Kaddu sharif se Mazrat ke sath – by Danial Lakhnavi

 

پچھلے دنوں سوشل نیٹ ورکس پر کدو شریف کے فضائل اور اس سے تیار کئے جانے والےحلوے اور دیگر ڈشز کی تراکیب کے حوالے سے ایک وڈیوزیربحث رہی، کدو کے ساتھ شریف کے اضافے کا شان نزول کچھ یوں ہےکہ مذہبی اصطلاح سازوں نے مختلف اشیاء اور مقامات کے ساتھ لفظ “شریف” کے سابقے کو اس کے حوالے سے تقدس اور احترام کے جذبات وابستہ کرنے کے لئے استعمال کیا ہے. جیسے ملتان شریف، رائیونڈ شریف وغیرہ، کدو چوں کہ ہمارے نبی پاک کی پسندیدہ سبزی تھی اس لئے اس کو بھی احتراما کدّوشریف کہ دیاگیا

انہی فضائل پر بات کرنے والےایک مولوی صاحب کو اس کے مرید نے دعوت دے ڈالی دعوت کا سن کرمولوی صاحب کچے دھاگے سے بندھے مرید کے غریب خانے چلے آئے ، جب کھانا حاظرہوا تو مولوی صاحب کی تیوری پر بل آگئے، مرید نے جان اور ایمان کی امان پاکراستفسار کیا تو آگے سے مولوی صاحب نے کھانے کی طرف ناگواری سے اشارہ کرتے ہوئے پوچھا، “ایں چہ است؟
مرید منمنایا، حضرت کدوشریف ہے، آپ کی زباں سے اس کے فضائل سنے تھے اس لئےآپ کی خاطرتواضع کے لئے مجھے اس سے موزوں چیز نظرنہ آئی. مولوی صاحب نے پہلے تو اپنی جسارت پرلاحول پڑھی اور کہا برخوردار! میں نے اسے نبی پاک اور برگزیدہ لوگوں کی خوراک قرار دیاتھا، پر وہ اورلوگ تھے، ہم ٹہرے عاصی وگنہ گار، ہماری کیا مجال جو ان کی ہمسری کرنےکا سوچ کر بے ادبی کا ارتکاب کریں، ہمیں تو کچرے کے ڈھیروں پر سے دانہ چنتا اور گوبر کے کیڑے کھاتا مرغ ہی کھلادیتے

 

مرید بھی کلام پرحکمت سن کر فرط ادب سے دوہرا ہوتے اور مولوی صاحب سے اپنی تقصیر پر معافی کا خواست گار ہوا، جسے مولوی صاحب نے ازالے کے طورپر جلد ہی دوسری دعوت کے وعدے کے ساتھ قبول کرلیا

 

اس پوری تمہید کاسیاق وسباق یہ تھا کہ ہمارے میڈیائی بزرجمہروں نے اس طرح کے روح پرور واقعات کے باعث سیاسی میدان کے شریفوں کو بھی تبرّکات کے زمرے میں شامل کرلیا ہے. اسی لئے شریفوں کا ذکر آتے ہی ان کی نطق ان کی زباں کے بوسے لینے لگتی ہے بلکہ اکثراوقات تو بوسے لینے کے ساتھ فرط عقیدت میں نطق، زباں کو بھینچ بھی لیتی ہے.  ‏

 

اسی لئے تو کل شریک چیئرمین نے بی بی صاحبہ کی سالگرہ پر نواز شریف کی شرافت ونجابت کا پاس ولحاظ رکھتے ہوئے ان کے نام کے ساتھ مولوی کا اضافہ کیا، گرچہ بعد کاتذکرہ کچھ اتنا خوشگوار نہیں تھا لیکن کیا کیا جائے کہ تالیاں اسی پر زیادہ بجتی رہیں.

 

اب ضروری تو نہیں کہ فلموں کی طرح سیاست میں ہر ایپی سوڈ میلوڈرامیٹک انداز میں تکمیل پذیرہو. اور اگر کوئی پیپلز پارٹی سے کہے کہ وہ نواز شریف کی سیاسی بلوغت کے اسباق کی ترسیل کے دوران ان کو پی پی اوراس کی قیادت پر مشق سخن جاری رکھے رہنے کا موقع دیتی رہے. اور جواب آں غزل سے گریز کرے تو کیا کہیں کہ میاں صاحب کی اپنے پیش رو اور ان کے اطراف چمٹی اس پیش رو کی باقیات کی طرح پر غزل گوئی کی عادت چھٹتی نہیں اور اس طرف بھی اسی گھونسلے سے اڑے اور ادھر آبیٹھے عقابوں کی کمی نہیں تو بیت بازی کا یہ دور تو چلتا رہے گا

رہی اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے کی بات، تو ہمارے ایک بزرگوار نے بڑھاپے میں اچانک نماز چھوڑدی. کسی نے ایک دن پوچھا نماز نہیں پڑھنی، بڑے میاں نے جل کر کہا جتنی میں نے پڑھی ہیں تم پڑھ کر آجاؤپھر مجھ سے سوال کرنا…

امید ہے نوازشریف اپنے تئیں اور اپنے کرم فرماؤں کے نزدیک یوں ہی اینٹی اسٹیبلشمنٹ بنے رہیں گے. اللہ ان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

Comments

comments

Latest Comments
  1. Rajput
    -
  2. Ahmed Iqbalabadi
    -
  3. ProPPP
    -
  4. Pro-Jamat Islami pti, n league
    -