بادشاہان عرب کے حضور مدار جمہوریت باراک اوبامہ کا خراج عقیدت – عامر حسینی
posted by Guest Post | November 18, 2015 | In Original Articles, Urdu Articlesمیں دہشت گردی کے خلاف ہوں، جمہوری حقوق کا علمبردار ہوں، ان سب حکومتوں کو ہٹانے کا حامی ہوں جو عوام کی مرضی کے بغیر قائم ہیں تو شام میں بشار کی حکومت کو رخصت ہونا ہوگا، عورتوں کے مساوی حقوق کی ضمانت چاہتا ہوں، مذھبی اقلیتوں کی مکمل مذھبی آزادی کا علمبردار ہوں اور اس لئے روس، ایران، شام کی حکومتوں کی مخالفت کرتا ہوں مگر میں عرب بادشاہوں کا نامہ بر چھوکرا ہوں، ان کے حضور جھکتا ہوا، کون کہتا ہے کہ یہ ملوکان عرب پیرس سے لیکر بغداد تک اور بغداد سے لیکر لبنان تک اور یمن سے لیکر شام تک مذھبی جنونیت اور نام نہاد جہاد ازم کی کھیتی بونے والے ہیں جس سے داعش و القاعدہ کی عفریت برآمد ہوئے ہیں اور کون کہتا ہے کہ ان ملوکان عرب نے اپنے ہاں عوام کے جمہوری، مذھبی حقوق غضب کئے ہوئے ہیں اور سوائے وھابیت کے کسی اور مذھب کے باشندوں کو کوئی مذھبی آزادی نہیں ہے،
سعودی عرب کے بادشاہ کے حضور میں کورنش بجالایا ہوں -کون کہتا ہے کہ یہ بادشاہ اپنے ملک کے مشرقی صوبوں کے عوام کو شیعہ ہونے کی سزا دے رہا ہے اور ان کے رہنما شیخ باقر النمر اور اس کے کم سن بھتیجے محمد النمر کو مصلوب کررہا ہے کیونکہ وہ اپنی مذھبی و سیاسی آزادی کی مانگ کرتے ہیں، کون کہتا ہے ملوکان عرب کے طیاروں نے یمن میں معصوم لوگوں کو تباہ کردیا ہے ان کے خون کی ہولی کھیلی ہے اور شام کی عوام کو آزاد کرانے کے نام پر ان پر داعش و نصرہ فرنٹ و احرار الشام کے سلفی تکفیری درندوں کو مسلط کردیا ہے اور پیرس سے بیروت تک جو ھلاکت خیزی پھیلی ہے اس میں ان ملوکان عرب کا کوئی ھاتھ نہیں
سلام ہو اے ملوکان عرب آپ پر