Anti Americanism, Cola Boycotts and Islamic banking – by Danial Lakhnavi

پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات کا معاملہ بھی عجیب ہے، جس ملک میں ہر دوسرا شخص امریکہ میں جا کر بسنے کا متمنّی ہے جہاں امریکہ مردہ باد نعرے کے نام پر اپنی دکان چلانے والے بقول ڈاکٹر یونس بٹ “مصلّی افواج کے سربراہ” جناب قاضی حسین احمد امریکہ جاکر اسے اپنادوسرا گھر قرار دیتے ہیں، اور بقول حبیب جالب مرحوم کے

ع

میرے بچّے بھی امریکہ میں پڑھتے

میں  ہر  گرمی  میں  انگلستان  ہوتا

اسی امریکہ نے جب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان سے نیا معرکہ گرم کیا اور پاکستان کے مومنا ن باصفا جرنیلوں، جغرافیائی گہرائیّاں ماپنے کے آرزومندوں، حمید گلوں، رستم شاہ مہمندوں، کرنل اماموں، اسلم بیگوں اوران کے خوشہ چیں ملّاوں کی افغان عوام کے لئے تجویز کردہ، ان کی پسندیدہ اور لائسنس یافتہ امارت اسلامیہ افغانستان کی سرکوبی کا فیصلہ کیا، تویوں لگاکہ پورا پاکستان سراپا احتجاج ہے، اندھیری رات کی دستک پر ہمارے سپاہ سالار پرویز مشّرف جو اس سے قبل دنیا بھر کو جہاد اور دہشت گردی کے مابین فرق سمجھارہے تھے بقول ملّاوں کے ایڑی گھما کر اباؤٹ ٹرن لیتے ہوئے اچانک سے “روشن خیال اعتدال پسند” ہوگئے اورافغانستان کے ایمان افروز مناظر سے نظر پھیرتے ہوئے مخلوط میراتھنوں کے کمنٹیٹر بن گئے۔

نتیجتا جب طالبان حکومت کو زوال کے بعد افغانستان میں عام لوگ طالبان کی اگائی ہوئی زبردستی کی داڑھیوں کی فصل کاٹنے میں مصروف تھے پاکستانی داڑھی بردار سڑکوں، چوراہوں اور بازاروں میں سراپا احتجاج تھے، پاکستان میں عام عوام اور کراچی کے تاجروں کے چندوں سے چلنے والے مدرسے اور ان فراخ دلانہ عنایات پر پلنے والے مولوی حضرات نماز فجر میں نمازیوں کو قنوت نازلہ سننے کی اضافی مشقّت سے گزار رہے تھے۔ کوئی مولوی صاحب فرضیتِ جہاد کے فتاوٰی جاری فرما رہے تھے تو کوئی امریکی اور مغربی مصنوعات کے بائیکاٹ کے نام سے ممنوع کولاز اور ٹوتھ پیسٹوں کی لسٹیں جاری فرمارہے تھے،

اس فضا میں اچانک کسی صاحب کی رگ تجارت پھڑکی اور اس نے پیپسی کولا اور کوکا کولا کے عوامی بائیکاٹ کو حقیقی سمجھتے ہوئے ان مشروبات کا متبادل مارکیٹ میں پھینک دیا، اور اسے “المکّہ کولا” کے بابرکت نام سے موسوم کردیا، پھر کیا تھا اس نئے مشروب کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور جلد ہی بائیکاٹ کی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے لئے کئی دعویدار آگئے، اور یوں المکّہ کولا، قبلہ کولا، زم زم کولا اور امرت کولا کے نام سے کئی برانڈ مارکیٹ میں آگئے،یوں پبلک پلیسز، کیفے تیریاز میں ہر چرف یہی نظر آنے لگے، لیکن یہ وقتی ابال زیادہ دن نہ رہا اور آہستہ آہستہ یہ سارے برانڈز مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہوگئے اب بھلا سستی جذباتیت کمرشل بنیادوں پہ چلائی جانے والی تشہیری مہمّات کے سامنے کب تک ٹکتی، اور اب پاکستانی کرکٹ اسٹارز جن کی میچ کی اختتامی لمحات کی اسپیچ الحمدللہ، سبحان اللہ اور انشاءاللہ جیسے الفاظ سے معمور ہوتی ہے وہ ٹی وی اسکرین پر پیپسی کولاپیتے اور  کرکٹ پچ پر لڑے جانے والے معرکہ حق وباطل میں اترتےنظر آتے ہیں

اسی طرح جب مکڈونلڈز اور کے ایف سیز کے خلاف بھی جب ہماری غیرت ایمانی کو للکار کر ہمیں اس کا بھی بائیکاٹ کرنے کی قسمیں دی گئیں تو اس کے لئے “البیک” کے متبرّک نام سے کا ایف سی نما زنگربرگر کھلائے جانےلگے، ندیم فاروق پراچہ کہتا ہے پاکستان میں زید حامد کیوں ہٹ ہے اس لئے کہ وہ امریکہ اور انڈیا کو گالی بھی دیتا ہے اور برگر کھانے، پیپسی اور بیئر پینے سے بھی منع نہیں کرتا۔

اب تو مولوی زیادہ اسمارٹ ہوگیا ہے اس نے اب مدرسے کے چندے، صدقے کے بکرے اور قربانی کی کھالوں سے آگے سوچتے ہوئے بینکنگ کے میدان میں طبع آزمائی شروع کردی ہے، عرب کے شیخوں کو بھی عقل آگئی ہے اور انہوں نے اپنی آمدنی مدرسہ، مسجد اور جہاد میں انویسٹ کرکے عاقبت سنوارنے کے ساتھ اب دنیا میں بھی اسی مذہبی جوش وخروش سے انویسٹمنٹ اور ریٹرنز کا راستہ چن لیا ہےاور اس کام میں بھی حسب معمول مولوی اس کا اتّحادی ہے، پاکستان میں تو ایک مولوی صاحب بہ یک وقت کئی عرب اسلامی بینکوں کے مشاورتی بورڈز کے ممبر رہ کراپنی دنیا سنوارنےیعنی حسنہ فی الدنیا(دنیا میں خوب تر) اور وفاقی شرعی عدالت کے جج بن کر  روایتی بینکاری کے خلاف اور اسلامی بینکاری کے حق میں فیصلہ تحریر فرما کرآخرت سنوارنے یعنی حسنہ فی الآخرہ (آخرت میں بھی خوب تر) کے حصول میں مصروف تھے، یہ الگ بات جب ان کو شرعی عدالت سے سبکدوش کیا گیا تو مولویوں نے اسے بھی حکومت کی اسلام دشمنی سمجھتے ہوئے بعد از نماز جمعہ مظاہرے کئے۔ ان کی خدمات کے صلے میں آج ان کا پورا خاندان اسلامی بینکنگ میں خدمات کے عوض بھاری بھرکم تنخواہیں پا رہا ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبیت کا یہ عالم ہے کہ غیر ملکی بینکوں کو بھی “اسلامک بینکنگ” کے نام سے خدمات فراہم کرنی پڑرہی ہیں۔ جس طرح ماہ رمضان میں تمام سیلولر کمپنیاں ہمیں اچھا مسلمان بنانے میں جت جاتی ہیں اسی طریقے سے غیر ملکی اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کی طرح کے بینک ہمیں غیر اسلامی معاملات سے بچا کر حلال لین دین کے مواقع فراہم کرنے میں مصروف ہیں، اور اب تو مشرق وسطٰی میں جمہوریتیں بھی حلال کرکے پیش کی جا رہیں ہیں اور افغانستان میں بھی طالبان اسی کی تیاریوں میں ہیں۔۔۔۔۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Javaid Khan
    -
  2. KMR Overseas
    -
  3. Bukhari
    -
  4. دانیال لکھنوی
    -
  5. دانیال لکھنوی
    -
  6. دانیال لکھنوی
    -
  7. Ata-ul-Haq Qasmi
    -
  8. دانیال لکھنوی
    -
  9. AHMED BALOCH
    -
  10. KMR Overseas
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.