شجاع خانزادہ کی شہادت – پنجاب پولیس کی نا اہلی یا ملی بھگت – سہیل بھٹی
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس صرف اتنا ہی بتا دیں کہ لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق کو ایک مقابلے میں جہنم واصل کرنے کے بعد پنجاب پولیس کونسی افیون کھا کر سوئی پڑی تھی جو اپنے وزیر داخلہ کو دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید کروا لیا؟ وہ کونسا طلسمی چراغ تھا جس کو رگڑ کر دہشت گرد اتنے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ وزیر دایخلہ کے ڈیرے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئےاور انہیں یوں آسانی سے اڑا دیا؟
ڈھٹائی کی انتہا ہے آپ ابھی تک مستعفی نہیں ہوے۔ کرنل ریٹایرڈ شجاع خانزادہ کی شہادت کی تفتیش کا آغاز اگر رانا ثنااللہ صاحب کی ذات گرامی سے کیا جاے تو مجھے امید ہے کہ بہت جلد مجرموں تک پہنچا جاسکتا ہے۔ ریاست کا جواب فوری اور پراثر ہونا چاہیے۔ مولانا عبدالعزیز صاحب برقعہ پہنے شاید لال مسجد میں ہی چھپے بیٹھے ہیں اور ریاست کے دستورکو مسترد کرکے اپنے چاہنے والے خودکش حملہ آوروں کو گاہے بگاہے ریاست کے خلاف بغاوت پر آمادہ فرماتے رہتے ہیں۔
اہلسنت والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی ہماری سڑکوں اور گلیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ یہ سارا گند ریاست کا پیدا کیا ہوا ہے اور اسے صاف کرنے کی ذمہ داری ریاست کے کندھوں پر ہے جنرل راحیل شریف صاحب بسم اللہ کیجیے قوم آپکے ساتھ ہے۔