توہینِ صحابہ کرام بمقابلہ توہینِ اہلِ بیت اور مسلمان – امجد عباس
شیعہ و سُنی دونوں فریقوں کی مکمل باتیں سنیں، ہر گروہ دوسرے کو سراسر غلط اور “مجرم” گردانتا ہے۔ سُنی حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ شیعہ بالکل ہی غلط، باطل اور گمراہ ہیں وہ اِنھیں کافر تک کہتے ہیں، وجہ یہ ہے کہ شیعہ حضرات، صحابہ کرام کو نہیں مانتے، اُن کی توہین کرتے ہیں، وہ اپنی بات پر شیعہ ذاکروں اور کئی مولویوں کی تقاریر، مناظرانہ مواد وغیرہ بھی بطورِ دلیل پیش کرتے ہیں، اِس سلسلے میں کئی کتب لکھی گئیں، ایک کتاب بنام “تاریخی دستاویز” پاکستانی اعلیٰ عدالت اور پارلیمان کو بھی پیش کی گئی۔
آئیے اب شیعہ حضرات کا موقف سُنیے، وہ سمجھتے ہیں کہ سُنی حضرات، اہلِ بیت کو نہیں مانتے، اُن کی توہین کرتے ہیں، وہ اپنی بات پر کئی ایک سُنی خطیبوں، واعظوں کی تقاریر اور انتہاء پسند مصنفین کی کتب بطورِ ثبوت رکھتے ہیں، اُنھوں نے اِس حوالے سے کئی کتب بھی لکھی ہیں، بعض سُنی حضرات کی جانب سے عدالتِ عظمیٰ اور پارلیمان کو پیش کی جانے والی کتاب کا رد/جواب بنام “تحقیقی دستاویز” اِنھوں نے بھی جمع کرایا۔
دونوں کتابیں بغور پڑھیے، ہر فریق اپنے مد مقابل کی کتب سے “توہین آمیز” مواد دکھا رہا ہے۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ دونوں فریق اپنی اپنی جگہ درست ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ جیسے سُنی حضرات، صحابہ کرام کو مانتے ہیں، شیعہ اُس طرح نہیں مانتے، سُنی حضرات سمجھتے ہیں کہ اِنھوں نے “توہینِ صحابہ” کر دی، یہ گمراہ ہو گئے بلکہ بعض تو “کافر” تک کہتے ہیں۔
یہی شیعی سوچ ہے، وہ جو مقام و مرتبہ اہلِ بیت کو دیتے ہیں، سُنی حضرات نہیں دیتے، ایسے میں شیعہ حضرات اِسے “توہینِ اہلِ بیت” گردانتے ہیں، یہ اس بنا پر سُنی حضرات کو گمراہ جانتے ہیں، بعض تو “کافر” تک سمجھتے ہیں۔
ایک سُنی بھائی پوچھتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ شیعہ حضرات، حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کو “خلیفہِ رسول” نہیں مانتے؟ اُن کی عظمت کو دل و جان سے تسلیم نہیں کرتے، جب دین صحابہ کرام کے ذریعے سے پہنچا تو صحابہ کرام کی بات کو حجت کیوں نہیں جانتے، یہ کچھ صحابہ کو کامل ایمان والا نہیں مانتے، شاید بعض کو کافر تک کہتے اور سب و شتم کرتے ہیں (نعوذ باللہ) ایسا کیوں؟ یہ تو سراسر “توہینِ صحابہ” ہے۔
ایک شیعہ بھائی یہی سوال یوں پوچھتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ سب صحابہ کرام میں علم و فضل اور دیگر کمالات میں افضل ہونے کے باوجود، حضرت علی کو پہلا خلیفہ نہیں مانا گیا؟ اہلِ سنت حضرات ایک دور تک صرف تین خلفاء کے قائل تھے، کتب سے بھی تین خلفاء کی تفضیل و ترتیب کی روایات منقول ہیں، حضرت علی کو ایک مدت کے بعد چوتھا خلیفہ مانا گیا، اُن سے لڑنے والوں کو بھی درست سمجھا گیا؟ کئی احادیث میں فضیلتِ اہلِ بیت مروی ہونے کے باوجود اہلِ بیت سے استفادہ نہ کیا گیا، اہلِ سنت کے چاروں امام، حضرت امام جعفر صادق کے شاگرد شمار ہونے کے باوجود، اُن کی فقہ سے سراسر روگردانی کی گئی؟؟؟ یہ تو سراسر “توہینِ اہلِ بیت” ہے۔
بندہ اِس معاملے کا تصفیہ کرنے سے قاصر ہے، دونوں فریقوں کو مد مقابل مرتکبِ توہین نظر آتا ہے۔ بس اتنا کہنے پر اکتفاء کروں گا کہ اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ماننے والا، شہادتین کا قائل بندہ مسلمان ہے۔ رہا معاملہ “توہین” کا تو اِس کا مرتکب ہرگز اسلام سے خارج نہیں ہے۔
شیعہ و سُنی صاحبانِ علم سے مخفی نہیں کہ اموی حکمرانوں نے حضرت علی کو سب و شتم کا نشانہ بنایا، “خوارج” نے آپ کو “کافر/مرتد” تک قرار دیا (نعوذ باللہ) لیکن آپ نے کسی کی اِس بنا پر “تکفیر” نہ کی، آج تک شیعہ و سُنی کتب میں فریقین کے فقہاء نے خوارج و اموی حکمرانوں کو “کافر” نہیں لکھا۔
حضرت علی نے عمومی بغاوت کرنے کی پاداش میں “خوارج” اور “اہلِ شام” سے جنگ کی، لیکن زخمیوں کی مرہم، پٹی کا انتظام کیا، عیادت کی، مرنے والوں کا جنازہ پڑھایا۔
گویا صحابی/خلیفہ پر بغاوت، سب و شتم اور تکفیر کرنے سے کسی کو کافر نہیں جانا۔
دونوں فریق نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تعلیمات کو دیکھیں، جنھوں نے اقرارِ شہادتین کو اسلام قرار دیا، منافقوں کے سربراہ کا جنازہ تک پڑھنے سے انکاری نہ ہوئے نا ہی “تجدیدِ نکاح” کی بات کی (نعوذ باللہ)۔
خلاصہ یہ کہ دونوں گروہوں (شیعہ و سنی) کا صحابہ کرام اور اہلِ بیت کو ماننے کا اپنا طریقہ ہے، جس کو اپنانے یا نہ اپنانے سے کوئی کافر نہیں ہوتا۔۔۔ اسلام کی بنیاد صرف توحید و رسالت پر ہے، باقی چیزیں اضافی ہیں۔
عام مسلمان کو اہلِ بیت، صحابہ کرام، محدثین، فقہاء، اولیاء اور علماء میں سے کسی کی ہرگز توہین نہیں کرنی چاہیے، ہاں کسی کا نظریہ نا ماننا ہرگز “توہین” نہیں نا ہی موجبِ کفر و فسق