محترم وسعت اللہ خان سے ایک گزارش
شہید طالب حسین بلوچ کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے لکھا گیا وسعت اللہ خان صاحب کا کالم نظر سے گزرا ، ہمیشہ کی طرح دل کو لبھا دینے والا مسحور کن انداز اور لا جواب الفاظ کا چناؤ – وسعت اللہ خان صاحب نے شہید طالب حسین کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا – لیکن اس لا زوال قربانی پر لکھے گیے کالم میں کچھ تشنگی باقی رہ گیی – شیعہ ہزارہ کی نسل کشی پر لکھے جانے والے وسعت اللہ خان صاحب کے کالمز میں بھی اس تشنگی کو محسوس کیا گیا –
وسعت اللہ خان صاحب نے ماضی میں جیسے ہزارہ کی شیعہ شناخت کو چھپایا ہے ٹھیک اسی طرح اس بار شیعہ ہزارہ کے بلوچ محسن طالب حسین کی سنی شناخت کو چھپا کر نا صرف شہید پر ظلم کیا ہے بلکہ اس کے قائل تکفیری دیوبندیوں کے اس یکطرفہ نسل کشی کو شیعہ سنی جنگ کہنے کے پروپیگنڈے کو بھی تقویت پہنچائی ہے- جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک سنی بلوچ نے شیعہ ہزارہ کی حفاظت کے لئے اپنی جان جان آفرین کے سپرد کر دی اور اس سنی کے قاتل تکفیری دیوبندی ہیں جن کا شکار ہزارہ ٹاؤن کے شیعہ ہزارہ تھے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ عید کی خریداری اور تیاری میں مصروف تھے –
ہم جناب وسعت اللہ خان سے قاتلوں اور مقتولوں کی شناخت کو چھپانے جیسی مذموم حرکت کی توقع نہیں کر سکتے اور امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس روش پر غور کرتے ہوے مستقبل میں قاتل اور مقتول کی شناخت پر پردہ ڈالنے کے بجاے اس کو بیان کرتے ہوے دہشت گردوں کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے سے بچیں گے –