احمدی کمیونٹی پہ سرکاری رہائشی اسکیموں میں پلاٹ خریدنے پر پابندی- خرم زکی
یہ کیا مذاق ہے؟ حکومت پنجاب کی ہاوسنگ اسکیم میں احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد درخواست دینے کے لیئے نااہل۔ کیا احمدی افراد پاکستانی نہیں ہیں ؟ کیا آئین کے تحت اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل نہیں ؟ ریاست کیا مذہب کی بنیاد پر اپنے شہریوں کے درمیان اس طرح کی تفریق روا رکھ سکتی ہے؟
پنجاب ہاؤسنگ اینڈ پلاننگ ایجنسی سب ریجن جھنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی جانب سے چینوٹ میں کم آمدنی والے جھنگ کے رہائشیوں کے لئے بنائی گئی ہاؤسنگ کالونی میں پلاٹ حاصل کرنے کے لئے ہونے والے ” نیلام عام ” کا شیڈول جاری کیا گیا ہے اور اس نیلام عام میں شمولیت اور پلاٹ کے حصول کے لئے درخواست دینے کے لئے جن لوگوں کو نااہل قرار دیا گیا ہے ان میں احمدی کمیونٹی بھی شامل ہے –اور اس طرح سے پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی کا یہ اشتہار یہ بتلانے کے لئے کافی ہے کہ پنجاب حکومت کم آمدنی کے حامل پنجاب کے شہریوں کے لئے جو ہاؤسنگ سکیميں بنارہی ہے اس میں احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کم آمدنی کے حامل پاکستانی شہری شامل نہیں ہوں گے اور ان کو سستی رہائش بنانے کا حق حاصل نہیں ہوگا – اس طرح کی شرط انسانی حقوق اور پاکستان کے آئین کی بنیادی شقوں کے انتہائی منافی ہے
ادارہ تعمیر پاکستان احمدی کمیونٹی کے خلاف بنائے گئے اس طرح کے امتیازی ، بنیادی انسانی حقوق کے منافی قوانین کی سخت مذمت کرتا ہے اور کم آمدنی والے افراد کے لئے بنائی جانے والی “ہاؤسنگ اسکیموں ” میں احمدی کمیونٹی کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے
Mubarak hu shahbaz shar iif nay apny talban huney ka sabout dia hay kuda ki ……………..hu