ضرب عضب کا سپاہ صحابہ بارے سوالیہ رویہ: تزویراتی گہرائی کا کٹ ٹو سائز ایڈیشن – عامر حسینی
برطانیہ میں سپاہ صحابہ پاکستان / اہلسنت والجماعت پہ پابندی عائد کی گئی اور اس تنظیم کو وہاں پہ سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں ہے، برطانوی حکام کو پتہ چلا کہ اس کالعدم تنظیم کے دو ارکان چوہدری صابر علی اور عبدالحمید گلاسگو کی سنٹرل مسجد کی کمیٹی کے ارکان ہیں ، ان کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں اور صاف نظر آتا ہے کہ ان کے لیے یو کے میں سرگرمیاں سرانجام دینا مشکل ہوجائے گا
بی بی سی نے اپنے طور پر گلاسکو کی سنٹرل مسجد کی انتظامی کمیٹی میں تکفیری دیوبندی عناصر کا سراغ لگانے کی کوشش کی اور اس پہ ایک تفصیلی رپورٹ شایع کی ہے ، بی بی سی ایک خصوصی پروگرام بهی دیوبندی ازم اور اس کے انتہاپسندی و دہشت گردی سے مبینہ تعلقات بارے نشر کرنے جارہا ہے
برطانیہ میں دیوبندی ازم کے وهابی ازم سے تعلقات اور یورپ میں مسلم کمیونٹی کے نوجوانوں کی ریڈیکلائزیشن میں اس کے کردار کا جائزہ لینے پر اب سنجیدگی سے غور ہورہا ہے ، یہ ایک نئی پیش رفت ہے جوکہ برطانیہ میں دیکهنے کو مل رہی ہے
لیکن پاکستان کے اندر عجیب صورت حال ہے کہ یہاں پہ اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان کو کالعدم تنظیم قرار دئیے جانے اور اس تنظیم کے دہشت گردی میں ملوث ہونے اور اس تنظیم کے کئی لوگوں کے القاعدہ ،داعش ، تحریک طالبان سے روابط کے ٹهوس ثبوت سامنے آنے کے باوجود یہ تنظیم مکمل آزادی سے اپنی سرگرمیاں کررہی ہے ، اس تنظیم کے ہزاروں روپ ، بہروپ سوشل میڈیا پہ سرگرم ہیں ، اس کا سب سے نام نہاد سافٹ چہرہ دیوبندی تنظیم پاکستان علماء کونسل ہے جس کا سربراہ طاہر اشرفی اور جنرل سیکرٹری زاہد القاسمی سمیت صوبائی و مقامی قیادت کی اصل سپاہ صحابہ پاکستان ہے جبکہ اہلسنت والجماعت کالعدم ہونے کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکهے ہوئے ہے
حال ہیمیں اس تنظیم کے مرکزی صدر اورنگ زیب فاروقی ، بلوچستان ، خیبر پختون خواہ ، پنجاب ، سنده کی قیادت کو نہ صرف رہا کردیا گیا بلکہ ان کو کراچی ، اسلام آباد ، پشاور سمیت ملک بهر میں جلسے جلوس کے انعقاد کی اجازت بهی دے دی گئی
قابل غور بات یہ ہے کہ اپنی رہائی کے فوری بعد مہران ٹاون کراچی میں اس کالعدم تنظیم کے جملہ دهڑوں کا اجلاس ہوا اور وہاں متحد ہوکر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، اس اجلاس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ کالعدم دیوبندی تکفیری تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان /اہلسنت والجماعت کے سوشل میڈیا پہ سرگرم ہزاروں گروپس ، پیجز پر نہ صرف شیعہ کمیونٹی کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے بلکہ سنی بریلویوں کے خلاف بهی کمپئن جاری و ساری ہے جبکہ جو لبرل ، لیفٹ ، سوشلسٹ اور کمیونسٹ حلقے تکفیری فاشسٹوں کے خلاف سرگرم ہیں ان کے خلاف بهی پروپیگنڈا چل رہا ہے
پاکستان کی حکومت اس بات پہ کوئی واضح پالیسی بیان دینے کو تیار نہیں ہے کہ اس کے نزدیک دیوبندی تکفیری کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت کا سٹیٹس کیا ہے ؟ کیا وہ پاکستان میں شیعہ کو ریاستی سطح پہ کآفر قرار دلوانے کے لیے ایک پرتشدد اور انتہائی منافرت پہ مبنی تحریک چلانے والی اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کی سرگرمیوں کو جائز خیال کرتی ہے ؟ پاکستان کے کسی ایک بهی ضلع کے ڈی سی او یا ڈی پی او سے آپ سوال کرکے دیکه لیں کہ ان کے پاس ہوم ڈیپارٹمنٹ سے اس تنظیم کے کالعدم قرار دئے جانے کے احکامات ہیں تو جواب نفی میں ملے گا ، وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس اہلسنت والجماعت کالعدم تنظیم کے طور پہ درج نہیں ہے
پاکستان کے جتنے بهی اردو اخبارات ہیں ان کی علاقائی خبروں کے صفحات اہلسنت والجماعت کی سرگرمیوں سے بهرے ہوتے ہیں ، اس تنظیم کی ضلعی قیادت کو انتظامیہ پروٹوکول دیتی ہے اور علاقے میں ان لوگوں کا اثر و رسوخ قائم ہے
جنوبی پنجاب میں تو حال یہ ہے کہ اس تنظیم کئی اراکین اکثر شہروں کے پریس کلبوں میں انتہائی اثرورسوخ کے حامل ہوگئے ہیں جبکہ اس تنظیم کے کئی اراکین ماتحت عدالتوں کے ججز بن چکے ہیں لاہور ہائیکورٹ میں رجسٹری برانچ میں ایک سیشن جج رہ چکنے والے کا تعلق اس کالعدم تنظیم کے انتہائی خطرناک ساتهیوں سے بتایا جاتا ہے جس نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ساته خصوصی طیارے میں عمرہ بهی ادا کیا اور لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سمیت کئی ایک ججز کا تبلیغی جماعت سے گہرا تعلق بهی بتایا جاتا ہے ، پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف ، آئی جی پنجاب مشتاق سکهیرا ، وزیرقانون رانا ثناءاللہ ، گجرات کے ایم این اے عابد گجر ، مظفرگڑه کے عباد ڈوگر سمیت کئی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، وزراء کا تعلق اس کالعدم تنظیم سے بہت گہرا بتایا جارہا ہے
ڈان نیوز کے تجزیہ نگار ، اینکر مبشر زیدی نے ایک خبر بریک کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے فوری بعد سے لیکر ابتک تین مرتبہ چوہدری نثار وفاقی وزیر داخلہ ، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی ہے ، اس ملاقات کا کیا مقصد ہوسکتا ہے ؟ اس طرح کی خفیہ ملاقاتیں پی پی پی کے دور میں جنرل کیانی سے بهی کی گئی تهیں اور ان ملاقاتوں کا ایک ثمر تو یہ تها کہ ملک اسحاق سمیت اہلسنت والجماعت سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی بڑی تعداد جیل سے باہر آئی تهی ، دوسرا ثمر یہ تها کہ جنرل کیانی نے بقول سابق ترجمان آئی ایس پی آر اطہر عباس کے وزیرستان آپریشن ملتوی کردیا تها ، جنرل کیانی نے اسی زمانے میں احمد لدهیانوی ، طاہر اشرفی ،اورنگ زیب فاروقی کا پروفائل اوپر آنا شروع ہوا تها اور مین سٹریم میڈیا میں ان کو پرائم ٹائم میں جگہ دی جانے لگی تهی ، یہ اتفاق نہیں تها کہ نجم سیٹهی ، رضا رومی سمیت لبرل حلقے میں سے ایک حصے نے طاہر اشرفی اور لدهیانوی کو ماڈریٹ مولاناز کے روپ میں پروجیکٹ کرنا شروع کردیا تها اور ان کے انٹرویوز شایع ہونا شروع ہوگئے تهے
مری رائے ہے کہ سعودی عرب میں “رعد الشمال ” فوجی مشقوں کی تقریب کے دوران نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف راحیل شریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد سے کچه تبدیلیاں ضرور رونما ہوئی ہیں ، میں ابهی یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں کہ دیوبندی اہلسنت والجماعت کی قیادت کی پے در پے رہائی اور بلوچستان میں اینٹی ایران دیوبندی پلانٹڈ قیافت رمضان مینگل کی رہائی سعودی دباو یا سعودی خواہش کا نتیجہ ہے
ایک اور پیش رفت جسے منفی کہا جانا ہہی ٹهیک ہوگا وہ یہ ہے کہ پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے قریب سمجهے جانے والے پاکستانی ٹی وی چینلوں کے کئی اینکرز ، تجزیہ کاروں کی جانب سے ایران کے خلاف افسانوی کہانیوں کی بهرمار ہے ، اسٹبلشمنٹ نواز کالم نگار بهی اس کام میں ہاته بٹارہے ہیں ، ویسے کیا یہ محض اتفاق ہے کہ کیپٹل ٹی وی کی شازیہ نئیر ہو یا روزنامہ خبریں کا کالم نگار سابق ایس ایس جی کمانڈو مکرم خان ، آئی بی سی اردو ڈاٹ کوم نامی ویب سائٹ ہو یا پهر سبوخ سید ، فیض اللہ خان ، رعایت اللہ فاروقی جیسے لوگ ہوں ان کے ہاں ایک طرف تو خود پاکستان کا بڑا خیرخواہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، دوسری طرف یہ ایران کو شیطان ثابت کرنے پہ تلے ہیں اور تیسری طرف یہ دعوی کررہے ہیں کہ ان کے پاس یہ معلومات ہیں کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 2006ء ہی سےایران -بهارت گٹه جوڑ برائے عدم استحکام پاکستان کا منصوبہ پکڑلیا تها ، اب ان کو یہ افسانوی منصوبہ جات کون فراہم کررہا ہے اس بارے میں کچه کہنا قبل ازوقت ہوگا
ویسے یہاں یہ بات بهی قابل غور ہے کہ پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کو یو اے ای کی بجائے لندن کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز کیوں بنانا پڑا ہے ؟ ملٹری اسٹبلشمنٹ مڈل ایسٹ کے اندر جاری اس وقت تنازعات میں اپنی روائتی پوزیشن سے ہٹ چکی ہے اور اس باب میں نواز شریف کے سعودی عرب بارے وژن سے جو دوری پہلے راحیل شریف کی نظر آتی تهی اس میں کمی کے آثار بهی ہیں ، وزرات خارجہ نے ایران بارے سرکاری طور پہ بیان جاری کیا ہے جبکہ اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے نے پہلی مرتبہ پاکستانی میڈیا میں جاری ایران مخالف مہم کی مذمت کرتے ہوئے اس سے پاکستان و ایران کے تعلقات میں خرابی آنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے
میں نے بہت پہلے کہا تها کہ پاکستانی ملٹری اسٹبلشمنٹ نے تزویراتی گہرائی اور جہادی پراکسی کو ترک کرنے کی بجائے کٹ ٹو سائز کیا ہے اور یہ کٹ ٹو سائز بهی لچک دار ہے اور اس کے ہوتے ہوئے تکفیری فاشزم کا خاتمہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ ، بریلوی مارجنلائزیشن ختم نہیں ہوسکتی