پاگل پن کا خاتمہ ضروری ہے: امریکی کانگریس ویمن تلسی گبیرڈ نے دہشت گردوں کو اسلحہ و فنڈ کی فراہمی روکنے کا بل متعارف کرادیا
posted by Guest Post | December 10, 2016 | In Original Articles, Urdu Articles
امریکی کانگریس ویمن تلسی گبیرڈ نے امریکی ایوان نمائندگان میں “سٹاپ دی ارمنگ ٹیررسٹ ایکٹ” بل کا پیش کیا ہے۔اس بل کا مقصد خفیہ آپریشنز اور تھرڈ سٹیٹس کے زریعے سے عالمی دہشت گرد گروپوں کو اسلحہ فراہم کرنے اور ان کی حمائت کرنے سے روکنا ہے۔
امریکی شہر ہوائی سے امریکی کانگریس ویمن تلسی گبیرڈ جوکہ پہلے سے ہی شام میں بشار حکومت گراؤ پروجیکٹ کے نام پہ مداخلت کرنے کی پالیسی کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے اپنی ہی پارٹی کے صدر باراک حسین اوبامہ کی شام پالیسی کی سخت مخالفت کی تھی نے جعمرات کو مذکورہ بالا بل متعارف کرایا جس کا مقصد امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کو بالواسطہ سپانسر کرنے کی بڑی پریکٹس پہ روک لگانا ہے۔اور اس قانون کی ایک شق بہت اہم ہے جس کی رو سے کسی بھی حکومتی امریکی ایجنسی کے لئے کسی بھی انتہا پسند گروپ کو براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی شکل میں اسلحہ فراہم کرنا ، فیلڈ میں ان کی تربیت کرنا یا ان سے تعاون کرنا یا انٹیلی جنس معاونت فراہم کرنا غیرقانونی ہوگا۔
اس قانون کی ایک شق یہ بھی ہے کہ اگر کوئی تیسرا ملک یا قوم دہشت گردوں کی حمائت کرتا ہے تو اس ملک یا قوم کے لئے امریکہ کا تعاون فراہم کرنا غیر قانونی ٹھہرجائے گا۔اس مجوزہ قانون کو پروگریسو ڈیموکریٹس آف امریکہ (پی ڈی اے ) اور یو ایس پیس کونسل کی حمائت حاصل ہے۔
امریکی کانکریس ویمن تلسی گیبرڈ اور دیگر کانگریس اراکین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اقوام ،افراد یا گروپ جیسے القاعدہ، جبھۃ النصرہ ، فتح الشام یا داعش ہیں ان جیسوں کو امریکی فنڈنگ ملنا بند ہونی چاہئیے۔
اس ایکٹ کی ایک اور شق بہت اہم ہے جس کی رو سے امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے لئے ان مخصوص افراد ، ریاستوں اور دہشت گرد گروپوں کی ایک فہرست تیار کرنا ہوگی جو اس ایکٹ کے تحت امریکی امداد و تعاون لینے سے روکے جاسکیں
امریکی ایوان نمائندگان میں تقریر کرتے ہوئے تلسی گیبرڈ کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کو اسلحے کی فراہمی یا ان کی معاونت غیر قانونی ہے۔
تلسی گیبرڈ نے کہا،
” اگر آپ یا میں القاعدہ یا داعش کو پیسہ یا ہتھیار دیں تو ہمیں جیل میں ڈال دیا جائے گا۔لیکن امریکی حکومت کئی سالوں سے قانون پامال کررہی ہے۔اور خاموشی سے اپنے اتحادیوں ، شراکت داروں ، القاعدہ ، داعش ، جبہۃ انصرہ ، فتح الشام اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کی حمائت پیسے ، اسلحے اور انٹیلی جنس سپورٹ کررہی ہے تاکہ شامی حکومت کا تحتہ الٹا جاسکے “
35 سالہ تلسی گیبرڈ نے سی آئی اے پہ پوری دنیا میں خفیہ آپریشن کے زریعے سعودی عرب کی مدد سے دہشت گردوں کو اسلحہ اور پیسے فراہم کرنے کا الزام تک لگادیا-انھوں نے اپنے دعوے کے ثبوت میں نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں شایع آرٹیکلز کے حوالے دئے۔
ان کا کہنا تھا،
” سی آئی اے بہت عرصے سے لواء فرسان الحق ( فرقۃ الشمالیۃ / شامی نادرن ڈویژن ) نام کے ایک گروپ کو تنخواہیں ، ہتھیار جن میں زمین سے فضاء تک مار کرنے والے مزائل بھی شامل ہیں اور دیگر مد فراہم کررہی ہے۔یہ گروپ شامی حکومت کو گرانے کے لئے القاعدہ کے ساتھ تعاون اور ان سے ملکر لڑرہا ہے۔فتح الشام ایک دوسرا نام نہاد اعتدال پسند شامی حزب اختلاف کے باغی گروپوں کا اتحاد ہے –گزشتہ سالوں میں امریکہ نے ترکی کے ساتھ ملکر اس گروپ کو انٹیلی جنس سپورٹ فراہم کی اور فوجی معاونت بھی کئی طرح سے کی۔یہ گروپ بھی القاعدہ کے ذیلی گروپوں کے ساتھ اتحاد بنا چکا ہے”
تلسی گیبرڈ نے امریکی ایوان مں بہت جرآت مندانہ موقف اپناتے ہوئے کہا،
“یہ پاگل پن اور جنون اب ختم ہونا چاہئیے۔ہمیں دہشت گردوں کو مسلح کرنا بند کرنا ہوگا۔امریکی حکومت کو منافقت چھوڑ کر ان قوانین کی خود بھی پابندی کرنا ہوگی جو اس کے شہریوں پہ لاگو ہوتے ہیں”
تلسی گیبرڈ نے امریکی ٹیلی ویژن سی این این کے میزبان بیک ٹیپر سے جمعرات کی شام بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو بیرون ملک مداخلت کے گھن چکر کو اب بند کرنا ہوگا۔اور انہوں نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرم کی “فرسٹ پالیسی ” جس کا مطلب دوسرے ملکوں میں فوجی مداخلت ختم کرنا ہے کی حمائت کا اعلان کیا۔
ہوائی سے امریکی کانگریس کی منتخب رکن تلسی گیبرڈ نے سی این این کو بتایا: ” ہمیں اس تباہی کو روکنا ہوگا جس کا ہمارا ملک اس لئے شکار ہوا کہ ہم مسلسل تباہ کن اثرات کی مالک رجیم بدلو جنگوں میں ملوث ہوتے چلے جارہے ہیں جس کا اینڈ ہمارے دشمن جیسے داعش و القاعدہ ہیں کی مضبوطی کی شکل میں نکلا ہے“