ضرب مومن (دیوبندی فیس بک پیج) نے احمد لدھیانوی کو ملک اسحاق کی موت کا ذمہ دار قرار دے دیا

zm

 

21 22 23 24 26

Snip20150801_15

lej

 

 

ملک محمد اسحاق شہید کی شہادت بہت دیر سے وقوع پذیر ھوئی ھے کیونکہ اس کی بنیاد تو قائدین محترم نے ایک سال پہلے اس وقت ہی رکھ دی تھی جب ملک اسحاق شہید کو حضرت مولانا شمس الرحمان معاویہ شہید کا قاتل قرار دے کر جماعت سے نکال دیا گیا تھا ۔۔ اس وقت بہت بڑا ڈرامہ رچایا گیا کہ ” بندے گرفتار ھوۓ ھیں جنہوں نے اقرار کر لیا ھے کہ ھم نے ملک اسحاق کے حکم پر مولانا شمس الرحمان معاویہ اور شیعہ ذاکر ناصر ملتانی کو مارا ھے ۔۔”
اسی بنیاد پر قائد اہلسنت مولانا لدھیانوی مدظلہ نے شوری کے اجلاس میں متفقہ فیصلے کے تحت ملک صاحب کو جماعت سے فارغ کرنے کا اعلان فرمایا اور یہ تاثر دیا کہ ملک اسحاق سے ھمارا کوئی تعلق نہیں اس سے جو مرضی سلوک کرو ۔۔ بعد میں ملک صاحب نے جیل سے پیغام بھیجا جس میں انہوں نے قسم کھائی کہ میرا مولانا شمس الرحمان کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ۔۔ لیکن خفیہ ہاتھ اپنا کام مکمل کر چکے تھے ۔۔ تب سے ملک صاحب کو ظالمانہ طریقے سے شہید کرنے کی کارروائی کا آغاز ھو چکا تھا ۔۔اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ
۔۔ اگر ملک صاحب مولانا شمس الرحمان کے قتل میں ملوث تھے تو پولیس مقابلے میں مارنے کی کیا ضرورت تھی عدالتی کارروائی کے بعد پھانسی پہ لٹکایا جاتا ۔۔
۔۔ جن بندوں نے ملک اسحاق کے حکم پر مولانا شمس الرحمان کو شہید کرنے کا اعتراف کیا تھا وہ تب سے غائب ھیں کبھی منظر عام پر نہیں لاۓ گئے ۔۔
۔۔ اگر پولیس نے یہ کہانی گھڑ کے ھمارے قائدین کو چکر دیا تھا تو قائدین نے اس پر ثبوت کیوں نہیں مانگے تھے ۔۔ اس سے پہلے بھی کئی بار خفیہ ہاتھ جماعت کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی گھناؤنی سازش کر چکا تھا جیسا کہ !
مولانا ضیاءالرحمان فاروقی شہید کے قتل کا الزام ریاض بسراء پر لگایا جانا ۔۔
مولانا اظہارالحق شہید کے قتل کا الزام مولانا اعظم طارق شہید پہ لگایا جانا ۔۔
مولانا اعظم طارق شہید کے قتل کا الزام مولانا جھنگوی شہید کے بیٹے حسنین پر لگایا جانا وغیرہ وغیرہ
ایسی کئی مثالیں ھیں صرف یہ چند پیش کی ھیں لیکن ہر بار ھماری باشعور قیادت نے خفیہ ہاتھ کی یہ سازش ناکام بنائی ھے ۔۔ جب اسی خفیہ ہاتھ نے مولانا شمس الرحمان کی شہادت کا الزام ملک محمد اسحاق شہید پہ لگایا تو ھماری قایدت نے اتنی عجلت میں نہ صرف یہ کہ اس الزام کو خود ایمان سمجھ کے قبول کیا بلکہ مرکزی شوری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ان سے بھی اس پر مہر تصدیق ثبت کروا دی اور خفیہ ہاتھ کی اس سازش کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کیا جس کا نتیجہ 29 جولائی کو منظر عام پر آ گیا ۔۔ جس دن اس سازش کا نقطہ آغاز ھوا میں اسی دن جماعت کو نہیں بلکہ قیادت کو چھوڑ کر الگ ھو گیا اور ملک صاحب کے دفاع میں سینہ تان کر کھڑا ھو گیا ۔۔ الحمدللہ اس راہ میں مجھ پر جو جو الزام لگاۓ گئے ،

طعنے دیے گئے اور سب و شتم کیا گیا سب کچھ قبول کیا لیکن ملک صاحب اور غلام رسول شہیدین کے دفاع سے پیچھے نہیں ھٹا میں اس پہ شرمندہ نہیں بلکہ مجھے اس پر فخر رہا اور کل تو حد ھو گئی امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے نے میرا سر ہی اونچا نہیں کیا بلکہ مجھے زمین سے اٹھا کر آسمان پہ پہنچا دیا مجھے دور دور تک وہ طعنہ زن نظر نہیں آ رہے جنہوں نے ملک صاحب کی حمایت پر مجھے نہ جانے کیسے کیسے طعنے دیے ۔۔
اگر جماعتی قیادت ملک اسحاق شہید سے مخلص ھے تو کل کے پولیس مقابلے پر جوڈیشل کمیشن کے نہ صرف قیام کا مطالبہ کرے بلکہ اسے ہر صورت منواۓ کیونکہ ھم نے بھی میاں برادران کی ہر ایک بات من و عن تسلیم کر رکھی ھے اگر ایسا نہیں ھوتا تو ھماری حیثیت انکے ٹوائلٹ میں لٹکے ٹشو جتنی نہیں ھے پھر قیادت کو ” خون لیگ ” سے راستے جدا کرنا پڑیں گے ۔۔

ملک اسحاق سے مذاکرات اس بات پر ہو رہے تھے کہ آپ یہ سنی شیعہ کا نعرہ لگانا چھوڑ دیں اور شیعہ سنی مسلۂ سے لاتعلق ہو جائیں ! لیکن ملک اسحاق نہ مانے جس کے بعد ملک اسحاق کو دوبارہ اٹھائیس رمضان کو ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ،حقیقت تو یہ ہے کہ ان کے بیٹوں کو چھے مہینے پہلے ایجنسی والے ( اینٹی ٹیررڈیپارٹمنٹ ) اٹھا کر لے گئے تھے !
ان کے چار بیٹے ہیں دوسرے نمبر اور تیسرے نمبر کا بیٹا ان کی تنظیم سے منسلک تھا جبکہ سب بڑا یعنی پہلا نمبر اور سب چھوٹا سلامت ہے.ملک اسحاق کے آباؤ اجداد جالندھر سے پاکستان خالی ہاتھ آئے تھے !اور آپ اپنے خاندان کے سب سے دلیر شخص تھے ! آپ پچیس یا تیس سال کی عمر میں حقنواز جھنگوی سے متاثر ہو کر تنظیم کا حصہ بنے ! اور اپنا مال اسباب سب کچھ تنظیم پر قربان کر دیا !
ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کو جب غسل دیا گیا تو ان کی باڈی پر ڈرلنگ کے نشان تھے ، ان کی کلائیوں اور دوسری جگوں پر بجلی کے جھٹکے دیے گئے ! جب ملک اسحاق زندہ تھے تو رحیم یار خان کے علما سیاسی اور اخلاقی طور پر ان کی حمایت کے محتاج رہتے تھے لیکن ان کے شہید ہونے کے بعد سب دبکے بیٹھے رہے !
انتظامیہ نے پوسٹ مارٹم کر کے نعشیں حوالے کیں اور دباؤ تھا کہ جنازہ اور تدفین رات کو ہی کی جائے! جو اب ایجنسیوں کی گود میں ہے وہ کہتے ہیں
ان کو ایجنسیوں نے بنایا ! نہیں ملک اسحاق صحابہ کی عظمت کے لئے ملک اسحاق بنا !جعلی پولیس مقابلے سے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ سنی شیعہ کا مسلۂ حل ہو جائے گا !
تو پھر یہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی غلط فہمی ہے ! اگر صحابہ کی عظمت پر آج برصغیر کے وہ نام نہاد مسلمان قیاس کریں گےجن کے اپنے آباؤ اجداد ہندو اور سکھ تھے ! وہ چودہ سو سال پہلے صحابہ کی شان میں کچھ بھی بکواس کریں گے اور انکی تضحیک کریں گے تو ملک اسحاق پیدا ہوتے رہے گے!

ملک محمد اسحاق شہید کے شہادت کے 3 دن ہونے کے بعد بھی موصوف کا کوئ بیان نہیں آیا ہے
جب دیکھو دیوبندیت کے رکھوالے کے طور پر خود پیش کرتے ہین حضرت آپ کی طرف کوئ انکھ اٹھاتا ہے ہمیں لگتا ہے ہمیں دیکھا رہا ہے ہم اس آنکھ کو نکالنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں
جب امین شہیدی ملعون نے اپ پر بکواس کیا ہم نے پوری شدت سے اسکو جواب دیا
صرف اس لئیے کہ آپ کا تعلق علماء دیوبند سے جڑتا ہے
لیکن ہمیں آپ سے گلہ ہے 3 دن ہوگئے آپنے گوارہ نہ کیا ایک جملہ بول دیتے اس فرضی انکاونٹر پر کیا اپکا دل نہیں پسیجا میرا ذاتی تعلق تو ان سے نہیں تھا لیکن مجھے اتنی تکلیف ہوئ جیسے میرا سینا ابھی پھٹ جايئکا اور اس غصہ کا اظہار میں نے اپنے دوسرے پیج پر کیا جس کی وجہ سے فرعونی حکومت نے پیج کو ڈلیٹ کر دیا جو ایک سال سے زیادہ ہوگیا تھا چلاتے ہوئے اور 113000 سے زیادہ لائک تھے
لیکن ایک ذرہ برابر ملال نہیں ہوا کیونکہ جب باپ مر جاتا ہے کوئ ہوش نہیں رہتا مجھے ویسے ہی محسوس ہوا تھا مجھے اپنے والد کے انتقال پر انتی تکلیف محسوس نہیں ہوئ جتنا ملک صاحب کی شہادت پر ہوئ لکین آپ اور اپکی جماعت کو جیسے کوئ فرق ہی نہیں پڑا آخر کیوں مجھے جواب چاہیئے یا پھر سربکف سر بلند کا نعرہ لگانہ چھوڑدیں
آپکا کل اللہ اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا جواب دینگے کیا آپکو سیاست کا اہنا چسکا پڑ گیا ہے ہر وقت اپنا مفاد ہی دیکھتے ہیں
کل آپنے اعظم طارق شہید کا جنازہ اسی سیاست کی چکر میں نہیں پڑھا اور آج ملک اسحاق کی مظلومیت پر بھی بولنے کو تیار نہیں اگر آپ سے ملاقات ہوئ تو میں آپ سے ضرور سوال کرونگا ورنہ کل قیامت کے دن مل ہی لونگا ان شاء اللہ

Comments

comments

Latest Comments
  1. Z
    -
  2. Z
    -