سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی – نیشنل ایکشن پلان کے منہ پر ایک اور طمانچہ – کمانگر حسین
مر جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
لیجئے جناب! نیشنل ایکشن پلان کی سمت کا اندازہ لگانے کیلئے ایک اور کیس منظرِ عام پر ہے کہ شکارپور میں چھ ماہ قبل پکڑے جانے والے دہشتگردوں کو عدالتِ عالیہ نہ با عزت بری کر دیا۔
پولیس کے وہ اہلکار جنہوں نے اس کاروائی میں حصہ لیا تھا وہ رشوت لیکر عدالت میں اپنے بیانات تبدیل کر کے کیس کو کمزور کرنے میں دہشتگردوں کے معاون ثابت ہوئے
حکومت بتا دے وہ عوام کے ساتھ کتنی مخلص ہے؟ آپ نے اسی طرح دہشتگردی کیخلاف جنگ کے نام پر ملکی خزانے کو اربوں رپے کا چونا ہی لگانا ہے یا عملی اقدام کرکے واقعی اس ملک میں امن و امان کی فضا کو بحال کرنا ہے؟
نیشنل ایکشن پلان کے نام پر ایک سیاسی پارٹی کو دیوار سے لگا کر آپ کے سیاسی مقاصد تو پورے ہوسکتے ہیں لیکن اس ملک میں امن قائم جب ہی ہو سکتا ہے جب کالعدم تنظیموں کیخلاف گھیرا تنگ کیا جائےا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آپ کے پاس کوئی لاحیۂ عمل نہیں جس کے تحت دہشتگرد اس طرح کے ہتھکنڈوں کا استعمال کر کے قانونی گرفت سے با آسانی رہا نہ ہونےپائیں اور مظلومین آپ کا منہ نہ تکتے رہہ جائیں
کیا ضمانت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور ضربِ عضب کے تحت گرفتار کئے گئے خطرناک دہشتگرد ابھی تک پابند سلاسل ہیں؟ کیا بعید نہیں کہ وہ بھی کچھ کالی بھیڑوں کو خرید کر آزاد پھر رہے ہوں لیکن عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہو؟واضع رہے کہ چھ ماہ قبل گرفتار ان دہشتگردوں سے ۱۰۰ کلو گرام سے زیادہ بارودی مواد برآمد ہوا تھا جس میں خودکش جیکٹس، ڈیٹونیٹر اور دیگر خطرناک مواد شامل ہے۔