الباکستانی – خود کش بمباروں کے پوسٹ مارٹم سپیشلسٹ
طالبان کے الباکستانی وکیل کل سے خود کش بمبار کا پوسٹ مارٹم کر کر کے پاگل ہوگئے ہیں، اُس کا صرف دھڑ کیوں غائب ہوا، سر اور اورپر کا حصہ کیوں سلامت رہا، خود کُش جیکٹ کی وجہ سے تو سر کے علاوہ سارا جسم اُڑ جاتا ہے اسکا کیسے بچ گیا؟ یہ شناختی کارڈ کیوں لیکر گھوم رہا تھا، وغیرہ وغیرہ۔
غرض خود کش بمباروں کے حدود اربعے پر مکمل عبور رکھتے ہیں لیکن مجال ہے جو کبھی خود کش بمباروں کی نظریاتی شناخت کے بارے میں کچھ بولیں، مجال ہے جو طالبان (جماعت الاحرار) کی قبول کردہ ذمہ داری پر کچھ بولیں یا خود کش بمبار کے سپاہ صحابہ سے تعلق پر بات کریں۔ ماضی میں ہوئے تقریبا تمام خود کش حملوں میں ملوث حملہ آوروں کی تفصیل پتہ چلتی رہی، کوئی کسی دیوبندی مدرسے کا پڑھا ہوا تھا، ، کوئی وہاں ٹھہرا ہوا تھا، کسی کا سہولتکار مسجد کا پیش امام تھا ، کسی کا تعلق ایک کالعدم تکفیری دیوبندی جماعت سے تو کسی کا دوسری سے اور اتفاق سے اِن حملہ آوروں کی اکثریت بھی پاکستانی ہی ہوتی تھی ۔ لیکن سلام ہے دہشتگردوں کے اِن وکیلوں پر۔ کبھی جو کسی دہشتگرد کی شناخت بتائی ہو انہوں نے۔
مولوی اور مدرسے کو بدنام کرنے کی سازش کا نعرہ لگا کر سب کچھ بیرونی قوتوں پر ڈال دو۔اب چارسدہ باچا خان یونیورسٹی حملے کی طرح طالبان اس حملے کی بھی ویڈیو جاری کرینگے، جس میں فدائی کی شکل، نام اور تعلق وغیرہ بتائیں گے لیکن الباکستانیوں کو پھر بھی شرم نہیں آیگی۔
اِن سے بہتر تو دہشتگرد ہے جو کم از کم اپنی شناخت تو ببانگ دہل بتاتا ہے۔