دہشتگردی، دہشتگردی ہوتی ہے چاہے طالبان ملوث ہوں یا ایف سی کے اہل کار۔ از صداقت حسین طوری
پاراچنار، کرم ایجنسی: ایک طرف مہمند ایجنسی میں ایف ای کے اہلکار واحد حسین طوری پشاور کے ملٹری ہسپتال میں اپنی زندگی کے آخری سانسیں لے رہے تھے، دوسری طرف وہی ایف سی پاراچنار میں پُرامن احتجاج کرنے پر واحد حسین کے قبیلے کے نوجوانوں پر فائرنگ کرکے ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے تھے۔
ایک طرف ملک صفت حسین کا جواں سال بیٹا واحد حسین طوری پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے طالبان کے ہاتھوں شہید ہوا اور ایف سی کے اہلکار انہیں گارڈ آف آنر دے کر کراخیلہ گاؤں کے قبرستان میں دفن کررہے تھے تو دوسری طرف اُسی ایف سی کے ایک کرنل، پولیٹیکل ایجنٹ سے مل کر ایک سازش تیار کررہے تھے کہ کیسے احتجاج میں قتل کئے گئے چار بندوں کے قتل کو چھاپایا جائے۔ لیکن شاعر نے کیا خوب کہا ہے؛
خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ بیداد پہ، یا لاشۂ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا
دہشتگردی، دہشتگردی ہوتی ہے چاہے طالبان ملوث ہوں یا ایف سی کے اہل کار۔
اسی دوران کراچی میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم ذکی کو کالعدم اہل سنت والجماعت نے شہید کردیا اور ڈی آئی خان میں دو وکلاء آصف زیدی اور مرتضی زیدی اور دو اساتذہ اختر حسین اور مختیار حسین کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
ادھر پاراچنار میں احتجاجی دھرنے کے دوران بہائے گئے بے گناہ لوگوں کے خون کو چھپانے کیلئے پولیٹیکل انتظامیہ کے ایماء پر چوبیس مئی کو پاراچنار پریس کلب میں چند گمنام لوگوں سے ایک پریس کانفرنس کروائی گئی۔ ٹھیکیدار مافیا، پرمٹ مافیا کے سرغنہ، سیاسی اثر رسوخ اور انتظامیہ کے قربت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے غیر معروف اور غیر متعلقہ شخصیات نے پاراچنار کے حالات کو بالکل درست قرار دیتے ہوئے بعض تنظیموں اور بزرگ علماء پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
پریس کانفرنس ایسے حالات میں کی گئی جب پارا چنار میں پولٹیکل انتظامیہ نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے فرنٹیر کانسٹیبلری اور لیویز کے اہلکاروں کے ذریعے پُرامن احتجاج کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ کی اور چار افراد کو قتل جبکہ تیرہ زخمی ہوگئے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے پاراچنار میں ایف سی کی فائرنگ سے چار افراد کی شہادت پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی اور اسی ریاستی دہشت قرار دیا۔ تو ملت جعفر یہ کے روح رواں اور مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل نے اسلام آباد میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر احتجاج کا اعلان کیا۔
پاراچنار میں پریس کانفرنس کرنے والے میر جعفر اور میر صادق کے بھائیوں کو پاراچنار اور ملک بھر میں شیعہ نسل کشی نظر نہیں آئی اور پولیٹیکل ایجنٹ اور بعض ناعاقبت اندیش سیاسی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہو کر زہر اگلنا شروع کیا، اور پولیٹیکل انتظامیہ کے تنخواہ دار صحافیوں کے ایک گروپ کے ذریعے سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈہ مہم بھی شروع کردی گئی، جس سے کرم ایجنسی کے مختلف طبقات کی دل آزاری کی گئی۔
پریس کانفرنس کے رد عمل پر کرم ایجنسی کے اندر اور پاکستان سے باہر ممالک میں پاراچنار سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں شدید غم وغصہ پایا گیا اور زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والوں نے اس پریس کانفرنس کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ وہی نام نہاد ٹولہ ہے جنہوں نے اپنے ذاتی مفاد کیلئے پوری قوم کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کیا۔انہی لوگوں نے سابقہ پیش نماز شیخ نواز عرفانی کے ایجنسی بدر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا جو بعد اسلام آباد میں ہی شہید کردیئے گئے۔
پاراچنار کے غیور نوجوانوں نے مجلس وحدت مسلمین اور راجہ ناصر عباس کے کاؤشوں کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کا یقین دلایا اور بھوک ہڑتال کیمپ میں جوق درجوق شرکت کرنے اور آخر وقت تک ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ساری نظریں اب کرم ایجنسی پاراچنار کے مرکزی مسجد و امام بارگاہ کے پیش نماز جناب مولانا فدا حسین مظاہری کی طرف ٹکی ہوئی ہیں کہ مظاہری صاحب کا امتحان شروع ہوا ہے۔ اور انشااللہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ ہمیشہ کیطرح فدا حسین مظاہری کرم ایجنسی میں اتفاق و اتحاد میں اہم کردار ادا فرمائیں گے۔
Source:
http://urdu.shafaqna.com/UR/19534