کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں کالعدم لشکر جھنگوی ملوث
کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں کالعدم لشکر جھنگوی ملوث ہے۔ اسی تنظیم نے کوئٹہ میں پانچ شیعہ ہزارہ خواتین کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
60 سے زاید زیر ٹریننگ پولیس اہلکار شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔ تین حملہ آور ہلاک کردیئے گئے جبکہ دو نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
کہا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کو ہدایات افغانستان سے مل رہی تھیں۔ بالکل مل رہی ہونگی۔ لیکن کیا یہ بات افسوسناک نہیں کہ ہمیں افغانستان سے ملنے والی ہدایات کا تو علم ہوجاتا ہے لیکن اسی تنظیم کے پاکستان بھر میں پھیلے نیٹورک سے ہم صرف نظر کرتے ہیں؟ ایک طرف کالعدم سپاہ صحابہ کا سرغنہ ہمارے وزیر داخلہ سے ملاقاتیں کرتا ہے تو بلوچستان میں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کا سرغنہ رمضان مینگل سیکیورٹی پروٹوکول میں گھومتا ہے۔
کون یقین کرے گا ہماری بات پر جب ہم حملے میں بیرونی ہاتھ کے ملوث کی بات کریں گے اور دوسری طرف انہی تنظیموں کے سرغنہ ملک بھر میں سیکیورٹی پروٹوکول میں آزاد گھومتے نظر آینگے؟