ساجد نقوی کے اتحادی مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس میں جے یو آئی کے تکفیری دیوبندیوں کے شیعہ کافر کے نعرے
لاہور: (٢٢ جنوری – مختلف خبر رساں ادارے، شیعہ نیوز، ڈان، ایس کے، جعفریہ نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں ہونے والے آپریشن ضرب عضب اور تکفیری خوارج کی سرکوبی کے لیے قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کے خلاف ہونے والے جلسے میں شیعہ کافراور ساجد نقوی قاتل کے نعرے اس وقت بلند ہوئے جب جے یو آئی کی دعوت پر علامہ ساجد نقوی کی تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنماء علامہ رمضان توقیر جلسہ گاہ میں تقریر کررہے تھے ، وہاں موجود میڈیا رپورٹرز کے مطابق تحریک جعفریہ المعروف اسلامی تحریک کے مرکزی ذمہ داران اس طرح کے ردعمل دیکھ کر جلسے سے واپس چلے گئے۔
اطلاعات کے مطابق جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ کی جانب سے یہ جلسہ اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف لاہور کے ایوان اقبال میں منعقد کیا جارہا تھا، جہاں پر جماعت اسلامی اور سپاہ صحابہ سمیت دیگر دیوبند مکاتب فکر کی تنظیمیں اور مدارس کے نمائندے موجود تھے، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے اپنے اتحادی دوست ساجد نقوی کی جماعت تحریک جعفریہ (شیعہ علما کونسل یا اسلامی تحریک) کو بھی دعوت دی گئی تھی تاہم تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنما علامہ رمضان توقیر، علامہ افضل حیدری اور علامہ مظہر علوی جیسے ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تو وہاں موجود جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشتگردوں نے شیعہ مسلمانوں اور ساجد نقوی کے خلاف نعرے لگانے شروع کردئے ، لیکن شرم کا مقام ہے کہ ہے مولانا فضل الرحمن سمیت جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں جو اتحاد بین المسلمین کے لگاتی ہیں خاموش رہے اور ان تکفیری دیوبندی کارکنوں کی سرکوبی نہ کی
دوسری جانب تحریک جعفریہ اور ساجد نقوی کو ایک بار پھر اس واقعہ کے بعد احساس ہوجانا چاہئے کہ یہ دیوبندی ملا اصل میں سنی صوفی، بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کے دشمن تکفیری دیوبندی خوارج کے سرپرست ہیں، فضل الرحمن اور سراج الحق کا کالعدم تکفیری دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کے احمد لدھیانوی سے گہرا یارانہ ہے
اطلاعات کے مطابق مولوی ساجد نقوی نے مولوی فضل الرحمن کو یقین دلایا ہے کہ تکفیری دیوبندی خوارج کو پناہ دینے والے دیوبندی مدارس، تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف فوجی عدالتوں اور ضرب عضب کی مخالفت کریں گے اور طالبان و سپاہ صحابہ کے تکفیری فرقہ وارانہ دہشت گردوں سے توجہ ہٹا کر لسانی، قومیت پرست اور سیکولر جماعتوں کی طرف مبذول کروانے کی کوشش کریں گے تاکہ پینتالیس ہزار سے زائد سنی صوفی، بریلوی اور بائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں اور ہزاروں فوجیوں، پولیس والوں اور عام شہروں کو شہید کرنے والے دیوبندی تکفیری خوارج کے خلاف قوم متحد نہ ہو سکے
ہم لدھیانوی جیسے تکفیری دہشت گرد کے ساتھی فضل الرحمن اور سراج الحق اور ان دونوں کے ساتھی ساجد نقوی کی شدید مذمت کرتے ہیں – یاد رہے کہ آج تک مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، مولانا رفیع عثمانی اور کسی بھی دوسرے دیوبندی مفتی نے شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کی نفی نہیں کی نہ ہی شیعہ کے اسلامی فرقہ ہونے کے بارے میں کوئی فتویٰ جاری کیا – اس کے برخلاف، دار العلوم دیوبند کے جانب سے شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کے بہت سے فتاویٰ موجود ہیں – سمیع الحق نے تو شیعہ مسلمانوں کی تکفیرکے فتوے پر بھی دستخط کر رکھے ہیں، یہ وہی شخص ہے جس سے ایران کے آیت الله خامنہ ای بھی بغلگیر ہوتے ہیں
ہر وہ شخص جو تکفیری دیوبندی مذہبی فرقہ وارانہ قاتل گروہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے یا ان سے براہ راست یا بالواسطہ اتحاد کرتا ہے یا ان کے دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے سے بچانا چاہتا ہے وہ شیعہ اور سنی دونوں کا مجرم ہے اور اس کو بھی تکفیری دیوبندی خوارج کے ساتھ پھانسی دی جانی چاہیے
لاہور میں ہونے والے واقعہ سے علامہ ساجد علی نقوی کے وہ دعویٰ بھی دھرے کے دھرے رہ گئے کہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کے سبب دیوبندی حضرت تکفیری نعروں کو ختم کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دفاع پاکستان کونسل کے ایک اولین اجلاس میں شیعہ وفد کی آمد پر بھی اسی طرح کا رد عمل سامنے آیا تھا۔
Ab ap pay, MWM k agents ka ilzaam lagnay wala hai 🙂
اتحاد بین المسلمین اچھی بات ہے، مگر اس سے پہلے اتحاد بین المومنین کا عملی نمونہ پیش کیا جائے۔ جبکہ مومنین کے کسی متحرک تنظیم کو برداشت تک نہیں کیا جاتا۔
Ya waqia yaqeenan sazish hay? ettihad ko kamzoor karny k liay sub kuch kia gia.
لاہور دیوبندی جلسے میں ساجد نقوی کے خلاف نعروں کو وڈیو
لاہور: (٢٢ جنوری – مختلف خبر رساں ادارے، شیعہ نیوز، ڈان، ایس کے، جعفریہ نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت اور مولانا سمیع الحق دیوبندی اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کی موجودگی میں ہونے والے آپریشن ضرب عضب اور تکفیری خوارج کی سرکوبی کے لیے قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کے خلاف اور دیوبندی مدارس کے دفاع میں ہونے والے جلسے میں شیعہ مسلمانوں اور ساجد نقوی کے خلاف نعرے اس وقت بلند ہوئے جب جے یو آئی کی دعوت پر علامہ ساجد نقوی کی تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنماء علامہ رمضان توقیر جلسہ گاہ میں تقریر کررہے تھے ، وہاں موجود میڈیا رپورٹرز کے مطابق تحریک جعفریہ المعروف اسلامی تحریک کے مرکزی ذمہ داران اس طرح کے ردعمل دیکھ کر جلسے سے واپس چلے گئے لیکن تھوڑی دیر بعد واپس آگئے – اس کے بعد سمیع الحق نے اپنی تقریر میں کھا کہ ہمیں امریکہ کے خلاف غیر مسلموں سے بھی اتحاد کرنے کی ضرورت ہے، اجلاس میں صحابہ اور دیوبندی مدارس کے حق میں نعرے لگائے گئے
دیکھیں اصل اور مکمل ویڈیو جس میں دیوبندی حضرات شیعہ مولانا ساجد علی نقوی کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں یاد رہے کہ جمیعت علما اسلام آج کل سپاہ صحابہ کی حلیف ہے اور دیوبندی مدرسوں اور تکفیری خوارج کو بچانے کے لئے سرگرم ہے