Insaf’s all roads lead to Jati Umrah? – by Ahsan Abbas Shah

مُلک کی تمام بڑے قد کی دعویدار سیاسی پارٹیاں اپنے اِتحادی اور وفاق کی علامت پپلز پارٹی سے نوک جھونک میں مصروف ہیں۔وزیر اعلٰی پنجاب نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں زرداری صاحب ک شخصیت کو بڑے بڑے چلینج دیئے ہیں۔ اپنی عادت کے مطابق شہادت کی اُنگلی کا زیادہ استعمال کرتے ہوئے شہباز شریف اپنی بات کو وزن دار کرنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے ۔ استعفٰی کا مطالبہ اور پھر عدلیہ کے سامنےپیشی کی معصومانہ خواہش سُن کر مجھ سے رہا نہیں گیا۔

کیا یہ وہی شہباز شریف ہیں جو ابھی کُچھ عرصہ پہلے اِسی عدلیہ کو جھُوم جھُوم کر یہ نظم سُناتے تھے “ایسے دستور کو صُبح بے نُور کو ۔۔۔۔۔۔۔ میں نہیں مانتا! میں نہیں جانتا!“۔ اِب اچانک ایسا کیا ہُوا کہ خادمِ اعلٰی پنجاب کی صُبح پُر نُور بھی ہوگئی ہے اور وہ اپنے انٹرویو میں کئی مرتبہ (رُول آف لاء) کی بات کرتے دکھائی دئیے۔ (رُول آف لاء) کا لفظ چھوٹے میاں نے مُسلسل استعمال کیا جس سے کم از کم اُنہیں قانون کا ایک لفظ تو یاد ہو گیا ہوگا۔ مُسلم لیگ نون (رُول آف لاء) کی بات کرتے ہوئے نجانے کیوں سپریم کورٹ پر حملے کو بھُول جاتی ہے۔ ایسی ہی کئی مثالیں اور میاں برادران کے خطابات میں جس طرح سے عدلیہ کو ماضی میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اُس کے بر عکس اِنٹرویو میں چھوٹے میاں صاحب کایہ کہنا کہ زرداری صاحب اور میں دونوں استعفٰی دے کر عدالت سے اِنصاف لے کر دوبارہ آتے ہیں ہاتھ کنگن کو آرس ہی کیا ؟ پڑھے لکِھے اور سیاسی سُوجھ بُوجھ رکھنے والی عوام کے لیے حیران کُن ہیں۔

ججز کی بحالی کی تحریک کے ستون علی احمد کُرد اور دیگر کے بحالی کے بعد کے تاثرات بھی ہمیں میڈیا کی وساطت سے پتہ چلتے رہے ہیں اورآزاد عدلیہ اِس قدر آزاد ہو گئی ہے کہ سپریم کورٹ سے انصاف کے تمام راستے جاتی عُمرہ کو ہی جاتے نظر آتے ہیں۔

یہ اِنٹرویو اُس وقت دیا گیا جب کہ پپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری پنجاب کا دس روزہ تاریخی دورہ کرنے کا فیصلہ کر چُکے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار نے اپنی تمام تر مُنافقانہ صلاحیتوں کو بُروئے کار لاتے ہوئے قومی اسمبلی کے اندر اور باہر نہ صرف زرداری صاحب پر کیچڑ اُچھالا بلکہ پپلز پارٹی کو موجودہ تمام تر حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ چوہدری نثار نے حلقہ این اے ٥٥ میں پپلز پارٹی کا اُمیدوار نہ کھڑا کرنے پر اِسے زرداری صاحب کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔ ڈر ہے کہ چوہدری نثار میثاقِ جمہوریت کو بھی کوئی سازش قرار نہ دے جائیں کہ جس میں ایک دوسرے کے مینڈیٹ والے حلقے میں مُتفقہ اُمیداور لانے کی شِق پر میری شہید لیڈر اور چوہدری نثارکے فرار لیڈر کے دستخط موجود ہیں۔ در حقیقت پپلز پارٹی پنجاب کا ہر کارکُن جانتا ہے کہ پنڈی کے لیاقت باغ میں بی بی شہید کی جائے شہادت پر آگ کس ملعون کے اَشارے پر لگائی گئی تھی۔

ججز کی بحالی کے لیے شروع لانگ مارچ کِس فون سے شروع ہوا اور کِس کے فون پر ختم کیا گیا ؟
تمام دِن ٹیلی کاسٹ ہونے والی جسٹس صاحب کی لائیو نشریات کے پیچھے کس کا سرمایہ لگا ہوا تھا؟
اور پھر گنتی کے چند فیصلوں کے بعد ہی عاصمہ جہانگیر، علی احمد کُرد و دیگر کے تاثرات کیوں تبدیل ہوگئے اور انہیں کیونکر احساس ہوا کہ عدلیہ نہ صرف آزاد ہوئی ہے بلکہ مادر پِدر آزاد ہوگئی ہے؟

یہ تمام حقیقتیں سوچتے ہوئے اگر شہباز شریف کا انٹرویو دوبارہ سُنو تو یقینا یہ دیوانے کا خواب لگے گا۔

تاریخ شاہد ہے کہ پپلز پارٹی نےکبھی اِداروں کی سالمیت اور حاکمیت کو اپنی سیاسی مصلحتوں کی بُنیاد بنا کر داؤ پر نہیں لگایا۔ ہمارے شہید لیڈروں نے مُلک کی تمام عدالتوں اور جیلوں کے چکر اِسی لیے کاٹے تاکہ ہماری سیاسی تربیت کر سکیں ۔بھٹو صاحب کے عدالتی قتل سے لے کر بینظیر شہید اور آصف زرداری پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات پر ١١ سال تک قید کاٹنے اور ہزاروں کارکُنوں پر جھوٹے مقدمات کا قیام کے باوجود ہم نے کبھی کوئی نظم گا کر کسی اِدارے کو نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کی نہ ہی کِسی نے دیورایں پھلانگ کر اِداروں پر قبضہ کی کوشش کی۔ اور اگر اب کسی کو مزید پرکھنے کا شوق بھی ہے تو اپنے حصے کی جیل پہلے کاٹ لیں تاکہ سعودی عرب کے پاک زمین پر اپنی مفروری کاٹنے کا کفارہ بھی ادا کر سکیں۔

سید احسن عباس شاہ

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sakib Ahmad
    -
  3. Abdul Nishapuri
    -