن ان پارٹیوں نے جس طرح فلسطین پر اسرائیلی جارحیت پر احتجاج کی کال دی اس طرح کبهی پاکستان میں شیعہ ،صوفی سنی نسل کشی ،غیر مسلم مذهبی برادریوں کی مذهبی پراسیکیوشن پر احتجاج کی کال نہیں دی

شام ،عراق ،صومالیہ ،لیبیا ،نائجیریا میں وهابی دیوبندی تکفیریوں کے هاتهوں ہزاروں مسلمان ،کرسچن مارے جاچکے ہیں پورا عرب اور افریقی تہذیبی ورثہ تباهی کے دهانے پر کهڑا ہے لیکن کسی سیاسی لبرل پارٹی میں اس طرح کا شور اس معاملے پر مچانے ہمت نظر نہیں آتی جس طرح کا شور فلسطین کے مظلوموں کے لئے مچایا جارہا ہے دائیں بازو کی دیوبندی ،وهابی اور مودودیائی تنظیموں کا حال بهی ایسا ہی ہے

امیر جماعت اسلامی آئی ڈی پیز کے کیمپ میں گئے اور وہاں پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ فلسطین اور وزیرستان کے لوگوں کے ساته یک جہتی اور ہمدردی کا اظہار کرے ہیں لیکن ان کو شام ،عراق ،صومالیہ ،نائجیریا ،نائجر ،بحرین،افغانستان ،کراچی ،ڈیرہ اسماعیل خان ،پارہ چنار ،گلگت بلتستان کے شیعہ ،صوفی سنی ،کرسچن ،احمدی ،ہندوں سے اظہار یک جہتی کرنا یاد نہیں آیا اور یاد آئے گا بهی نہیں کیونکہ یہاں جو مرے جارہے ہیں ان کے مارے جانے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے نزدیک مجاہدین اسلام اور شہیدان عظام اسامہ بن لادن ،حکیم اللہ محسود کی سلفی وہابی دیوبندی تکفیری آئیڈیالوجی سے متفق نہ تهے

اور مجهے یقین کامل ہے کہ اگر غزہ پر حماس جیسی سلفی وہابی فلسطینی طالبان کا کنٹرول نہ ہوتا اور اس لڑائی میں وہ شریک نہ ہوتی تو جماعت اسلامی سمیت تمام دیوبندی وہابی تنظیموں کا جوش خروش کبهی کا سرد ہوگیا ہوتا
کچه اسی طرح کا حال ایرانی ملاوں کی خارجہ اور داخلہ پالیسی کے خودساختہ شیعہ ایلچیوں کی بهی ہے وہ فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کریں تو اس حوالے سے جو اشتہار دیں اس پر آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر لگی ہوتی ہے یا پهر خمینی صاحب کی تصویر چسپاں ہوتی ہے اور یہ تنظیمیں بالواسطہ ایران-سعودی بائنری اور شیعہ کے قتل کو شیعہ سنی تنازعہ بناکر دکهانے کی تکفیری سازش کو کامیاب کرنے میں اہم کردارادا کرتی ہیں اور حماس کی تمام تر بربریت ،انتہا پسند سوچ اورطالبانیت کو چهپانے اور اس کی جانب سے سویلین کو نشانہ بنانے جیسی مکروہ حرکتوں کی پردہ داری کرنے کی کوشش کرتی ہے یہ فلسطین کاز کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور شیعہ کمیونٹی کے لیے یہ وہ کوفی ہیں جنہوں نے حسین علیہ السلام کوشہید کرانےمیں اہم کردار ادا کیا تها

ایرانی ،سعودی ،قطری ،ترکی خارجہ پالیسیوں اور ان کی پراکسیز کا ایک اہم مظہرپاکستان کی دیوبندی ،وهابی ،شیعہ (ایرانی ملا نواز) تنظیمیں ہیں جو سچ کو موت کے گهاٹ اتارنے کی پوری پوری کوشش کررہی ہی ہیں

Comments

comments