Ansar Abbasi’s bachay ki dua
In his incomparable poem, “Bachay ki dua” or a “Child’s supplication”, (Baang-e-Dara) Iqbal presented in 12 lines what should be the mission of any child from his early life. We have read this poem all our lives and without doubt, it is one of the simplest, yet best, poem written by Iqbal.
Ansar Abbasi, the apex investigative editor of The News, known for his vitriol against the democratic dispensation and wish for a Taliban style of “Gavernance” in Pakistan, has been at the forefront of running a campaign against the PPP along with his gang members like Ahmed Noorani, Umar Cheema, Usman Manzoor from his newspaper and sister TV channel. It is also speculated that he has roots with banned outfits like Hizbut Tahrir and there is empirical evidence that he supports the cause of all Jihadi outfits. In his weekly article in Daily Jang, which appears on Monday, he tries to act like a “God Fearing” social reformer as he knows that Jang’s readership is tilted towards the right wing. Whether he is one, only Allah knows, but his writings do not reflect that!
His article on May 14, 2012, is titled “Meray liye Allah hee kaafi hay” which is the urdu translation of a Quranic verse “Hasbi Allah wa ni’mal wakil”. In his article, Ansar Abbasi has recounted the threats he has received and all the conspiracies, threats, abuses that has endured in the last many years because he considers Journalist as an “Ibadat”. His “Ibadat” is that he keeps a watchful eye in “public interest” on governments of the day. He even mentions that in his career it is “quite possible that his information is inaccurate, his sources may be tainted, my analysis can be wrong, but he never writes because of ill-will and personal interest”. He even has to write that “Rizq is something that Allah provides and that despite of all the efforts to stop his Rizq, he is committed because he has faith in Allah!”.
Now let us ask Mr. Ansar Abbasi, if Rizq is provided to you by Allah, then who provides Rizq to all those against whom you write and speak? If you believe that you are doing a mission, then those against whom you write and speak also believe that they have a mission to complete, don’t they? If you believe that for you “Allah is enough” then this is what others also believe. In essence, what kind of an article is this? come out of this love for yourself. As they say “Apnay baray mayn khush fahmi aur doosron kay baray mayn gahalat fahmi” destroys a person and so it seems that Ansar Abbasi is now using a public forum to prove that his “Intention is always right” and that he is a good man!
Ansar Abbasi should recite Allama Iqbal’s Bachay Kee Dua every day. Hopefully, he will improve because with his “good intentions” he is supporting the cause of Taliban and the Jihadi extremists who are trying their best to destroy our nation and send us into dark ages. Remember, “Zalim ka saath denay wala bhee Zalim hay!”
Ansar Abbasi was inspirational enough to get a poem included in the ‘contempt of court’ case judgement from Justice Khosa
Totally Anti Democrats Extremist Strong Enemy Of PPP ! PAGAL !
OMG, did he really write this article? Seems like he is under pressure on his job. Doesnt Jang have an editor who reads such things or is it that the space is leased to him?
Ansar Abasi is on right path on great extent. if he is doing ill will to Government on fabricated charges why such a hue and cry against him. it is evident from the threats to him that there is something fishy in government camp or there are lot skeletons in govt cupboards
Share
میرے لیے اللہ ہی کافی ہے . . . کس سے منصفی چاہیں…انصار عباسی
مجھے دھمکانے والے، میرے قلم کے استعمال کو روکنے والے، میری آواز کو خاموش کرنے کا خواب دیکھنے والے، میرے رزق پر خدا بننے کی کوشش کرنے والے اور مجھے رسوا کرنے کی خواہش رکھنے والے کسی بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں۔ وہ مجھے جانتے نہیں۔ وہ اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ گنہگار اور خطاکار ہونے کے باوجودجب کسی شخص کو اللہ تعالیٰ ایمان کی طاقت سے نوازتا ہے تو پھر یہ دھمکیاں، یہ سازشیں اور یہ پروپیگنڈے سب اس کے لئے بے معنی ہو کر رہ جاتے ہیں۔ مجھے تو باربار میرے اللہ نے دوسروں کے شر سے بچایا اور بچایا بھی اس طرح کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ دنیاوی خداؤں نے مجھے رسوا کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن میرے اللہ نے مجھے اور عزت دی۔ اعلیٰ ترین حکمرانوں تک نے کوشش کی کہ میرا رزق ختم کردیں مگر اصل رازق نے میرے رزق میں مزید کشادگی پیدا کی۔ اگر کوئی اور گروہ اب مجھے معاشرے کو تباہی سے بچانے کے متعلق میری سوچ اور جدوجہد سے ہٹانا چاہتا ہے تو ضرور کوشش کر لے مگر انشاء اللہ وہ بھی ناکام اور نامراد ہوگا۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ صحافت میرے لئے ایک مشن کی حیثیت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک ایسے شعبہ سے منسلک کیا جو میرے رزق کا ذریعہ بننے کے ساتھ ساتھ میرے لئے ایک عبادت کا بھی ذریعہ ہے۔ کوئی مجھے میری عبادت سے کیسے روک سکتا ہے؟؟؟ کوئی مجھ سے میرے مشن، میرے نظریہ اور میرے مقصد حیات کو مجھ سے کیسے چھین سکتا ہے؟؟؟ اونچی آواز، نعرے اور دھمکیاں کسی کو اللہ کی عبادت سے کیا کبھی پہلے روک سکیں کہ اب مجھے روک دیں گی؟؟ کوئی ظالم، کوئی مافیا، کوئی چور، کوئی ڈاکو، کوئی بدمعاش یا کوئی حرام خور مجھے کیسے میرے مشن سے دور کر سکتا ہے؟؟؟ ایک طرف میرے اللہ اور اس کے نبیﷺ کی بات ہو اور دوسری طرف کسی مافیا کا مفاد تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں اپنے اللہ کے حکم کو کسی شخص یا گروہ کے فائدہ کے لئے بھلا دوں۔ اگرچہ مجھے صحافت میں تقریباً 21سال ہو چکے اور میرا تعلق انگریزی روزناموں کے ساتھ ہی ہمیشہ رہا مگر جنگ اخبار کے لئے میں نے پہلا کالم ”نہ جی… نہ“ 13 اکتوبر 2008ء کو لکھا جس کی ابتدائی سطور کچھ یوں تھیں۔ ”پیشہ جو بھی ہو امانت اور دیانت کے کچھ تقاضے مانگتا ہے۔ اسی طرح ہر پیشہ اختیار کرنے والے پر یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ ان تقاضوں کا احترام کرے ورنہ وہ پیشہ ورنہیں بن سکتا ہے مگر اس پیشے کا حق ادا نہیں کر سکتا جس سے منسلک ہوتا ہے۔ بلاشبہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جس میں امانت اور دیانت کے اصولوں کی ضرورت شاید دوسرے شعبہ ہائے زندگی سے زیادہ ہی ہے۔ میں نے اپنی اٹھارہ سالہ صحافتی زندگی میں ہمیشہ کوشش کی کہ ان اصولوں کو ساتھ لے کر چلوں، میری معلومات غلط ہو سکتی ہیں۔ میری خبر کے ذرائع ناقص ہو سکتے ہیں۔ میرا تجزیہ بھی غلط ہو سکتا ہے لیکن میرے لکھنے کا مقصد بدنیتی یا ذاتی مفاد پرستی کے حصول کے لئے کبھی نہیں ہوا۔“ 13 اکتوبر 2008ء کو لکھے گئے ان الفاظ پر میں آج بھی قائم ہوں۔ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی رہی کہ اس با برکت ذات باری تعالیٰ نے مجھے ہمیشہ حکمرانوں کی دوستی، دنیاوی چمک دمک اور لالچ سے بچائے رکھا۔ میرے اللہ نے مجھے ہمت دی کہ صحافت میں داخل ہونے والے دن سے لے کر آج تک میں نے ہر حکومت پر عوامی مفاد میں کڑی نظر رکھنے کا بنیادی فریضہ سر ا نجام دیا جس کی وجہ سے کبھی کوئی حکمراں مجھ سے خوش نہ ہوا۔ میری صحافت کے ابتدائی سالوں میں ہی اس وقت کی بے نظیر حکومت مجھ سے اس قدرنالاں تھی کہ میرے ہی ایک ایڈیٹر کے ذریعے مجھے ایک ایسا نوٹس دیا گیا جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ میرے ساتھی طارق بٹ صاحب جو اُس وقت ہمارے چیف رپورٹر ہوا کرتے تھے اس بات کے گواہ ہیں مگر اللہ کے کرم سے میں نے اپنا کام بغیر کسی خوف کے جاری رکھا۔ اس کے بعد میاں نواز شریف کی حکومت کے دوران بھی مجھے ناپسندیدہ صحافیوں کی لسٹ میں رکھا گیا۔ آج بھی انٹرنیٹ پر بین الاقوامی صحافتی تنظیموں کے حوالے سے جاری کی گئی 32 صحافیوں کی ”Hit List“ میں میرا نام بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی دور میں آئی بی کے ایک اعلیٰ افسر کوحکومت کو ناگوار گزرنے والی میری خبر پر ہمارے دفتر بھیجا گیا۔ جنرل مشرف کے ابتدائی دور سے ہی دی نیوز کے کچھ دوسرے صحافیوں کے ساتھ ساتھ مجھے بھی ہراساں کیا جاتا رہا اور اس کھیل میں آئی ایس آئی بھی شامل رہی اور ان کارروائیوں کا بھی بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے اپنی سالانہ رپورٹس میں ذکر کیا۔ مشرف دور میں اور خصوصاً 9 مارچ 2007ء کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معطلی کے بعد آئی ایس آئی کو کچھ دوسرے صحافیوں کے ساتھ ساتھ مجھ سے کافی ”محبت رہی“ مگر اللہ نے ہمیشہ ہر شر سے بچایا۔ کچھ عرصہ قبل کراچی جاتے ہوئے جہاز میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما عظیم چوہدری صاحب(جو پہلے صحافت سے منسلک رہے) سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ 4نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی لگنے کے ایک روز بعد جب میں دبئی میں جیو کی براہ راست نشریات میں شمولیت کے لئے جا رہا تھا تو اُس وقت آئی ایس آئی کے ایک متنازع میجر جنرل نے یہ سازش تیار کی کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر میرے سامان میں ہیروئن ڈال دی جائے تاکہ مجھے دبئی میں دھر لیا جائے۔ عظیم چوہدری صاحب کے مطابق جب جنرل مشرف سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے اس کارروائی کی اجازت نہ دی۔ جب میں دبئی سے واپس آیا تو اطلاع ملی کہ مجھ سمیت حکومت نے جنگ گروپ سے منسلک کچھ صحافیوں اور سربراہ گروپ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا ارادہ کیا مگر شیخ رشید صاحب کی مخالفت پر ایسا نہ کیا گیا۔
مشرف حکومت کے بعد زرداری صاحب، ان کی پیپلزپارٹی اور کچھ مخصوص جیالوں نے مجھے ، میرے کچھ ساتھیوں اور جنگ گروپ کو کرپشن اور خراب طرز حکمرانی کے اسکینڈل اجاگر کرنے کی وجہ سے اپنا دشمن ہی سمجھ لیا اور دھمکیوں کا سلسلہ کبھی نہ رکا۔ 2008ء کے آخرکی بات ہے کہ ایک حاضرسروس سیشن جج نے اس وقت کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے ملاقات کے بعد مجھے اور جنگ گروپ کے ایک اعلیٰ ذمہ دار کو آگاہ کیا کہ ڈوگر صاحب نے اُس کے سامنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ انصار عباسی جیل اور جنگ گروپ تباہی کے لئے تیار رہیں۔ ڈوگر صاحب FSC کے پرچوں میں جعلی نمبروں کے اسکینڈل کی وجہ سے مجھ سے بہت ناراض تھے مگر میرے اللہ نے میری حفاظت کی۔ میرے ساتھی عمر چیمہ پر تشدد کرنے والوں نے اس نوجوان صحافی کے ذریعے مجھے بھی تیار رہنے کا پیغام بھیجا مگر اللہ نے کسی کو ہمت نہ دی کہ میرے ایک بال کو بھی بیکا کر سکے۔ ایک صحافی اپنے لکھنے کی وجہ سے کتنے دشمن بناتا ہے یہ کوئی نہیں جانتا اور ایسے صحافی جن کا کام کرپشن، بدعنوانی، لوٹ کھسوٹ اور خراب طرز حکمرانی جیسے مسئلے اجاگر کرنے سے ہو ان کے خلاف کس کس کے دل میں شر ہوگا اس کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس ماحول میں کام کرنے والوں کے لئے خطرات اور دھمکیاں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔ ذاتی طور پر میں ہر وقت اپنی موت کے لئے تیار رہتا ہوں اور میری یہی سوچ میری سب سے بڑی قوت ہے۔ یہ میرا ایمان ہے کہ میری زندگی اور میری موت کا فیصلہ صرف میرا رب کرے گا یہ بھی میرا ایمان ہے کہ اگر مجھے گولی سے مرنا ہے تو مجھے اس سے کوئی بچا نہیں سکتا اور نہ ہی موت کے وقت کو تبدیل کر سکتا ہے۔ میرا یہ ایمان میری سب سے بڑی طاقت کا ذریعہ ہے جسے کوئی مجھ سے چھین نہیں سکتا۔ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں مگر حق اور باطل کی جنگ میں مجھے کوئی اللہ کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے گا تو میں ایسی کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کر سکتا چاہے نتائج کچھ بھی ہوں۔ میرے قلم اور میری زبان پر بندشوں کے خواب دیکھنے والے مجھے وہ کام کرنے سے نہیں روک سکتے جو میرے رب نے مجھ جیسے گنہگار انسان سے لینے کا ارادہ کر لیا ہو۔ یقینا ًتبدیلی میرے اللہ کے حکم سے ہی آئے گی مگر یوم حشر کو میرا رب کیا ہم سے یہ نہیں پوچھے گا کہ ہم نے بُرائی کے خلاف آواز اُٹھائی، اُس کے خاتمہ کے لیے کوشش کی یا محض تماشائی بنے رہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو حق پر چلنے کی توفیق دے اور اسلام کی زندگی اور ایمان کی موت نصیب فرمائے۔ آمین۔
http://jang.net/urdu/details.asp?nid=620477
I’m pretty confident the day democracy will overcome Ansar Abbasi gang the name of former musharaf law minister and punjab prominent MRD movement leader ‘Wasi Zafar’ will be written golden words for showing the world how one should deal with likes of Ansar Abbasi .
Ansar Abbasi is founding member and biggest fund raiser of HIZB TAHRIR and our NAPAK ARMY know this fact….he is a big recruiter for HIZB as well…he is big very big bastard..
Its Hasbun Allahu Wa Ni’mal Wakeel, lady.