جماعت المنافقین اور تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ اہل سنت والجماعت (سابقہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ) کے سرغنوں کی مسلسل ملاقاتیں – خرم زکی
جماعت المنافقین اور تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ اہل سنت والجماعت (سابقہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ) کے سرغنوں کی یہ مسلسل ملاقاتیں ہمارے پچھلے تجزیوں کو درست ثابت کرتی ہیں کہ اس ملک میں دہشتگردی کی نرسری یہی نام نہاد جماعت اسلامی ہے جو 80 کی دہائی سے اس ملک میں تکفیری دہشتگردی کے ناسور کی پرورش اور پھیلاؤ کے لیئے کوشاں ہے۔
اس وقت یہ جماعت المنافقین اسی کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ کے سہولت کار کے طور پر اس تکفیری فکر کے پھیلاؤ اور فروغ کے لیئے براہ راست کام کر رہی ہے جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بشمول پولیس، فوج اور رینجرز خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ کیا نیشنل ایکشن پلان کالعدم دہشتگرد گروہوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایکشن لینے کی بات نہیں کرتا ؟ کیا انجمن سپاہ صحابہ (ASS) ایک کالعدم دہشتگرد گروہ نہیں ہے ؟ کیا لدھیانوی اسی کالعدم دہشتگرد گروہ کا سرغنہ نہیں ہے ؟
پھر ان ملاقاتوں کا کیا مقصد ہے ؟ جماعت اسلامی کے یہ منافقین جو اسلام کی آڑ میں فرقہ وارانہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی اور ترجمانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان ملاقاتوں کے ذریعہ اسلام کے کس برانڈ کی تبلیغ کرنا چاہتے ہیں۔ منصوبہ واضح ہے۔ شام اور عراق کی طرح ترکی اور سعودی عرب کی سرپرستی میں پاکستان میں بھی معصوم انسانوں کے گلے کاٹنے والی دہشتگردی کو اسلام کا نام لے کر مسلط کر دیا جائے۔
سراج دیوبندی سے پیشتر منور حسن دیوبندی اسی کام کے لیئے سرزمین ہموار کرتے رہے ہیں، اسامہ بن لادن اور حکیم اللہ محسود جیسے بدنام زمانہ تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کو اسی مقصد کے تحت یہ جماعت المنافقین شہید قرار دیتی رہی ہے۔ صفورہ سانحہ سے لے کر ملک میں دہشتگردی کے تمام واقعات کے پیچھے یہی تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ اور اس کی سرپرست جماعت المنافقین ہی ملوث رہی ہے۔ اگر اس نام نہاد جماعت اسلامی کی ان سرگرمیوں کو مانیٹر نہیں کیا گیا اور کسی خوش فہمی میں مبتلا رہا گیا تو بعید نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی سرپرائز کا سامنا کرنا پڑے۔