اداریہ تعمیر پاکستان : کراچی میں شیعہ ماہر تعلیم کا قتل : تکفیری فیکڑیوں کے بند ہونے تک شیعہ نسل کشی نہیں روک سکتی
کراچی میں معروف ماہر تعلیم اور امام بارگاہ زین العابدین گلستان جوہر کالونی کراچی کے متولی سید منصور زیدی تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے حملے میں شہید اور ان کا بیٹا سید عمار زیدی شدید زخمی ہوگیا-ان پہ یہ حملہ دو موٹرسائیکل پہ سوار دہشت گردوں نے اس وقت کیا جب وہ مجلس عزا سے شرکت کرکے اپنے گھر واقع گلستان جوہر کالونی کراچی کے سامنے کھڑے تھے-
کراچی میں ایک شیعہ پروفیشنل کی ٹرگٹ کلنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے-
اس سے پہلے اس شہر میں سینکڑوں شیعہ پروفیشنل بشمول ڈاکٹرز ، اساتذہ ، علماء اسی طرح سے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں –جبکہ محرم شروع ہوتے ہی اس مرتبہ پہلے کوئٹہ بلوچستان میں پانچ ہزارہ عورتوں کو ان کی شیعہ شناخت کی بنیاد پہ نشانہ بنایا گیا ،جس کے نتیجے میں چار ہزارہ شیعہ عورتیں موقعہ پہ ہی جاں بحق ہوگئیں –اور اسی روز حسن ابدال میں دو پشتون شیعہ کو ان کے گھر سے نکلتے ہوئے نشانہ بناکر شہید کردیا گیا-کراچی میں جس دن سید منصور زیدی اور ان کے بیٹے پہ حملہ ہوا ، اسی دن مزید تین شیعہ کو نشانہ بنایا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے
کراچی میں رینجرز اور پولیس نے وقفے وقفے کراچی میں شیعہ نسل کشی میں ملوث گروپوں کی کمر توڑنے کے دعوے کئے لیکن ان دعوؤں کے اگلے دن ہی پھر شیعہ کمیونٹی کے لوگ نشانہ بنائے گئے-یہی حال ملک کے دیگر حصوں کا بھی ہے- کل جب رینجرز نے القاعدہ برصغیر سے تعلق رکھنے والے پانچ دہشت گردوں کی گرفتاری کا اعلان کیا ، جس میں القاعدہ برصغیر کراچی کے سربراہ کی گرفتاری کا اعلان تھا تو اسی روز سید منصور زیدی اور ان کے بیٹے سمیت پانچ شیعہ افراد پہ حملہ ہوا-
یہ نہ رکنے والے حملے اس بات کی دلیل ہیں کہ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور پاکستان میں شیعہ کمیونٹی کی نسل کشی روکنے کے لئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی اور پالیسی میں کوئی بڑا نقص موجود ہے- جیسا کہ ایل یو بی پی نے ہمیشہ سے یہ زور دیا ہے کہ جب تک تکفیری فیکڑیوں کو بند نہیں کیا جاتا القاعدہ برصغیر ، لشکر جھنگوی ، جماعت الاحرار ، طالبان کے نام سے دہشت گرد سامنے آتے رہیں گے-
ریکروٹمنٹ جاری رہے گی کیونکہ تکفیری آئیڈیالوجی جس سے دہشت گردی پروان چڑھتی ہے کی تعلیم اور پروپیگنڈے میں سب سے آگے (کاغذوں میں کالعدم ) اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان اور اس کے جملہ مدارس و ادارے ہیں جو مسلسل تکفیری آئیڈیالوجی اپنے مدارس کے اندر پڑھارہے ہیں اور جماعت کو پورے ملک میں آزادی سے جلسے ، جلوس کرنے اور اپنے تنظیمی نیٹ ورک کو پھیلانے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے-
شیعہ نسل کشی کو اس وقت تک نہیں روکا جاسکتا جب تک داعش و القاعدہ و طالبان کی سب سے بڑی اتحادی اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان پہ حقیقی پابندی عائد نہیں کی جاتی ، اس کے زیر اثر دیوبندی مدارس کو بند نہیں کیا جاتا اور وفاق المدارس کے زیر نگرانی چلنے والے مدارس کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کی نگرانی کا واضح نظام مرتب نہیں کیا جاتا-
ان کارخانوں کے کھلے رہنے تک اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ کب کوئی فکری انتہا پسندی سے آگے جاکر عملی دہشت گردی کا راستہ اختیار کرلے اور مدرسے کسی تربیتی کیمپ میں شمولیت اختیار کرلے-ریاست کو تکفیری دہشت گردوں کے نظریہ سازوں کو بہلانے پھسلانے کی بجائے قانون کے کہٹرے میں لاکر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے اور تکفیر کا سابق پڑھانے والی ہر آواز کا محاسبہ کیا جانا بھی وقت کی ضرورت ہے-
اگر برطانیہ تکفیر پھیلانے والے دیوبندی ،سلفی مولویوں کو جیل بھیج کر سزا سنا سکتا ہے تو پاکستان کی ریاست ایسا کیوں نہیں کرتی – پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت کو احمد لدھیانوی ، اورنگ زیب فاروقی ، رمضان مینگل سمیت تکفیری دیوبندی نظریہ سازوں کو اپنے پہلو میں بٹھانے کی بجائے ان کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلے اور ان پہ مقدمات قائم کرکے مضبوط پراسیکوشن محکمے کے ساتھ ان کو انجام تک پہنچائے –
Operation Zarbe Azab is just a cosmetic surgery! No change is possible with out a meaningful Martial law if the administration is really sincere in defeating the Takfiri Wahabi idealogy which is like a cancer which has crossed the limits of Chemotherapy eventually needing a Major surgery which can not be conducted under any democratic System of Govt.