سانحہ شکار پور کے حوالے سے ایک نظم سلمان حیدر سے معذرت کے ساتھ – عامر حسینی
آج ہی کی بات ہے
سنکے دیوبندی مولوی کا وعظ
آرزوئے حور میں
ہاں شکار پور میں
وہاں بارگاہ نور میں
اک دماغ الٹ گیا
دیوبند سے اٹھا تکفیری
زور سے پھٹ گیا
نوے لاشے اٹھ گئے
نوے گھر اجڑ گئے
سب کے سب شیعہ تھے
یہی تو وہ بات تھی
جسے دیکھکر
زباں پہ اکثریت کے تالے پڑگئے
ضمیر سب کے سو گئے
تکفیریوں کی حمائت میں
جدید نازیوں کے لئے
عاصمہ ہے میدان میں
سیاہ ربن لگائے
بار روم میں زور سے کہتی ہے
دیوبندی دہشت گردوں کو پھانسیاں
بہت بڑا ظلم ہے
انسان کا قتل ہیں یہ پھانسیاں
فوجی عدالتیں جو ہیں
سب مردہ باد ہیں
دہشت گردوں کو جو رہا کریں
دیوبندی افتخار چوہدری ، صدیقی و خواجہ
ایسے ہی جج کرسی انصاف کے حقدار ہیں
دہشت گردوں کی ضمانتوں کے حق کے لئے
جو کرسکی کروں گی
تم شیعہ …. تم صوفی سنی
70 ہزار مرو کہ لاکھ
تمہارے لئے مرے پاس
باندھنے کو کوئی کالی پٹی نہیں
کوئی احتجاج کی کال نہیں
نہ تم انسان ہو ، نہ تمہارے حقوق ہیں
دیوبندی تکفیری تو انسان بھی ہیں مظلوم بھی
Aamir Hussaini said:
اصولی طور پر تو کوئی بھی جمہوری روایات کا آدمی فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف ہوگا ، لیکن یہاں فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے اس لئے عمل میں لایا گیا کہ سویلین ججز ، پراسیکیوشن ، گواہان اور انوسٹی گیٹرز سمیت پورا نظام مذھبی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف انصاف کرنے سے قاصر تھا اور فوری طور پر اس کی اصلاح کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا تھا ، پی پی پی ، اے این پی اور ایم کیو ایم نے اسی لئے ان فوجی عدالتوں کو صرف مذھبی ، مسلکی ، فرقے کی بنیاد پر ھتیار اٹھانے ، دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کے مقدمات ملٹری کورٹس تک بھیجنے کی منظوری دی اور اسے مطلق ہر طرح کے مقدمات کی سماعت کا حق نہیں دیا
دہشت گردوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے خلاف عاصمہ جہانگیر سمیت جن نام نہاد لبرلز اور دائیں بازو کی سیاسی پارٹیوں کے حامی وکلاء نے تحریک چلانے اور سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرنے کی طرف سفر کیا ، انہوں نے اد لگن اور یک جہتی کے ساتھ عدالتوں سے کئی سو دہشت گردوں کی رہائی کے خلاف ، پراسیکیوشن کی کمزوریوں پر اور ججز ، گواہوں کی حفاظت نہ ہونے کے میکنزم کے موجود نہ ہونے پر کبھی کوئی اس طرح کی تحریک نہیں چلائی ، شیعہ و صوفی نسل کشی کے خلاف کوئی وکلاء کنونشن نہیں بلایا اور یوم سیاہ نہیں بنایا ، سپریم کورٹ میں کوئی رٹ دائر نہیں کی ، لیکن تکفیری دہشت گردوں کی خاطر اتنے بڑے پیمانے پر activism مرے لئے ناقابل برداشت ہے