An open letter to Chairman PPP – by Ahsan Abbas Shah
چیرمین جناب محترم بلاول بھٹو زرداری صاحب
شریک چیرمین جناب محترم آصف علی زرداری صاحب
السلام علیکُم
عوام کی حکومت کے قائم ہونے کے بعد ہر پارٹی کارکُن اور ہر مُحبِ وطن پاکستانی آپ کی جان کی
سلامتی کے لیے دُعا گو ہے۔ چیرمین صاحب ہمیں پتا ہے کہ لڑائی جو ہم بحیثیت قوم لڑ رہے ہیں اِس
لڑائی میں آپ کےخاندان کی بیش قیمت قُربانیاں ہیں، در حقیقت یہ لڑائی جب کئی سو پردوں میں پوشیدہ
تھی جب مُلائیت اور ملٹری ڈکٹیٹر ایسے جنگجوؤں کی طربیت میں سرگرمِ عمل تھے تب بھی اُن باطل
قؤتوں کے مدِ مُقابل آپ کے نانا شہید اپنے نام کی طرح دو دھاری تلوار ثابت ہوئے۔عوام کی تمام تر
حمایت محبت اور چاہت کے باوجود اُن کو شہید کر دیا گیا، ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کو سیدھے
سادھے عوام اُس وقت سمجھ نہ پائے۔میں اِسے پاکستان کی تاریخ کا پہلا اور انوکھا خوُد کش حملہ قرار
دیتا ہوں کہ جس میں چند خود کُش حملہ آوروں نے کالے کوٹ پہن کر کسی کھُلے میدان میں نہیں بلکہ
عدالت میں ایسا مُنفرد خُود کُش حملہ کیا کہ ساری قوم کو ہی مار دیا گیا۔ تمام حملہ آور کے سر بمعہ دھڑ
سلامت رہے اُلٹا شہید کیے جانے والے عوامی لیڈرکے آخری دیدار کو جیالوں کی آنکھیں ترس گئیں۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور مُنفرد خود کُش حملہ تھا، پھر شہادتوں کی ایک داستان چل پڑی جو بھٹو
خاندان کو رہتی دُنیا تک کے لیے اَمر کر گئی۔
جناب چیرمین!
دہشت گردی کی چنگاریاں سُلگتی رہیں اور ملٹری ڈکٹیٹرز بھٹو خاندان کی دُشمنی میں اِسے ہَوا دیتے
رہے۔ اِتنا اسلحہ، گولہ بارود، جنگجو ہونے کے باوجود بھی ہم نے دیکھا کہ یہ ایک نہتی لڑکی سے ڈرتے
رہے۔ راولپنڈی کے لیاقت باغ کو وارثِ بھٹو، عوام کی چہیتی وزیر اَعظم کے لیے مقتل بنا دیا گیا اور اِس
خُود کش حملے نے پورے پاکستان کی بُنیادیں ہِلا کر رکھ دیں۔ ہم سب کی مادرَ وطن ہم سے جُدا ہوئیں۔
تب پاکستان کھپے کا نعرہ اُن دہشت گردوں کے لیے کسی عوامی خُود کش حملے سے کم ثابت نہ ہُوا۔
ہم نے اپنے غم و غُصے کو اپنی طاقت میں بدلا اور نظام بچانے کے لیے آپ کے حوالے کر دیا۔
زرداری صاحب جوانمردی، ہمت اور دانشمندی سے اِس کارواں کے سپہ سالار بنے اور اِس لڑائی میں
صبر، جمہوری اور عوامی طاقت کے ہتھیار سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا۔
ہماری نادان دوست پارٹیاں اِس بات کو نہیں سمجھتی کہ لڑائی بہت بڑی ہے۔ یہ جنگ صرف اور صرف
جمہوریت کے محاذ سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔ یہ مُلک و ملت اب کسی سیاسی یا عدالتی خود کُش حملہ
کی تاب نہ لا سکے گی۔
جناب چیرمین
آپ وارثِ بھٹو ہیں، لاکھوں جانثارانِ بھٹو آپ کو اپنا قائد مانتے ہیں، اور ہمیں اپنی مُنتخب حکومت کے
کارناموں پر فخر ہےجو اِس قلیل عرصے میں اِس بینظیر حکومت نے سر اِنجام دئیے ہیں۔ عقل کے
اندھوں کو یہ کارنامے نظر تو آتے ہیں لیکن اُن کے دِل میں نہیں اُترتے کیونکہ اُن کے دِلوں میں بُغضِ
بھٹو کا غُبار موجود ہے تبھی اُن کے دِل سے کوئی حق کی بات زُبان پر نہیں آتی ۔اُلٹا وہ قوم کی تباہی کی
تاریخیں دیتے رہتے ہیں۔ یہ سازشی عناصر سراسر طالبان ہیں۔ فرق اِن کے ہتھیار کا ہے جو بم بارود کی
بجائے قلم کا اِستعمال کرتے ہیں۔لیکن ہم اِن کی تمام نا پاک سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
جناب چیرمین
عوام آپکے ساتھ ہیں۔ رسولِ کائنات کے غُلام آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم اَس اقتدار کو بحفاظت آپ تک مُنتقل
کریں گے تاکہ حشر کے میدان میں ہم اپنی محبوب قائد کو مُنہ دِکھا سکیں کہ ہم نے اُن کی اَمانت اُن کے
بیٹے کے سُپرد کر دی۔مُجھے اُسوقت کا انتظار ہے کہ آپ تعلیم مُکمل کرکے بخیریت وطن پہنچیں تو پارٹی
کی باگ ڈور سنبھالیں۔تب میں پاکستان کو بچاتے ہوئے پارٹی کو پہنچنے والے نُقصان کا ذِکر کرنا چاہوں
گا۔
پارٹی کارکُنوں کی حق تلفی، خصوصا ََ پنجاب کی سطح پر پارٹی عہدیداروں کا اپنے کارکنوں سے برتاؤ،
اور ایسے کئی مسائل ہیں جن کے اوپر میرا قلم لکھنے کو بے چین ہے، میرے حلقہء اِحباب میں کہا جاتا
ہے کہ یہ آوازیں آپ تک پہنچائیں جائیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ابھی پارٹی بچانا مقصود نہیں ،
پاکستان بچانا مقصود ہے۔ یہی وجہ ہےکہ میرے جیسے کئی ہزار کارکُن ، پارٹی عہدیداروں کی تمام تر حق
تلفیوں اور اقرباء پروری کے باوجود بھی جب ہاتھ اُٹھاتے ہیں تو آپ کی درازیء عُمر کے لیے دُعا کرتے
ہیں۔ اور جب قلم اُٹھاتے ہیں تو حق کی بات بِلا خوف و خطر لکھتے ہیں۔ یہی کارکُن آپ کا سرمایہ ہیں۔
جناب چیرمین
آپ سے گُزارش ہے کہ پنجاب بالخصوص لاہور کی سطح پر کارکُنوں کے مسائل پر توجہ دینے کے لیے
آپ میری گُذارشات پر غور کریں گے۔ میری خواہش ہے کہ میں آپ کی لیڈرشِپ میں اپنے سیاسی کیرئیر
کی بُنیاد رکھ سکوں اور اپنے شہید لیڈروں کی طرح سیاست سے عوام کی خدمت کر سکوں۔
جس طرح سے سیاست اور مُنافقت کا فرق بھٹو صاحب نے واضع کیا تھا، میں بھی بھٹو صاحب کی
تعلیمات کا طالبعلم ہونے کےناطے آپ کی لیڈر شِپ میں تمام سیاسی طالبان کو شکستِ فاش دینا چاہوں گا۔
آخر میں اپنے مولا ، پنجتنِ پاک سے آپ کی اور پاکستان کی درازیء عُمر اور حفاظت کی دُعا کرتا ہوں۔
فقط
سید اَحسن عباس رضوی (احسن شاہ) لاہور، پاکستان
There are a few persons around Zardari and Gilani, who I bet won’t be around them when the PPP is ousted from the corridors of power.
One of such fair-weather friends was involved in the most hateful propaganda against Benazir Bhutto, Nusrat Bhutto and Z.A. Bhutto in late 1980s and early 1990s.
He is the same person who, clad in a black sherwani, offered to serve General Musharraf in 2002; his offer was most disgracefully declined.
Another of such turncoats distributed sweets when Z.A. Bhutto was hanged in 1979.
This is our message to such turncoats.
BB was very generous and forgiving. So is Asif Zardari.
But we, the critical supporters of PPP and the guardians of the left wing, are not as generous and forgiving.
If I for one had to make a choice, I would dump scums of earth such as xxx, xxxx, and instead retain selfless gems such as Ahsan Abbas Shah in the PPP’s fold.
One was Hussain Haqqani but who is the other one????:)
The PPP CEC’s member Israr Shah’s letter to President Zardari:
PPP senior leaders criticize govt for conferring Nishan-e-Imtiaz on Babar Awan
ISLAMABAD: Senior leaders of PPP have criticized the government announcement conferring Nishan-e-Imtiaz upon Federal Law and Justice Minister Dr Babar Awan.
In a letter written to PM, President here on Sunday, party CEC member Dr Israr Shah has questioned the award and said: “on which achievements he was being conferred upon the award”.
In a letter to President, Israr Shah is of the view that Babar Awan has already been involved in 3.5 million rupees corruption in Harris Steel Mills, adding, the government would appoint ad deputy Prime Minister in case another scandal comes against him.
Sources privy to the developments told Online that in the letter, Israr has appreciated the Prime Minister’s statement admitting that non-implementation of Charter of Democracy in time was a big blunder.
Israr Shah had also written a letter to the President when the NRO was being tabled in the house and he had advised against it and he also opposed the imposition of governor’s rule and advised that 17th Amendment be repealed.
According to sources, he in his letter told the Prime Minister that he has said during the CEC meeting to appoint such person as Law and Justice Ministr, who had deep relation with law and constitution and full expertise over it and also good relations with judiciary but regretted that such person has been appointed, which is wanted to NAB and also involved in corruption and party workers are surprised over it.
When Online contacted Dr Israr Shah, he confirmed writing letter to PM but avoided telling its details and said: “it is the matter between him and the party on which he will not talk”.
However, sources said the government has not issued formal notification conferring Nishan-e-Imtiaz on Babar Awan.
http://www.onlinenews.com.pk/details.php?id=156911