بی بی سی رپورٹ: داعش اور القاعدہ کے تکفیری خوارج کی سیکس اپیل یعنی جہاد النکاح پر برطانوی سلفی اور دیوبندی لڑکیاں فدا
بی بی سی رپورٹ: داعش اور القاعدہ کے تکفیری خوارج کی سیکس اپیل یعنی جہاد النکاح پر برطانوی سلفی اور دیوبندی لڑکیاں فدا
برطانیه کی سلفی وہابی لڑکی عائشہ کو القاعدہ کے سلفی وہابی لیڈر انور العولاقی کے خطبات آن لائن دیکھنے کے لیے کہا گیا۔ جس شخص نے ان سے سوشل میڈیا پر رابطہ کیا اور بنیاد پرست سلفی خیالات کی جانب مائل کیا، اس نے جلد ہی انہیں القاعدہ کے پراپیگنڈا خطبات دیکھنے کو کہا اور اس کے ساتھ ہی مزید بات چیت سننے کے لیے مقامی مسجد میں جانے کے لیے کہا۔ انور العولاقی مغرب میں مسلمانوں میں بنیاد پرستی پھیلانے میں خاص مہارت رکھتے تھے
برطانوی دیوبندی اور وہابی لڑکیاں خود کو معاشرے سے اس قدر الگ الگ کیوں سمجھتی ہیں کہ دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کے ارادے سے شام چلی جائیں؟ بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں ایک نوجوان برطانوی سلفی مسلمان خاتون عائشہ کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر جہادیوں کی پراپیگنڈا ویڈیوز میں سیکس اپیل یا جہاد النکاح کے نام پر جنسی کشش نے ان کو بنیاد پرستی کی جانب راغب کرنے میں اہم کر دار ادا کیا۔ بہت سی پر امن سنی اور صوفی لڑکیاں بھی جماعت اسلامی، ذاکر نائک، نعمان علی خان، فرحت ہاشمی اور دیگر سلفی و دیوبندی پراپیگنڈے کی وجہ سے القاعدہ، داعش، جماعت اسلامی، سپاہ صحابہ اور طالبان کا رخ کررہی ہیں
وسطی انگلینڈ سے تعلق رکھنے والی عائشہ جن عمر لگ بھگ بیس سال ہے، وہ کالج اور یونیورسٹی میں بنیاد پرستی کی جانب مائل ہوگئی تھیں اور اس سب کا آغاز آن لائن ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ ’میں فیس بک پر تھی جب ایک دن اس نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہا ’تم بہت پرکشش ہو‘۔ میری عمر اس وقت 16،17 سال تھی۔ اس نے کہا ’اب خوبصورتی کو چھپانے کا وقت ہے کیونکہ تم بہت قیمتی ہو‘۔ یہ ہراساں کرنے جیسا تھا۔ آپ خدا پر اور جنت اور دوزخ پر یقین رکھتے ہیں اور کوئی آپ کو بتائے کہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو جہنم میں چلے جائیں گے۔ یہ شاید مجھے نشانہ بنانے کا بہترین طریقہ تھا اور ایسا ہی ہوا۔‘
عائشہ نے دولت اسلامیہ کے جہادیوں پر نظر نہیں رکھی ہوئی تھی بلکہ اس سے پہلے عراق میں القاعدہ اور صومالیہ میں الشباب کے جنگجوؤں پر تھی۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں کہ بطور ایک نوعمر لڑکی وہ ایک خوش شکل مرد حاصل کرنا چاہتی تھی اور یوٹیوب ویڈیوز میں وہ تمام بہت زیادہ پرکشش دکھائی دیتے تھے۔
وہ کہتی ہیں ’یہ اس لحاظ سے بھی گلیمریس تھا کہ مجھے کوئی ایسا مل سکتا ہے جو اسی مذہب کا پیروکار ہے جس پر مجھے یقین ہے، ضروری نہیں کہ اس کی نسل وہی ہو جو میری ہے، اور یہ پہلو جوشیلہ تھا۔ یہ ایسا ہی تھا جیسے کوئی انجان۔ آپ یوٹیوب پرحال ہی میں مرنے والے کسی نوجوان کا صفحہ دیکھتے ہیں اور کہتے اس کو میں نے کچھ ہی عرصہ پہلے ایک ویڈیو میں دیکھا، اور اب یہ مر چکا ہے۔ یہ بہت عجیب سا تھا۔ پیغام دیا گیا کہ اسے حاصل کر لو اس سے پہلے کہ یہ مر جائے۔‘
’مجھے بتایا گیا کہ میں بالکل فرمانبردار بن کر رہوں، مجھے گھر میں رہنا چاہیے۔ اگرچہ میں دیکھ سکتی تھی کہ جس فرقے کی میں پیروی کر رہی ہوں وہ مجھے مذہب کے اندر رہتے ہوئے مرد اور خاتون کے درمیان مساوات قائم رکھنے کا درس دے رہا ہے لیکن میں نے یہ بھی دیکھا کہ یہ خواتین کے ساتھ بالکل انصاف نہیں کر رہا۔ یہ بنیادی چیز تھی، اور اس کے ساتھ یہ کہ آپ جائیں اور کسی بھی غیر مسلم کا قتل کر دیں ، انہی دو عوامل کی بنا پر میں اس سے دور ہوگئی۔‘