PML-N promises senatorship to Maulana Ludhianvi

Pakistan Muslim League Nawaz government in Punjab is not only protecting banned terrorist organization, but also gearing up for electoral alliances with Sipah-e-Sahaba(a Deobandi terrorist organization), which was officially banned in 2001, though still active’ energetic and spreading terror under the patronage of the Punjab government.

The following analysis published in the ‘Islam Times’, describes the future election strategy of natural allied political parties PML-N and Sipah-e-Sahaba. The news/analysis reveals some new agreements between PML-N and Sipah-e-Sahaba, where both parties will jointly field Humza S/O Shahbaz Sharif against PML-Q’s stalwart Shiekh Waqas Akram.

In the first phase of the deal, a most dangerous man has been released from prison and received huge welcome in PML-N governed Punjab. Earlier a most dangerous man enjoyed Punjab government’s financial assistance ever since the Sharif’s came to power in 2008 and Punjab Law Minister Rana Sanaullah confirmed the disbursement.

The future election strategy of PML-N in Punjab and it’s alliance with Sipah-e-Sahaba is a worrisome development. However, this is not the first time that PML-N has established alliances with terrorist organisations.

سینیٹر محمد احمد لدھیانوی؟؟؟

اسلام ٹائمز:مسلم لیگ ن کے اندرونی حلقے سپاہ صحابہ کے ساتھ مسلم لیگ ن کے اتحاد کی مزید خوفناک خبریں سنا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن اور سپاہ صحابہ کے درمیان کچھ نئے معاہدے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم کو آئندہ الیکشن میں ہرانے کے لئے سپاہ صحابہ اور مسلم لیگ نون اپنے مشترکہ امیدوار “حمزہ شہباز شریف” کو میدان میں لانے والے ہیں

تحریر:سید علی شیرازی

ملکی سیاست میں الیکشن 2013ء کے لئے سیاسی پارٹیوں میں ابھی سے جوڑ توڑ شروع ہو چکا ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کو فتح کرنے کے لئے سرائیکی صوبے کا کارڈ استعمال کرنے والی ہے، سرائیکی صوبے کے اس زبردست کارڈ نے مسلم لیگ ن کی ابھی سے نیندیں حرام کی ہوئی ہیں۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے اس کارڈ کا توڑ نکالنے کے لئے مسلسل ہاتھ پاوں مار رہی ہے۔ اسی سرائیکی صوبے کے کارڈ کا توڑ کرنے کے لئے مسلم لیگ ن نے اپنا اتحادی سپاہ صحابہ کو منتخب کیا ہے، تاکہ جنوبی پنجاب میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کو کیش کروایا جا سکے۔ ملک اسحاق کی رہائی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، انشاء اللہ اگلے کالم میں ہم اس پر مزید روشنی ڈالیں گے۔ لیکن اس سے پہلے مسلم لیگ نون اور سپاہ صحابہ کے حالیہ تعلقات کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مسلم لیگ اور سپاہ صحابہ کے تعلقات جون 2008ء میں، بھکر کی تحصیل دریا خان کے حلقہ پی پی 48 کے ضمنی الیکشن کے دورآن شروع ہوئے۔ حلقہ پی پی 48 کی نشست رشید اکبر نوانی نے خالی کی تھی۔ جس پر مسلم لیگ ن کی جانب سے میاں شہباز شریف الیکشن لڑ رہے تھے۔ 16 جون 2008ء کے بجٹ سیشن میں اسمبلی کا اجلاس اٹینڈ کرنا میاں شہباز شریف ضروری خیال کر رہے تھے، جبکہ الیکشن 26 جون کو منعقد ہونے والے تھا۔ بجٹ اجلاس میں شریک ہونے کے لیے میاں شہباز شریف کا بلا مقابلہ منتخب ہونا ضروری تھا۔ الیکشن ڈپلومیسی کے ذریعے سے میاں شہباز شریف کے اکثر حریف الیکشن سے دست بردار ہو چکے تھے۔ میاں صاحب کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی راہ میں صرف ایک امیدوار مولانا عبدالحمید خالد رکاوٹ تھا جس کا تعلق سپاہ صحابہ سے تھا۔
مولانا عبدالحمید خالد کے بارے میں کہا جا رہا تھا مولانا خود تو منتخب نہیں ہو سکتا لیکن کم از کم شہباز شریف کو بلا مقابلہ منتخب بھی نہیں ہونے دے گا۔ اپنی حیثیت منوانے کے لیے “سپاہ صحابہ” نے پنجاب حکومت کے ساتھ روابط ختم کر دیئے اور عبدالحمید خالد کی الیکشن کمپین میں تیزی پیدا کر دی۔ صوبائی حکومت صورتحال پر چونکہ نظر رکھے ہوئے تھی اس لیے عبدالحمید خالد کو شہباز شریف کے حق میں دست بردار کروانے کے لیے آئی جی پنجاب شوکت جاوید نے رابطہ کیا۔ مولانا عبدالحمید نے خود ملنے سے انکار کر دیا اور اپنی قیادت کو آئی جی پنجاب کے ساتھ ملوایا۔ سپاہ صحابہ نے مولانا عبدالحمید کی دستبرداری اور آئندہ بہتر تعلقات کو چار مطالبات سے مشروط کیا۔
1۔ حکومت “سپاہ صحابہ” کو بحال کرے
2۔ کارکنوں کے خلاف ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں۔
3۔ جو بری ہو چکے ہیں اُن کو فوراً رہا کیا جائے ۔ (اس شق میں خاص طور پر ملک اسحاق، غلام رسول شاہ وغیرہ کا ذکر کیا گیا)
4۔ تنظیم کے جن ارکان کو “فورتھ شیڈول” کے تحت پابند کیا گیا ہے وہ ختم کیا جائے۔
پنجاب حکومت نے تھوڑے سے ردو بدل کے ساتھ تقریباً تمام مطالبات تسلیم کر لیے، چونکہ تنظیم کی بحالی وفاقی حکومت سے متعلقہ معاملہ تھا اس لئے سپاہ صحابہ سے کہا گیا کہ ہم پرانا نام “سپاہ صحابہ” تو بحال نہیں کر سکتے لیکن نئے نام سے کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ شہباز شریف نے اپنے گذشتہ دور میں ہونے والے زیادتیوں کی تلافی کرنے کا بھی یقین دلوایا، اس معاہدے کے بعد عبدالحمید خالد نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ یوں شہباز شریف بلا مقابلہ منتخب ہو گیا۔ شہباز شریف کے ساتھ محمد احمد لدھیانوی اور سپاہ صحابہ کے جنرل سیکرٹری اور ہومیوپتھک ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں نے متعدد ملاقاتیں کیں، جو “نتیجہ بخش” ثابت ہوئیں۔ جن سے سپاہ صحابہ اور نون لیگ کے تعلقات پختہ ہوئے۔
پنجاب کے وزیر داخلہ و وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے مسلم لیگ نون اور سپاہ صحابہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دیا۔ جھنگ کے حلقہ پی پی 82 کے ضمنی الیکشن کی کمپین کے سلسلے میں رانا ثناء اللہ نے 21 فروری 2010ء کو سپاہ صحابہ کے مرکزی دفتر جامع مسجد حق نواز کا دورہ بھی کیا۔ اسی طرح کے مزید واقعات مسلم لیگ ن اور سپاہ صحابہ کے درمیان اعتماد کی فضا کو فروغ دیتے رہے۔ اس سارے عرصے میں سپاہ صحابہ نے نون لیگ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھرپور استعمال کیا۔ پنجاب پولیس کی گھٹیا پراسیکیوشن کی وجہ سے اپنے سینکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمات کو عدالتوں کے ذریعے سے ختم کروایا۔ اپنے ہزاروں کارکنوں کو فورتھ شیڈیول سے نکلوایا۔ مسلم لیگی حامی میڈیا اینکرز کے ذریعے سے اپنے آپ کو سیاسی پاور ثابت کروایا۔
ابھی بات یہی تک محدود نہیں ہے، بلکہ مسلم لیگ کے اندرونی حلقے سپاہ صحابہ کے ساتھ مسلم لیگی اتحاد کی مزید خوفناک خبریں سنا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن اور سپاہ صحابہ کے درمیان کچھ نئے معاہدے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم کو آئندہ الیکشن میں ہرانے کے لئے سپاہ صحابہ اور مسلم لیگ نون اپنے مشترکہ امیدوار “حمزہ شہباز شریف” کو میدان میں لانے والے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے سپاہ صحابہ کو حلقہ این اے 89 میں امیدوار مولانا محمد احمد لدھیانوی کو دستبردار کروانے کے عوض میں سینٹر بنانے کی پیش کش کی گئی ہے، جو مولانا محمد احمد لدھیانوی نے قبول کر لی ہے۔ اس معاہدے میں طے یہ ہوا ہے کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کو مارچ 2012ء میں ہونے والے سینٹ کے الیکشن میں سینیٹر بنوایا جائے گا جبکہ اس کے عوض 2013ء میں ہونے والے جنرل الیکشن میں حلقہ این اے 89 میں سپاہ صحابہ مسلم لیگ ن کے امیدوار “حمزہ شہباز شریف” کی حمایت کرئے گی۔ سپاہ صحابہ پر مسلم لیگ نون کی مہربانیاں جاری ہیں، پنجاب میں سپاہ صحابہ کی کھلے عام فعالیت، لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق، غلام رسول شاہ سمیت متعدد اہم اور فعال کارکنوں کی رہائی اور اب 2012ء میں سینیٹر محمد احمد لدھیانوی۔ مسلم لیگ نون کی قیادت فرقہ وارانہ سیاست سے پنجاب کو فرقہ وارانہ جنگ میں جھونکنے کا پختہ ارادہ کر چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ نون اس گندی سیاست سے کیا کھوتی ہے اور کیا پاتی ہے؟؟؟؟

(جاری ہے۔)

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. wasim younis
    -
  3. pak shia
    -
  4. Awais Khan
    -
  5. Farhan
    -
  6. m ali shah
    -
  7. m ali shah
    -