Punjab Government must stop Sipah-e- Sahaba’s sectarian jalsa in Jhang

The Punjab government mus stop the banned militant outfit Sipah-e-Sahaba from the pro-blasphemy law Jalsa in small town of Jhang which has significant Christain, Shia and Bralevi population. In recent past Bralevi, Shia, Deobandi and Ahl-e-Hadith ulema has jointly participated with the Sipah-e-Sahaba in the pro-blasphemy law conferences and rallies.

Earlier this month PML-N Khawja Said Rafique, PML-Q President Ch Shujat Hussain and PTI office bearers  jointly participated in pro blasphemy law rally in Lahore along with banned SSP, Jamat-ud-Dawah and other sectarian parties.

Mainstream political leaders’ participation in banned organizations’ events has further strengthened these banned outfits.

Related articles:

Malik Ishaq , a most dangerous terrorist of Sipah-e-Sahaba, about to be released by Shahbaz Sharif’s government

Laskar-e-Jhangvi / Sipah-e-Sahaba’s connection traced to Ahmadi massacre in Lahore

Extremist Deobandis (Taliban / Sipah-e-Sahaba ) massacre policemen in karachi , 22 killed , 100 injured

PML-N’s Sipah-e-Sahaba group and its cost to Punjab

Sipah-e-Sahaba’s attack on Lahore’s Data Darbar , at least 37,killed , 175 injured

Eid Milad-un-Nabi processions in Faisalabad and D.I. Khan

With Thanks :BBC Urdu

جھنگ میں فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک سینکڑوں سنی اور شیعہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں


سپاہ صحابہ کا جلسہ، جھنگ میں تناؤ

کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے وسطی پنجاب کے شہر جھنگ میں ایک مذہبی جلسہ کے انعقاد کےاعلاننے کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ مقامی رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص نے اس مذہبی نوعیت کے جلسہ کوغیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کا موجب بن سکتا ہے۔

تحفظ ناموس رسالت و دفاع صحابہ کانفرنس کے پوسٹر پورے شہر میں لگائے گئے ہیں جن کے مطابق یہ کانفرنس جمعہ کے روز جھنگ شہر کے وسط میں تالاب کمیٹی سٹیڈیم میں ہوگی۔

پولیس اور مقامی انتظامیہ کے منتظمین سے طویل مذاکرات کے بعد پولیس کی بھاری نفری شہر بھر میں تعینات کی جا رہی ہے۔

اپوزیشن جماعت مسلم لیگ قاف کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ ان پوسٹروں پر جن لوگوں کے نام لکھے گئے ہیں ان میں پچانوے فی صد کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں ہیں اور اتنے لوگوں کا ایک ہی جگہ پر اکٹھا ہونا غیر قانونی ہے اور اس سے نہ صرف شہر بلکہ پورے پنجاب کے امن کو خطرہ ہے۔

شیخ وقاص نے اس جلسے کو رکوانے کے لیے وزیر اعلی پنجاب سے لیکر وفاقی صوبائی محکمہ جات داخلہ، پولیس اور فوجی حکام کو خطوط ڈالے اور قومی اسمبلی میں خط لکھے لیکن ان کے بقول ان کی تمام کوششیں ناکام رہیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ پورے جھنگ میں وال چاکنگ کی گئی اور پورے پنجاب میں مزید پوسٹر اور اشتہار لگا دیئے گئے۔

جھنگ میں فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک سینکڑوں شیعہ اور سنی مسلمان قتل کیے جا چکے ہیں۔ جھنگ میں شیعہ سنی اختلافات نے نوے کی دہائی کے آغاز میں شدت اختیار کرلی جب دیو بند مسلک سے تعلق رکھنے والے سنی عالم حق نواز جھنگوی نے سپاہ صحابہ کی بنیاد رکھی۔

حق نواز جھنگوی سمیت کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے تمام پانچ سربراہان قتل کیے جاچکے ہیں۔احمد لدھیانوی چھٹے سربراہ ہیں انہوں نے بی بی سی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے عرصہ دراز سے جھنگ میں امن قائم کر رکھا ہےاور ان کے حالیہ جلسے سے بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم محض سیاسی بنیادوں پر جلسے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ احمد لدھیانوی کا کہنا تھاکہ تحفظ ناموس رسالت کے موضوع پر ہونے والے جلسے کی مخالفت اگر کوئی عیسائی یہودی یا احمدی کرے تو سمجھ آتی ہے لیکن اپنا تعلق مسلمان خاندان سے جوڑنے والے شیخ وقاص کی جانب سے مخالفت افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں ملک بھر سے مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنما شرکت کر رہے ہیں اور اس سے شہر کے امن کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔

ضلع جھنگ کے شیعہ رہنما ثنا سید نے کہا ہے کہ یہ جلسہ شہر کے قلب میں واقع تالاب کمیٹی سٹیڈیم میں ہو رہا ہے جس کے ایک جانب شیعہ آبادی، دوسری جانب مسیحی افراد کی بستی اور تیسری جانب بریلوی مسلک کے لوگوں کا محلہ ہے جبکہ چوتھی جانب سرکاری عمارتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کا کوئی جلسہ جلوس کلاشنکوفوں کی بھرمار اور اشتہاری اور مفرور شدت پسندوں کی شرکت کے بغیر نہیں ہوتا۔ شیعہ رہنما کا کہناتھا کہ جلسے کی اشتعال انگیز باتوں کے بعد اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ قریبی شیعہ آبادی کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آئے گا۔

رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ اگر شہر کے شیعہ اور سنی ایک دوسرے کے خلاف کچھ نہ بھی کریں تب بھی کوئی بیرونی عناصر آگ لگانے کے لیے کوئی حرکت کر سکتا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ صرف احتجاج ہی کرسکتے تھے جو انہوں نے کر دیا لیکن امن و امان کی کسی بھی خرابصورتحال کی تمام ذمہ داری اب حکومت پر عائد ہوگی۔

Report By : Ali Salman

Comments

comments

Latest Comments
  1. Bilal
    -
  2. Humza Ikram
    -