President Zardari in Lahore – by Ahsan Abbas Shah

صدرِ مُملکت کا دورہء لاہور

تاریخی شہر لاہور اور زندہ دِلانِ اہلیانِ لاہور سے آصف زرداری کے خطاب نے بھٹو شہید کے جیالوں کو خون ایک مرتبہ پھر گرما دِیا۔بے شک ! زرداری صاحب نے اَ پنے آپ کو اچھا پنجابی مقرر ثابت کیا، جہاں عوام کا جوش و خروش قابلِ دید تھا وہاں پپلزپارٹی پنجاب کے عہدہ داروں کی پھُرتیاں بھی دیدنی تھیں۔ پنڈال میں داخل ہونے پر نعروں اور تالیوں کی گوُنج نے شریک چیرمین کے چہرے پر جو مُسرت بکھیری وہ اہلِ پنجاب کے لیے قابلِ فخر بات تھی، کیونکہ یہ وہی گورنر ہاؤس تھا جہاں سے زرداری صاحب کو رات کے اندھیرے میں بے گُناہ گرفتار کیا گیا، اور پھر اِسی گورنر ہاؤس سے ببانگِ دہل ایوانِ صدارت میں ایک جیالا بٹھانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

شریک چیرمین نے اَپنے خطاب میں بہت سی اَہم باتیں کیں، سب سے اَہم بات کارکُنوں کی وہ آواز تھی جسےپپلزپارٹی پنجاب نےپہنچایا یا نہیںمگر شریک چیرمین تک وہ آوازیں پہنچی بھی ہیں اور اُنھوں نے پارٹی ورکرز کو دربار سجانے کی خوشخبری بھی سُنائی۔ اِس خطاب سے پہلے بحیثیت صَدرِ مُملکت زرداری صاحب نے پنڈال سے ملحقہ گراونڈ میں عوامی منصوبوں کا بھی افتتاح کیا

اُن منصوبوں کی کا تعلق پنجاب سی ہی تھا مگر مُسلم لیگ ن جو کہ پنجاب کی بڑی پارٹی ہونے کی دعویدار بھی ہے اُن کا کوئی وزیر وہاں موجود نہیں تھا، شاید خادمِ اعلٰی کی نُمائندگی وہاں پنجاب پولیس کر رہی ہوگی یاپھر مُسلم لیگ ن کی قیادت نے ٨٨والی سیاست سے سبق نہیں سیکھا۔

حیرت کا اَمریہ ہے کہ خوش خُوراک اور مہمان نواز ، نواز شریف نے تو میزبانی کا حق بھی ادا نہیں کیا۔دونوں لیڈر اگر لاہور میں بیٹھ کر سری پائے اور سستی روٹی کھاتے تو اِس سے پنجاب کی جمہور پسند عوام کے لیے بہت حوصلہ افزا بات ہوتی۔ بہر کیف ،میاں صاحبان نے حقِ میزبانی جس طریقے سے ادا کیا نہ وہ آئینی تھا اور نہ ہی اِخلاقی۔

لاہور کی مصروفیات میں سے ایک مُلاقات سینئر صحافی اور اَخبار مالکان سے بھی ہوئی جِس میں بحیثیت صدرِ مُملکت پاکستان کے بنیادی مسائل پر تبادلہء خیال بھی ہوا اور مُُختلف سوالات کے جوابات بھی ملے۔

گویا کہ زرداری صاحب کا خطاب لاہور کی تنظیم سے تھا مگر اِس میں مُختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شرکت کی اور پنڈال میں موجود اَفراد سے کئی گُنا زیادہ لوگ رسائی نہ ہونے کے سبب اپنے قائد کی جھلک کو دیکھنے سے محروم رہے۔

زرداری صاحب کے خطاب سے کارکُن نہ صرف مطمئن تھے بلکہ زرداری صاحب کے ہر مہینے دورہء لاہور کے فیصلے کو بہت سراہا گیا۔ عوامی رابطہ ہی لیڈر کی طاقت ہُوا کرتی ہے اور پپلز پارٹی اِس طاقت سے مالا مال رہی ہے۔ گو کہ سکیورٹی مجبوریاں اب قائد اور عوام کے درمیان حائل ہو گئی ہیں، لیکن پپلزپارٹی کی کارکُنوں کے دِل کی آواز گڑھی خُدا بخش سے ہو کر زرداری صاحب تک پہنچ رہی ہیں، تبھی اُنھوں نے وزراء کو کارکُنوں کے سامنے بٹھا کر مسائل حل کروانے کی بات کی۔

لاہور پپلز پارٹی کا قلعہ ہُؤا کرتا تھا ، اور اب بھی ہزاروں جیالے پاکستان کے دِل کو پپلز پارٹی کا قلعہ بنانے میں سرگرمِ عمل ہیں ۔ اہلیانِ لاہور بخوبی جانتے ہیں کہ کون شیر ہے اور کون گیدڑ؟ مبجھے یقین ہے کہ شریک چیرمین کی قیادت اور شہید بی بی کی مفاہمتی پالیسی مسلم لیگ ن کے رویے میں تبدیلی لائے گی اور اُن میں برداشت ، صبر اور مفاہمتی سیاست کی سوچ اُجاگر کرے گی۔

سید احسن عباس رضوی
(احسن شاہ)

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. chaudary amjad hameed
    -
  3. Abdul Nishapuri
    -
  4. Abdul Nishapuri
    -
  5. Sadaf
    -
  6. Sarah Khan
    -
  7. Sakib Ahmad
    -