احمد لدھیانوی کے نائب صدر ملک اسحاق دیوبندی کی ہلاکت پر ایک تبصرہ – شفیق طوری
مظفر گڑھ میں آج کالعدم دہشتگرد گروہ سپاہ صحابہ کا نائب صدر اور لشکر جھنگوی کا بانی و سرپرست اعلیٰ ملک محمد اسحاق ایک پولیس مقابلے میں اپنے دو دہشتگرد بیٹوں اور چودہ دیگر دہشتگرد ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔
ملک اسحاق کالعدم دہشتگرد گروہ سپاہ صحابہ کا نائب صدر تھا اور اہل سنت و الجماعت کے اورنگزیب فاروقی اور احمد لدھیانوی سے ریالوں کی تقسیم میں اختلاف کے با وجود سپاہ صحابہ میں شامل تھا اور سپاہ صحابہ کی ہی ایک ذیلی تنظیم دہشتگر تنظیم لشکر جھنگوی کا بھی سربراہ تھا ۔ سپاہ صحابہ پر پابندی کے بعد اورنگزیب فاروقی اور احمد لدھیانوی نے اہل سنت والجماعت نامی تنظیم قائم کی جو اب بھی دہشتگردوں کی حمایت میں سب سے آگے ہے
بعض لوگ اس قتل کو ماورائے عدالت سمجھتے ہیں۔ جو میرے خیال میں سراسر زیادتی ہے کیونکہ پاکستان کے عدالتوں نے ملک اسحاق کو کھبی سزا نہیں دینی تھی۔ حتیٰ ایک جج کے سامنے ملک اسحاق نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ سو سے زیادہ شیعہ میں نے قتل کئے ہیں اور عدالت باہر جا کر پھر قتل کرونگا اور اگر کسی جج میں جرأت ہے تو مجھے سزا سنا کر دیکھ لیں
ایسے حالات میں لوگوں کا عدالتوں کے پیچھے چھپنا، دہشتگردوں کی حمایت سے بالکل کم نہیں
ماورائے عدالت قتل کاحامی ہرگز نہیں لیکن عدالتوں میں ۲۳ سال میں ۱۰۰ سے زیادہ قتل قبول کرنے والے کو اگر عدالت باعزت بری کردیتا ہے تو؟
افتخار چودھری نے، جو رانا ثنا الله کا کزن ہے، ملک اسحاق کو با عزت بری کر دیا تھا
قانون کا سہارا لینے والے بھی اب عدالت جائیں اور پوچھ لیں کہ ملک اسحاق ماورائے عدالت قتل ہوا یا انہیں چھڑانے کیلئے حملہ کیا گیا اور جوابی کارروائی میں سب دہشتگرد مارے گئے۔
اور دوسری طرف افغان حکومت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
سب پاکستانیوں اور افغانوں کو امن کی صبح کی پہلی کرن مبارک ہو