ملک اسحاق کا دست راست ہارون بھٹی پولیس مقابلے میں ہلاک –

12313638_10153736910369561_8893264997756964890_n

دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیم اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان کے سابق نائب صدر اور داعش کی اتحادی لشکر جھنگوی کے بانی ملک اسحاق کے دست راست اور لشکر جھنگوی پنجاب کے صدر ھارون بھٹی اپنے تین ساتھیوں سمیت محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کے ھاتھوں مقابلے کے دوران ھلاک ہوگئے ہیں

امید یہ ہے کہ فنڈڈ لبرل اس مرتبہ داعش کی اتحادی تنظیم کے دہشت گردوں کی ہلاکتوں کو ماورائے عدالت قتل کی دھائی دیکر متنازعہ بنانے اور دہشت گردوں سے ہمدردی کے جذبات کی فضا پیدا کرنے والے لیکچرز دینے سے پرہیز کریں گے

لشکر جھنگوی کے چار دہشت گردوں کی پنجاب کے اندر ھلاکت کا واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ نواز، پی ٹی آئی اور پی پی پی تکفیری تنظیم اہلسنت والجماعت سے بلدیاتی انتخابات میں اتحاد بنانے میں مصروف ہیں، اس سے یہ گمان پختہ ہوتا ہے کہ داعش کی اتحادی اہلسنت والجماعت کے دہشت گردوں کا صفایا کہیں اور سے کیا جارہا ہے
ہمارے ہاں امریکہ نواز اور اس کے اتحادی سعودی عرب کی چاپلوسی کرنے والا نام نہاد لبرل کا ایک حصہ ملک اسحاق اور اس کے دیگر ساتھیوں کے مظفر گڑھ میں سی ٹی ڈی کے ھاتھوں مارے جانے پر بہت سیخ پا ہوا تھا اور اس نے ان ھلاکتوں کو ماورائے عدالت قتل قرار دے ڈالا تھا اور پاکستان کے اندر القائدہ و داعش کے ساتھ اتحاد بنانے والوں کے دہشت گردوں کو مظلوم بنانے کی کوشش کی تھی

ان لبرل میں اتنی ہمت کبھی نہیں تھی کہ یہ عوام کو یہ حقیقت بتاتے کہ پاکستان کی عدالتوں میں ایسے ججز کی کمی نہیں ہے جو ایک طرف تو پی سی او کے آگے ڈھیر ہوتے ہیں تو دوسری طرف ان کو طالبان سے پیار ہے تیسری طرف ان کا قبیلہ شریف برادران ہمہ چوتھی طرف یہ ججز صاحبان سپریم کورٹ میں ملک اسحاق کو پروٹوکول فراہم کرتے اور چائے و بسکٹ سے ان کا سواگت کیا جاتا، جیسے ملک اسحاق متعدد شیعہ، کرسچن، ہندو، سنی اور احمدیوں کا قاتل نہ ہو بلکہ معزز و مکرم ہو، لاہور ھائیکورٹ کی عدالت نے شہباز شریف کی حکومت کو حکم دیا کہ وہ ملک اسحاق کو ماہانہ مشاہرہ دے تو ایسے ججز کے ہوتے ہوئے یہ خیال کرنا کہ عدالتی انصاف پر اندھا اعتماد کیا جائے کیسے ممکن ہے؟ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ جو ان تکفیری فاشسٹوں کے اتحادی ہیں جیسے رانا ثناء اللہ وہ اس گند کو صاف کرنے میں لگے ہیں ‘ یہ بہت ہی ستم ظریفی والا خیال ہے


تکفیریت نواز ججز اور تکفیریت نواز سیاسی جماعتوں پر عدم اعتماد کا مطلب جمہوریت کے خلاف ہونا نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب جمہوریت کے دعوے داروں کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ جب وہ تکفیری خارجی فسطائیوں کے ساتھ انتخابی اتحاد بناتے ہیں تو ان کا دعوی جمہوریت مشکوک ٹھہراتا ہے اور وہ تو اصل میں لوگوں کے بنیادی حقوق کے دشمنوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جیسے جان کی سلامتی کا حق وغیرہ اور ایسا کرتے ہوئے وہ اس ملک کے شیعہ، سنی، مسیحی، ہندو وغیرہ کو تکفیری دہشت گرد گروپوں جیسے اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ وغیرہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sabir
    -