Year of missing persons? – by Hasan Mujtaba

Two most powerful kidnappers in Pakistan

لاپتہ لوگوں کا سال

حسن مجتییٰ | 2011-01-19 ،16:32

اب تو امریکہ نے بھی پاکستان میں ایجنسیوں کے ہاتھوں سینکڑوں افراد کی گمشدگيوں پر تب تشویش کی ہے جب بلوچستان سے گمشدہ افراد کی لاشیں بر آمد ہونا شروع ہوئی ہیں۔

ہ وہ لوگ ہیں جن میں سے ایک سابق لاپتہ عبدالستار بھٹو کی اہلیہ کے بقول کہ ‘انہیں زمین کھا گئی کہ آسمان نگل گیا’۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں پولیس اور انٹیلیجنس ایجینیسوں کے ہاتھوں گزشتہ ایک دہائی سے ہزاروں افراد بشمول بلوچستان کے قوم پرستوں اور عام شہریوں کے غائب کر دیے گئے ہیں۔

یہاں تک کہ پاکستان میں ان گمشدہ افراد میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے تک شامل ہیں۔ مجھے ملیر کراچی، لاہور کے چڑیا گھر کے نزدیک اور چکلالہ راولپنڈی میں بیس ماہ تک قید رہ کر رہا ہو کر آنے والے ایک سابق لاپتہ نے بتایا تھا کہ ان عقوبت گھروں میں لاپتہ لوگوں کو رکھے جانے کا ایک بہت بڑا ‘نظام’ ہے۔ آنکھوں پر پٹی بندھے اس گمشدہ شخص نے اپنی بیس ماہ کی گمشدگی کے دوران شاذ و نادر ہی کبھی سورج کی روشنی دیکھی۔

یہ گمشدہ لوگ کراچی سے لے کر کوٹلی کشمیر تک سے ہیں۔ ان میں طالبان عسکریت پسند بھی ہیں، تو بلوچ علیحدگی پسند بھی، پر امن، روشن خیال اور سیکولر لوگ، بلوچ شہری بھی ہیں، تو سندھی قوم پرست بھی تو سابق

اور حالیہ فوجی بھی، تو صرف مذہبی لوگ بھی۔

ایسے بھی ہیں جو ایک دو اور تین بار بھی غائب کر دیے گئے ہیں۔ ایسے لوگوں میں سندھی قوم پرست آکاش ملاح بھی شامل ہیں جن کیلیے سندھ ہائی کورٹ میں متعلقہ پولیس نے لکھ کر دیا کہ انہیں آئی ایس آئی والے اٹھا کر لے گئے تھے۔ کوئی نماز پڑھنے گھر سے نکلا غائب کر دیا گیا تو کو‏ئی شیو کرواتے حجام کی دکان سے غائب۔ کوئی ایئرپورٹ پر اترتے غائـب، تو کوئی گھر میں سوتے ہوئے غائب۔ اڈیالہ جیل سے مشرف پر حملہ کرنے والے مبینہ حملہ آور مقدمے سے بری ہو کر نکلے ہی تھے کہ غائب کر دیے گئے۔

بلوچ قوم پرست کہتے ہیں کہ اب تک غائب ہو کر مردہ حالت میں برآمد ہونے والوں کی تعداد چالیس ہے۔

عافیہ صدیقی تو پاکستان کی بیٹی ہیں لیکن گمشدہ بلوچ لڑکی زرینہ مری نہیں!

سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے آج تک پیارے پاکستان کو گمسشدگیوں میں کل کے چلی، ارجینٹینا اور ایلسلواڈور سے بھی آگے پہنچا دیا۔

گزشتہ دس برس سے دو ہزار دس تک ہر برس پاکستان میں گمشدگيوں کا سال رہا۔ کاش دو ہزار گیارہ ان کئی گمشدہ لوگوں کے گھر واپس آنے یا ظاہر کر دیے جانے کا سال ثابت ہو۔ بقول فیض:

جن کی آنکھوں کو رخ صبح کا یارا بھی نہیں
انکی راتوں میں کوئی صبح منور کر دے

Source: BBC Urdu

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. M ehtesham
    -
  3. rafiq.
    -