ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار کے سابق کورآڈینٹر آفتاب احمد کا ماورائے عدالت قتل – عامر حسینی
ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار کے سابق کورآڈینٹر آفتاب احمد پر ہونے والے تشدد کا اعتراف ڈی جی رینجرز نے خود کرلیا ہے ، اس ماورائے عدالت قتل پہ سنده اور وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل دیکهنے کو نہیں ملا اور نہ ہی ملک کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس واقعے پہ کوئی بالغ سیاسی ردعمل دیکهنے کو ملا ہے –
رینجرز کے نئے کردار کے خدوخال بہت واضح ہوتے جارہے ہیں جبکہ موجودہ ڈی رینجرز کا حال یہ ہے کہ وہ گذشتہ دنوں جامعہ بنوریہ کراچی کے سالانہ جلسے میں شریک ہوئے اور وہاں انہوں نے ایک تقریر بهی کی جس میں انہوں نے جامعہ اشرفیہ لاہور سے اپنی نیاز مندی اور اپنے والد کی مخصوص مسلکی وابستگی کا اظہار بهی کیا ، انہوں کی تقریر مذهبی ٹون لیے ہوئے تهی اورحقیقت یہ ہے کہ ڈی رینجرز بار بار جامعہ بنوریہ کا رخ کرتے ہیں جبکہ وہ آج تک کسی اور مکتبہ فکر کے دارالعلوم یا مذهبی تقریب میں شریک نہیں ہوئے –
ان کے اس عمل سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اس سے پہلے ان کی سربراہی میں کراچی کے اندر رینجرز نے سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنماء طارق محبوب کو گرفتار کیا اور جیل میں ان کو دل کی تکلیف ہوئی اور رینجرز کی کسٹڈی میں ان کا انتقال ہوگیا جبکہ رینجرز نے سنی تحریک کے مرکز پہ دو مرتبہ چهاپہ مارا اور ثروت قادری کو ان کے ساتهیوں سمیت کئی مرتبہ رینجرز مرکز میں طلب کیا گیا لیکن آج تک کالعدم تنظم سپاہ صحابہ کے مرکز واقع ملیر کراچی میں کبهی رینجرز نہیں گئی اور نہ ہی اس کی قیادت کو رینجرز نے طلب کیا –
حال ہی میں 22 رجب المرجب کو اسی کالعدم تنظیم نے ایک بڑی ریلی نکالی جس میں شیعہ مکتب فکر کے خلاف انتہائی منافرت آمیز نعرے لگائے گئے اور تقاریر کی گئیں لیکن رینجرز نے اس پہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیاکیا ڈی رینجرز کو معلوم نہیں ہے کہ جامعہ بنوریہ مدرسے سے تعلق رکهنے والے درجنوں افراد دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں ؟
کیا ان کو اس مدرسے سے جاری ہونے والے تکفیری فتووں کا علم نہیں ہے ؟ اس ادارے کے سربراہ مفتی نعیم ایک متنازعے شخصیت ہیں ان کے ساته بیٹه کر ڈی رینجرز کیا پیغام دہشت گردی کے متاثرین کو دینا چاہتے ہیں ؟ کیا سنده حکومت کا یہ فرض نہیں بنتا کہ وہ ڈی رینجرز کی مشکوک سرگرمیوں پہ تحفظات کا اظہار کرے ؟