طالبان کی جنگ بندی، ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ
پاکستان کی موجودہ حکومت اور فوجی قیادت کی جانب سے دیوبندی کلنگ مشین تحریک طالبان پاکستان اور اس کے دوسرے اتحادیوں سے سمجهوتے کی خواہش اور بےتابی کا عالم یہ ہے کہ سرجیکل سٹرائیکس کے دوران ہی تحریک طالبان کے جنگ بندی کے اعلان کے ساته ہی حکومت اور فوجی اسٹبلشمنٹ بهی تحریک طالبان پاکستان کے ساته بات کرنے کو بے تاب نظر آتی ہے
آخر ایسا کیوں ہے کہ پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت ہر قیمت پر کسی نہ کسی طرح طالبان کو اپنے کیمپ میں لانے پر مصر ہے؟
عسکری اور حکومتی حلقے یہ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ کولٹیرل ڈمیج سے بچنا اور پاکستان کے اربن معاشی مراکز میں تیزی سے دہشت گردی کی لہر کو پهیلنے سے روکنا ہے
یہ جواز بظاہر ایسا ہے کہ اس کو بیان کرکے بہت سی ہمدردیاں سمیٹی جاسکتی ہیں
لیکن علاقائی اور بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کی موجودہ حکومت کے اب تک کے کردار اور عسکری قیادت کی سرگرمیوں کا ایک جائزہ اور پهر عسکری و حکومتی زریعوں سے موصول ہونے والی خبریں یہ بتاتی ہیں کہ کہانی کچه اور ہے
پاکستان کی عسکری قیادت کی جہادی پراکسی اور تزویراتی گہرائی پر گہری نظر رکهنے والے ایک دفاعی تجزیہ کا کا کہنا ہے کہ
پاکستان کو افغانستان میں اپنے حق میں طاقت کاتوازن رکهنے کے لئے حقانی نیٹ ورک اور ملا عمر کی بہت ضرورت ہے اور یہ دونوں تحریک طالبان پاکستان کے ساته بہت گہرے رشتوں میں بندهے ہوئے ہیں تحریک طالبان پاکستان کی چهتری کو گرانے میں حقانی اور ملا عمر تیار نہیں ہیں جبکہ دوسری طرف خود آئی ایس آئی ٹی ٹی پی کو قبائیلی بنیادوں اور علاقائی بنیادوں پر توڑنے اور محسود جنگجووں کو کوشش کے باوجود اپنے ساته ملانے میں ناکام رہی
پاکستانی عسکری اسٹبلشمنٹ کو یوں لگتا ہے کہ اگر تحریک طالبان پاکستان افغان سرحد کے ساته ساته کنٹر اور نورستان میں اپنے مضبوط اڈے قائم کرنے میں کامیاب ہوئی اور امریکی و نیٹو افواج کی واپسی ہوئی تو پاکستان کو ٹی ٹی پی سے زیادہ سخت شرائط کے ساته مشکل صورت حال کا سامنا ہوگا
ایک دفاعی امور کے ماہر عسکری اسٹبلشمنٹ کی دیوبندی تکفیری طالبان سے سمجهوتے کے لئے بے تابی کی ایک وجہ کشمیر میں جہادی پراکسی کے متاثر ہونے کا خدشہ بهی بتلاتے ہیں ان کے خیال میں دیوبندی کشمیر جہادپر فوکس کرنے والے بهی تحریک طالبان سے اشترآک رکهتے ہیں جیسے الیاس کشمیری کا گروپ جو جیش محمد سے وزیرستان طالبان سے ملا اور پنجابی طالبان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جن کی جڑیں جہاد کشمیر میں پیوست ہیں
دیوبندی تحریک طالبان لشکر جهنگوی ایسے تکفیری دہشت گرد ہیں جن کےروٹس چین کے صوبے سنگیانگ میں جاری تکفیری عسکریت پسندوں کے ساته ہیں اور یہ گلگت بلتستان کے راستے سے وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں طالبان کے عسکری بیس کیمپوں میں موجود ہیں اور پاکستان سے ان کی لڑائی کی صورت میں یہ چین کو پریشان کریں گے توچین کا دباو بهی پاکستانی حکمرانوں اور عسکری قیادت کو برداشت کرنامشکل ہوجائے گا پهر چین بلوچستان سے لیکر خنجراب تک جس ٹریڈ روٹ کی تعمیر کے خواب دیکه رہا ہے طالبان اس کے آڑے آنے کی کوشش کریں گے
اس لیے چین بهی چاہتا ہے کہ ٹی ٹی پی سے کوئی سمجهوتہ طے پاجائے
ٹی ٹی پی کی اس وقت جو گوریلہ جنگ لڑنے اور کسی ریگولر آرمی کو الجهائے رکهنے کی جو صلاحیت ہے اور ٹارگٹ کلنگ کی جو مہارت ہے اس سے اپنی پراکسیز کو مضبوط کرنے اور علاقائی سیاست میں اپنے قدم مزید مضبوط کرنے اور سودا کاری کرنے میں اچهی پوزیشن میں آنے کا سودا پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے سر ہی میں سمایا ہوا نہیں ہے بلکہ یہ سودا سعودی عرب کے حکمران آل سعود کے دماغ میں بهی سماگیا ہے
سعودی عرب پاکستانی کی پراکسی لڑنے کی مہارت سے فایدہ اٹهاکر شام میں تحریک طالبان پاکستان کے فٹ سولجرز کو استعمال کرنے کا خواہاں ہے وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی فوجی صلاحیتوں سے فائدہ اٹهائے اور پاکستان مڈل ایسٹ سے تکفیری دیوبندی اور سلفی دہشت گردوں کو اردن شام کی سرحد پر بنے تربیتی کیمپوں میں ویسے ہی جمع کرے جیسے کبهی سی آئی اے کی مدد سے آئی ایس آئی نے افغان سرحد کے قریب جمع کئے تهے
سعودی عرب چالیس ہزار لڑاکوں پر مشتمل ایک سریع الحرکت فوج تشکیل دینا چاہتا ہے اور اس فوج کو وہ پاکستانی اور فرانسیسی جدید هتهیاروں سے لیس کرے گا یہ پروسس شروع ہوچکا ہے اور پاکستان کی حکومت اور عسکری قیادت اس پروسس میں سعودیہ عرب کے سٹریٹجک پارٹنر بن چکے ہیں دونوں ملکر طالبان کی قوت کو اپنے لئے پوری طاقت کے ساته استعمال میں لانے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں
پاکستان کو اس منصوبے میں شامل کرنے کی سعودی کوششیں اس وقت تیز ہوئیں تھیں جب ایران-جی پلس فائیو کے درمیان مبینہ ایٹمی ڈیل کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوتی نظر آنے لگیں اور سعودی اعلی حکام نے پاکستان کے دورے شروع کردئے
سب سے پہلے سعودی انٹیلی جنس چیف سے پاکستانی ڈی جی آئی ایس آئی ،سابق جیف آف آرمی سٹاف جنرل کیانی سے ملاقاتیں ہوئیں اور پھر نواز شریف سعودیہ عرب گئے،اسی دوران جنرل راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف بننے کے بعد سعودیہ عرب جاکر سعودی دفاعی و انٹیلی جنس عہدے داروں سے ملے
پھر سعودی وزیر خارجہ پاکستان آئے اور بعد میں ولی عہد و وزیردفاع سعودیہ عرب اہم وفد کے ساتھ پاکستان پہنچے اور مشترکہ اعلامیے نے پاک-سعودی سٹریٹجک شراکت داری کی ساخت ،نوعیت اور سمت کو واضح کردیا
آج جب پاکستان کی ترجمان وزرات خارجہ تسنیم اسلم پاکستان کی شام پر پایسی شفٹ اور اردنکے راستے شام میں سلفی دھشت گردوں کو اسلحہ کی فراہمی جیسی خبروں اور تنقید پر سیخ پاہوکر ناقدین کو جاہل کہتی ہیں تو ان کے پاس اس بات کا جواب نہیں ہے کہ
پاک سعودیہ مشترکہ پریس بیان میں شامی رجیم کی جگہ باغیوں کی عبوری حکومت لانے کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟
سعودیہ عرب دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کو پاکستان کے ساته کسی معاہدے میں لانے میں کیسے مددگار ہوسکتا ہے ؟
تعمیر پاکستان ویب سائٹ کے مدیر محمد بن ابی بکر کہتے ہیں کہ سعودیہ عرب اور اس کی اتحادی گلف حکومتیں اور ان کے مالدار شیوخ اور ان کا بینکنگ سسٹم حقانی نیٹ ورک اور ملا عمر کے گروپوں کے لئے فنڈنگ کا بہت اہم زریعہ ہیں اور اکوڑہ خٹک کے حقانیہ کراچی جامعہ بنوریہ اور دارالعلوم کراچی سمیت بہت سے دیوبندی مدراس کی مالی زندگی کو بہتر بنانے میں سعودی مالیاتی سرمایہ کار کمپنیوں میں دیوبندی مدراس کی اشرافیہ کے سٹیک ہیں سعودی عرب ان سب عوامل کو تحریک طالبان کو پاکستان کے ساته ایک میز پر بٹهانے کے لئے استعمال کرسکتا ہے اور میرےخیال میں سعودی عرب کے وزیر دفاع اور ولی عہد سلیمان بن عبدالعزیر اور انٹیلی جنس چیف سعودیہ عرب سلطان بندر کو اسی تعاون کے لئت راحیل شریف نواز شریف نے کہا تها
پاکستان سعودیہ عرب اور دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے درمیان یہ ڈیل پاکستان کے اندر بسنے والے شیعہ بریلوی احمدی هندو کرسچن سیکولر بلوچ اور خود خیبر پختون خوا گلگت بلتستان فاٹا میں بسنے والے پشتون شیعہ صوفی سنی پشتونوں کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ کرے گی ان کی ٹاگٹ کلنگ تیز ہوگی اور ام کی مزهبی و ثقافتی آزادیوں پر مزید دباو آئے گا اور پاکستان میں کلچرل طالبانائزیشن کے روپ میں دیوبندی سلفی تکفیری خارجی norm of life مسلط کیا جائے گا یہ خدشات ایسے ہیں جن کو رد کرنا بہت مشکل ہے
پاکستان میں سلفی تکفیری خارجی ایجنڈا دیوبندی مکتبہ فکر کو ٹهیکے پردیا گیا ہے اور اس کے لئے اب موجودہ حکومت اور عسکری اسٹبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں
یہ وہ مضمرات ہیں جن کا اندازا بقول محمد بن ابی بکر مدیر تعمیر پاکستانویب سائٹ انہوں نے اس وقت لگانا شروع کردیا تها جب بی بی سی کے ایشیا ڈیسک کے مدیر اور فارن پالیسی میگزین ،فرانسیسی اخبار لی ماند مصری اخبار الحیات کے توسط سے سعودیہ عرب کے شام میں حکومت کی تبدیلی کے سوال پر امریکہ سے سے اختلاف اور ان سے هٹ کر اپنا منصوبہ بنانے کی خبریں آئیں اور اس میں پاکستان کے مبینہ کردار کا زکر ہوا تها
سابق حکومت کے وزرات داخلہ،وزرات خارجہ اور وزرات پٹرولیم وگیس کے کئی اعلی عہدے داروں نے پردے کے پیچھے راقم کو بتایا کہ سویلین حکومت پر سعودی عرب اور پاکستان کی ملٹری قیادت کا دباؤ تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ شام کے معاملے پر سٹریٹجک شراکت دار بنے تو اسے دھشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد دی جاسکتی ہے
پاکستان کی سابق حکومت کو یہ پیشکش ویسی ہی تھی جیسی سعودی انٹیلی جنس چیف نے روسی صدر پیوٹن کو روس کےدرورے کے وقت کریملن میں ملاقات کے دوران چیجن دھشت گردوں کے حوالے سے دی تھی اور مشترک بات یہ ہے کہ سابق پی پی پی کی حکومت اور روسی صدر پیوٹن نے بھی یہ پیشکش مسترد کردی تھی لیکن نواز حکومت اسے قبول کرچکی ہے
Comments
Tags: Al-Qaeda, ISI, Military Establishment, Nawaz Sharif, Saudi Arabia KSA, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Syria & Syrian Civil War, Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij
Latest Comments
Enlight & Moderate Sahab…………………………….
jin madrasoo ka aap nai naam liya hai aap unn mai say kisi ka aap nai visit kiya hai ? nai kiya ho ga ,bus muuu k fire k wo asay hain wasay hain.Jaha aap nai education hasil ke hai us say zada achay r desippled hain ye madrassay.
SHAAM mai HIZBULLAH ,Shami govt ke support kar k awam ko maaray tu khair,Saudia Agr Shami awam ko support karta hai tu aap ko aag lag lai. Waziristan mai drone attack ho tu khair q aap ko tu koi kch nai keh raha.Egypt mai b govt awam ko qatal kar rahe hai unn k liya aap ke qalam nai utheeee…….q????????
Media kch batata nai hai .Sirf aap jasy loog apni kahaniya loogo ko sunatay hain.Kabi TV lounch say nikal k HANGU,TEERA,side aoo phr manu
Phannay khan !