مرزا غالب کے خلاف بھی فرقہ وارانہ تعصب؟ – عامر حسینی

2

سابق کمشنر مرتضی برلاس کے ایک دوست تھے شعیب الرحمان مرحوم بلکہ ان کو مصاحب برلاس کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ وہ ٹھیکے پر مشاعرے کرانے کے کلچر کو فروغ دینے والے ایک ریٹائرڈ ویکسی نیٹر کے سب سے بڑے محافظ تھے ، ان سے جب بھی کہا جاتا کہ
غالب ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دوست

سے اگلا مصرعہ کیوں نہیں پڑھتے تو کہتے
اسے پڑھنے سے آدمی رافضی ہوجاتا ہے

اور حال ہی میں انڈیا سے ایک کتاب ” غالب اور جنگ آزادی ” شایع ہوئی تو اس میں غالب کو محض اس کے شیعہ اثناء عشری ہونے کی بنا پر ردی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس کتاب کو پڑھنے کے بعد میں نے تلاش شروع کی تو مجھے معلوم ہوا کہ ایک شمیم طارق نہیں کئی ایک اور بھی اس مشن میں شریک ہیں

میں اس طرح کی مذموم مہم کے شروع ہونے کو معاشرے کی گراوٹ کی انتہا سمجھتا ہوں ، اب کل کو ” مومن خان مومن ” اس بنا پر رد کردئے جائیں گے کہ وہ ” وہابی ” تھے

ویسے کل لطیف ٹی سٹال پر بیٹھے ہوئے جب میں نے بتایا کہ 1850ء کے عشرے میں قلعہ معلی میں شعری نشستوں ميں مومن خان مومن (وہابی ) ، صدر الدین آزردہ و فضل حق خیر آبادی ( صوفی سنّی ) اور مرزا نوشہ ( شیعہ اثناء عشری ) کی دوستی مشہور تھی اور ان کی روٹی ایک دوسرے کےبغیر ہضم نہیں ہوتی تھی اور مومن خان کی وہابیت اور صدر الدین آوردہ و فضل حق خیر آبادی کی سنّیت کو مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب کے اس شعر کے پڑھنے اور اس پر داد دینے سے کوئی نقصان نہيں ہوتا تھا
غالب ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دوست
مشغول حق ہوں بندگی بو تراب میں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khalid Jahan
    -