سبین محمود قتل کیس کی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات پر کمرشل لبرل اشرافیہ کی پراسرار خاموشی
ہر گزرتے دن کے ساتھ عینی شاہدین کے بیانات اور سائنسی بنیادوں پر حاصل کیے جانے والے ثبوتوں سے یہ بات صاف طور پر سامنے آ چکی ہے کہ سبین محمود کو انکی والدہ کی آنکھوں کے سامنے قتل کرنے والے سعد عزیز دیوبندی اور اس کے ساتھی صرف سبین ہی کے قتل میں ملوث نہیں ہیں بلکہ صفورا چورنگی پر شیعہ اسماعیلی افراد کی بس پر حملے کے ساتھ ساتھ اور اس قسم کے کیی اور حملوں میں بھی ملوث ہیں –
گزشتہ کچھ ہفتوں میں ہونے والی پولیس تحقیقات میں سعد عزیز دیوبندی اور اس کے ساتھیوں کے حوالے سے چند اہم نکات سامنے آے ہیں –
– سبین محمود کے ٹی ٹو ایف پر موجودگی کے شواہد – جس کے لئے بطور ثبوت تصاویر بھی موجود ہیں
– سعد عزیز کے آن لائن انگلش بلاگ سے حق نواز جھنگوی کی ترجمہ شدہ تقریریں
– سعدیہ جلال دیوبندی ، سپاہ صحابہ اور جماعت اسلامی کی کارکن جس سے صفورا چورنگی حملے کے سلسلے میں تفتیش کی جا رہی ہے
– اسماعیلی شیعہ پر صفورا چورنگی حملے کے ساتھ ساتھ شیعہ بوہرہ ، اثنا عشری شیعہ ، بریلوی سنی اس کے علاوہ علما اور اساتذہ پر حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوت
– عینی شاہدین اور زخمی ہونے والے افراد کے بیانات سے صفورا چورنگی حملے میں سعد عزیز کی موجودگی
جب تک سبین محمود کے قتل کو بلوچستان کے حقوق کے لئے انکی آواز اٹھانے کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا تھا اور قتل کا الزام فوج پر دھرا جا رہا رہا تھا تب تک تو یہ کمرشل لبرلز اس معاملے پر بڑھ چڑھ کے بول رہے تھے لیکن جونہی اس حملے میں سعد عزیز دیوبندی اور اس کے ساتھیوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی اس کمرشل لبرل مافیا کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے اور انہوں نے اس معاملے پر ایک پر اسرار خاموشی اختیار کر لی ہے –
اس کی وجہ شاہد یہ ہے کہ یہی کمرشل لبرلز احمدی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ شیعہ اور سنی بریلوی مسلمانوں کے بارے میں زہر اگلنے والے ملک اسحاق کے دوست طاہر اشرفی کو پیغمبر امن کے طور پر اپنے پروگراموں میں بطور مہمان بلاتے ہیں – یاد رہے یہ وہی ملک اسحاق ہے جو ہزاروں شیعہ مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا سرغنہ بھی ہے –
اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ یہی کمرشل لبرل بینا سیٹھی مافیا دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں ہونے والی شیعہ نسل کشی کو کبھی فرقہ وارانہ جنگ کبھی سعودی ایران پرکسی وار کا نتیجہ قرار دیتے ہوے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی دیوبندی شناخت کو چھپاتے ہیں جس کا نشانہ صرف شیعہ مسلمان نہیں بلکہ سنی بریلوی احمدی ، مسیحی اور ہندو بھی بنے ہیں
یاد رہے یہی بینا سیٹھی کمرشل لبرل مافیا نا صرف سبین محمود کے قتل پر خاموش ہیں بلکہ یہی لوگ پروفیسر سبط جعفر اور محسن نقوی جیسے علمی سرمایے کے قتل پر بھی خاموش رہے ہیں – شاید ان مظلوموں کے لئے آواز اٹھانا اس کمرشل لبرل مافیا کے مفادات کے خلاف ہے – غور طلب بات ہے کہ یہ وہی نجم سیٹھی ہیں جو اپنی نگران وزارت اعلی میں دو سو سے زاید لشکر جھنگوی دہشت گردوں کی رہائی کے ذمہ دار ہیں –
آپ ان کمرشل لبرل مافیا کے گرو گھنٹالوں کی کھلی منافقت کو حرف تنقید کا نشانہ بنایں تو ان کے چیلے آپ پر طرح طرح کے مضحکہ خیز الزامات کی بارش کر دینگے – کوئی آپ کو فوجی ٹاؤٹ کہے گا تو کوئی فرقہ پرست شیعہ ، کوئی کچھ کہے گا تو کوئی کچھ – ان کمرشل لبرلز کی ایک ہی کوشش ہے کہ کسی طرح سے پاکستان میں شیعہ اور بریلوی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسیحوں کے قتل میں ملوث دیوبندی دہشت گردوں کی شناخت چھپا کر ان مسائل کو ہائجیک کر کے اپنی دکان داری چمکائی جائے یا مولانا طاہر اشرفی اور احمد لدھیانوی کو ان مسائل کے حل کے طور پر پیش کیا جائے –
یہ کمرشل لبرل مافیا کومل رضوی کی ایدھی کے ساتھ سیلفی اور حمزہ عباسی پر تو خوب تنقید کرے گا لیکن سعد عزیز دیوبندی کے سبین محمود کے قتل میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے پر دیوبندی دہشت گردوں کی کھل کر مذمت کرنے سے کنی کتراتے ہوے آیں بایں شایں سے کام لیگا