Haqeeqi Khatraat Vs Farzi Khatraat – by Danial Lakhnavi

Suicide Bombers Ahead

مملکت خداداد پاکستان ہمیشہ کی طرح ان گنت خطرات میں گھرا ہوا ہے اور اگر پاکستان کے سیاسی اداکاروں کی اصطلاح میں بات کی جائے تو ملک اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے

اب تو پے درپے واقعات و حادثات کے باعث اس بات کا یقین بھی ہونے لگا ہے، درحقیقت دیکھا جائے تو خطرات حقیقتا بھی موجود ہیں لیکن فرق صرف اس بات کا ہے کہ ان خطرات کی توجیہ وتعبیر اتنی ہی غیر حقیقی اور افسانوی ہے جتنے غیرحقیقی پاکستان کے پورے سیکیورٹی ڈاکٹرائنز ہیں۔


کیا تماشا ہے بھائی! پورا پاکستان خودکش دھماکوں کی زد مے ہے، ہماری سیکیورٹی انسٹالیشنز پر مہارت کے ساتھ منصوبہ بند حملے ہورہے ہیں۔ لیکن ان خطرات کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں کہ خودکش حملے روکے نہیں جاسکتے اور منصوبہ بند حملے رات کے اندھیرے میں ہوتے ہیں، لیکن ان خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈزبیت اللہ محسود، قاری حسین اور حکیم اللہ محسود جیسے جانوروں کو نشانہ بنانے والے ڈرون حملے باعث تشویش ہیں، اور مناواں، ایف آئی اے سینٹرز، اسلام کے قلعے پاکستان کے اونچے ترین برج یعنی جی ایچ کیو، مہران بیس پر حملوں کے الیاس کشمیری جیسے پلانرز کی موت پر ہر آنکھ اشکبار اور دل غمگین ہے۔


دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاں بحق ہونے والے ہزاروں نان کمبیٹنٹ شہریوں اور شہین ہونے والے سپاہیوں کو کھو دینے پر اور اس کا سلسلہ جاری رہنے پر کوئی تشویش نہیں لیکن ایٹمی ہتھیاروں کے لئے پریشان لہجوں کسی المیہ ڈرامے کے نیریٹرز کی طرح گفتگو سماعتوں کے لئے کوفت کا باعث ہی بن سکتی ہے۔


میلوں اور بازاروں میں میں اتائی حکیم طرح طرح کے اوتاروں میں ملبوس مردوں کا جمگھٹا اپنے گر جمائے انہیں ان کی بے مثال مردانہ طاقت اور بارآوری کی بزعم خود قابل رشک صلاحیت کے تحفظ وبقاء اور سلامتی کے حوالے سے نادر ونایاب مشوروں اور معجونوں اور چورنوں سے نوازرہے ہوتے ہیں ٹی وی پر بیٹھے نیم تجزیہ کار بھی وہی کچھ بیچنے میں مصروف ہیں۔


پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ ہماری مسلّح افواج ہر دم چوکس اور بیدار ہیں اور دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اب تحفظ، سلامتی اور بقاء کے اس فسانے میں بلڈی سویلینز کا کوئی تذکرہ ہی نہیں بلکہ وہ ایٹمی ہتھیار جس کے لئے ہمیں گھاس کھلائی جاتی رہی ہے وہ بن کر اور ٹیسٹ کئے جانے کے بعد خود خطرے میں ہیں۔ اور اب دشمن سے یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان کی طرف بھلے میلی آنکھ سے دیکھنا لیکن ایٹمی ہتھیاروں کو دیکھنے کے لئے منہ دھو رکھنا۔


عجب ستم ظریفی ہے کہ تزویراتی اثاثے خود خطرے میں ہیں۔ کہتے ہیں بھوکے کو تو چاند میں بھی روٹی نظر آتی ہے اب ان ایٹمی ہتھیاروں میں ہمیں کیا نظر آئے گا آپ ہی فیصلہ کیجئے

Comments

comments