شیعہ، ننھے عزاداران اور تکفیری بمبار
میں نے اِس تحریر کا عنوان بہت سوچ سمجھ کر رکھ ہے کیونکہ معاملہ اُن ننھے عزادارن کا ہے جن کے بارے میں ہم سب شدید فکرمند ہیں اور میں صدقِ دلِ کے ساتھ آپکی اِس فکرمندی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم نے بہت سی ویڈیوز شئیر کیں جن میں بچوں کو قمہ زنی کروائی جارہی ہے بالخصوص ایک تین ماہ کے بچے کی ویڈیو تو بہت زیادہ وائرل ہوئی، کچھ دردِ دل رکھنے والوں نے تو بچے کو جیتے جی مار بھی ڈالا۔ خیر۔
میرے بھائیوں اور بہنو:
مختصرا عرض کرونگا کہ نہ یہ تین ماہ کا بچہ پاکستانی ہے اور نہ وہ بیشتر ویڈیوز پاکستان کی ہیں جن میں قمہ کا ماتم ہورہا ہے۔ قمہ پاکستان میں بھی ہوتی ہے لیکن بہت محدود، یہاں زنجیر زنی کی جاتی ہے۔ قمہ کے ماتم کا رواج عرب میں ہے اور یقینا بہت سے پاکستانی اور بھارتی شیعہ مسلمان کربلا میں شدتِ جذبات میں قمہ بھی لگالیتے ہیں۔ یہ صدیوں سے جاری جبر و استبداد کے خلاف احتجاج بھی ہے اور غمِ حسین (ع) کو محسوس کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار بھی۔ قمہ زنی عرب کلچر میں زیادہ مقبول ہے اور زنجیر زنی برصغیر کا خاصہ۔
لہذا ایک بات تو طے ہے کہ آپ ننھے عزاداروں کی جن ویڈیوز پر ہلکان ہوئے جاتے ہیں وہ پاکستان کی نہیں ہیں بلکہ عرب یا بالخصوص عراق کی ہیں، البتہ آپ کا دردِ دل سر آنکھوں پر۔ ہمارے ننھے عزاداروں کیلئے آپ کی فکر یقینا قابلِ قدر ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ جذبہ بس عرب کے ننھے عزاداروں تک محدود نہ رہے، ونہ خواہ مخواہ میں ہمارے ذہن میں طرح طرح کے خیال آتے ہیں کہ شاید آپ کا دردِ دل کسی اور وجہ سے ہے۔
پاکستان کے ننھے عزاداروں کا مسئلہ کیا ہے؟
پاکستان کے ننھے عزاداروں کا مسئلہ یہ ہے کہ کل رات ایک ننھا عزادار تکفیریوں کے بم حملے میں شہید ہوگیا، متعدد ننھے ننھے عزادار چہروں پر وحشت اور خوف لئے زخمی حالت میں ہسپتالوں کے بستر پر نظر آئے۔ آپ کا دردِ دل کہاں ہے حضور ان ننھے عزاداروں کیلئے؟ آپ عرب کے ایک باپ پر اعتراض کر رہے ہیں کہ وہ اپنے بچے کے سر پر (علامتا) چھری مار کر اپنے عشق کا اظہار کرتے ہوئے خون نکال رہا ہے لیکن آپ کو اپنے ملک کے قلب کراچی میں بم حملے میں زخمی ہونے والے خون میں ڈوبے ننھے عزادار نظر نہیں آئے؟ خدارا یہ مت کہہ دیجے گا کہ دونوں ہی ظلم ہیں، کہیں تو اِن غیر متوازن اور غیر حقیقی موازنوں نے باہر نکلیں۔
دیکھیں بات یہ ہے کہ عراق ہو یا عرب، وہاں شیعوں کے بڑے موجود ہیں، وہ دیکھ لیں گے کہ اُنہیں کیا کرنا ہے۔ شیعہ مجتہدین نے زنجیر زنی یا قمہ زنی کی علامتی، جذباتی، تاریخی اور کلچرل اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس بارے میں مختلف آراء دے رکھی ہیں۔ عراق کا مسئلہ وہاں داعش کے ہاتھوں گرنے والی لاشیں تھیں، جسکا اُن بزرگوں نے کسی نہ کسی طرح مقابلہ کر لیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ہم داعش کے حملوں میں تین تین سو لاشیں گرنے پر نہ بولے تو معذرت چاہوں گا کہ اُنکی قمہ زنی کی ویڈیوز پر انسانیت کے لیکچر دینے کا بھی ہمیں حق حاصل نہیں، کیا معلوم کہ اُنکی اس قمہ زنی میں حسین (ع) کے غم کے ساتھ ساتھ اپنے اُن ہزاروں قتل ہونے والے پیاروں کا غم بھی شامل ہو جن کے بارے میں آپ نے کبھی لب کائی نہ کی؟
پاکستان کے ننھے عزادار مجھ سمیت ہم سب سے سوال کرتے ہیں کہ نہ آپ محضر زہراء کیلیے بولے جو اپنے والد کے ساتھ سکول جارہی تھی اور راستے میں حملے کی زد میں آگئی، باپ مارا گیا اور خود شدید زخمی ہوگئی، ملالہ اور محضر میں کیا فرق ہے؟ ننھے عزادار پوچھتے ہیں کہ آپ نے اُس شیر خوار بتول کیلئے اپنا دردِ دل کیوں نہ دکھایا جو آئی آر سی امام بارگاہ میں اپنے باپ کے ہاتھوں میں دم توڑ گئی؟ یہی سوال ہسپتالوں کے بستر پر پڑے اُن ننھے عزاداروں کا ہے جو کل رات تکفیریوں کے حملے میں زخمی ہوئے۔
پاکستان کے ننھے عزاداروں کا ہم سب سے کیلئے یہی پیغام ہے کہ آپ عرب اور عراق کی قمہ زنی کی ویڈیوز پر تبصرے بند کریں، نہ ہی اُنہیں اُردو آتی ہے اور نہ ہی اُنہیں ہمارے مشورے کی ضرورت ہے۔ آپ یہ بتائں کہ پاکستان کے ہم ننھے عزاداروں کیلئے آپ کیا سوچتے ہیں۔
میں چھٹی یا ساتویں جماعت میں تھا جب پہلی بات زنجیر زنی کی۔ مجھے نہیں یاد کہ کسی نے زبردستی مجھ سے ایسا کروایا ہو۔ اُس وقت ملک کے حالات اچھے تھے، ورنہ کسی حملے میں زخمی ہوتا تو لوگ میرے زخمی ہونے کی بجائے میری زنجیر زنی پر تبصرے کرتے نظر آتے۔
نوٹ: میں نے ایک ننھی عزادار کی تصویر اس پوسٹ کے ساتھ لگا دی ہے۔ یہ کراچی کی امام بارگاہ آئی آر سی میں تکفیریوں کے ملے میں شہید ہوگئی تھی۔ دیکھا آپ نے، کتنی ننھی اور پیاری سی عزادار تھی یہ؟
One and only one solution to eradicate terrorism from Pakistan SINCERE MILITARY DICTATORSHIP.