عزاداری امام حسین اور رانا ثنا اللہ بریگیڈ کا بغض
ایک بار ایک گاوں میں خوانخوار جنگلی بھیڑیوں نے حملہ کر دیا۔ ہر رات بھیڑیوں کے غول گاوں پر حملہ آور ہوتے اور کبھی کسی انسان اور کبھی کسی مویشی کو ہلاک کرجاتے۔ معاملہ حد سے پڑھ گیا تو گاوں کے چوہدری سر جوڑ کر بیٹھے کہ اس مسئلے کا کیا حل نکالا جائے۔ طویل مشاورت کے بعد اس مصیبت سے نمٹنے کا حل نکال لیا گیا۔
ایک بہت بڑا پنجرا تیار کیا گیا اور اسے گاوں کے چوراہے پر رکھ دیا گیا۔ تمام گاوں والوں کو جمع کیا گیا اور انہیں پنجرہ دکھایا گیا۔ گاوں والوں نے چوہدری صاحب زندہ بعد کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ بس اب جلد از جلد سارے بھیڑئے اس پنجرے میں قید ہوجائیں تاکہ مصیبت تمام ہو۔ لیکن انکی امیدوں پر پانی پھر گیا جب چوہدری نے ان سب کو پنجرے میں جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ:
“تم لوگ اس پنجرے کی چار دیواری میں بھیڑیوں سے محفوظ رہوگے”۔
یہی حال رانا ثناء اللہ چنگڑالوی اور چار دیواری برگیڈ کا ہے۔ یہ سب بھی ہر سال کی طرح عنقریب چار دیواری کی تبلیغ کیلئے سرگرم ہوجاینگے اور 12 ربیع الاول تک سرگرم رہینگے۔ یہ ہمیں باور کرواینگے کہ آپ چار دیواری میں بھیڑیوں سے محفوظ رہینگے لیکن بھیڑیوں کے ان حملوں کو بھول جاینگے جو چار دیواریوں کے اندر ہوئے۔
ان میں وہ حضرات بھی شامل ہونگے جو کل رات کو تحریک انصاف کے جلسے کی وجہ سے موٹروے پر کئی کلومیٹر ٹریفک جام کو ایک اعزاز ثابت کرنے پر مصر تھے۔ البتہ نواسہ رسول (ص) کے غم یا میلاد رسول (ص) کی خوشی میں برآمد ہونے والوں جلوسوں کو انہیں چار دیواری تک محدود کرنا ناگزیر نظر آیگا تاکہ ٹریفک نہ جام ہو۔
اس میں کمرشل لبرلز کی بھی بہت بڑی تعداد شامل ہوگی جو سارا سال مغرب میں میسر انسانی آزادیوں کے گن گاتے ہیں لیکن انہیں وہاں محرم و ربیع الاول کے جلوس سڑکوں پر برآمد ہوتے نظر نہیں آتے۔
ایام عزا شروع ہونے کو ہیں۔ صرف سوا دو مہینے کی بات ہے جس میں ظاہر ہے ہو روز جلوس نہیں نکلتے اور نہ ہی مرکزی جلوس بغیر متبادل ٹریفک پلان دیئے نکالے جاتے ہیں۔ بس تھوڑا صبر آپ کر لیجے، تھوڑا تعاون ہم کر لینگے۔ جب بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کرکے گھنٹوں ٹریفک جام کردیا جاتا ہے تو خانوادہ رسالت (ص) پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج پر مخصوص سڑکوں کی عارضی بندش پر اتنا چیں بچیں نہیں ہونا چاہیے۔