اربن سنٹرز دیوبندی تکفیریت کے نرغے میں – عامر حسینی

Shia-under-Siege-in-Rawalpindi-300x180

ّپاش نے ایک بہت بڑی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ اس نے راولپنڈی میں شیعہ آبادی دیوبندی تکفیریت کے نرغے میں کا ٹائٹل دیا جبکہ یہ ٹائٹل کچھ یوں ہونا چاہيے تھا ” اربن سنٹرز دیوبندی تکفیریت کے نرغے میں ” کیونکہ دیوبندی تکفیریت پورے سماج کی تکثیر پسند ثقافتی شناخت پر حملہ آور ہے اور یہ تکثیریت اسے شیعہ کے ہآں نظر آئے ، صوفی سنّیوں کے ہآں ، کرسچن میں ، احمدیوں میں اور ہندؤں میں اور یہآں تک کہ خود اعتدال پسند دیوبندی اور اہل حدیث میں بھی نظر آئے تو اس پر بھی حملہ آور ہوتی ہے ،

لیکن پاش کی اس بات میں حقیقت ہے کہ دیوبندی تکفیریت کا ہدف اولین شیعہ کمیونٹی کی مارجنلائزیشن ہے اور یہ بہت منظم انداز سے ہورہی ہے اور اس کا سب سے بڑا مرکز ” دیوبندی تنظیم اہلسنت والجماعت ” ہی ہے اور سب سے زیادہ آزادی کام کرنے کی اسی تنظیم کو ملی ہوئی ہے اور اس آزادی و سرپرستی کا شاخسانہ ہے کہ اب صرف جھنگ اس تکفیریت کا سب سے بڑا طاقتور مرکز نہیں ہے بلکہ اس میں اسلام آباد ، راولپنڈی ، کراچی ، خیر پور ، کوئٹہ اور پشاور کا اضافہ بھی ہوگيا ہے ، فیصل آباد میں بھی اس کا ایک بڑا مرکز ہے اور ایک طرح سے یہ دیوبندی تکفیریت کی چھاتہ تنظیم ہے اور جس طرح سے یہ پاکستان میں شیعہ کی مارجنلائزیشن میں مصروف ہے اس پر سب سے کم بات ہورہی ہے

پاکستان کے مین سٹریم میڈیا میں اور پاکستان کی موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اہلسنت والجماعت کی شیعہ کے خلاف تکفیری و انتہا پسندانہ مہم ریاست کے لیے کوئی بڑا خطرہ خيال نہیں کررہی ہے اور ایک طرح سے پاکستان کے اندر شیعہ – دیوبندی سول وار کے لیے گراؤنڈ ہموار کرنے کے لیے اہل سنت والجماعت کو فری ہینڈ دیا گیا ہے ، وفاق المدارس اور جے یو آئی ایف نے حال ہی میں 21 ویں ترمیم اور قومی ایکشن پلان پر جو شور مچایا اس کا اصل ہدف دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کو ہی کسی بھی ممکنہ فوجی یا سول آپریشن سے بچآنا تھا ، کیونکہ اگر اہلسنت والجماعت کے خلاف اصلی کریک ڈاؤن ہوا تو دیوبندی تکفیری دھشت گردی کی ٹھیک معنوں میں کمر ٹوٹ سکتی ہے اور شیعہ نسل کشی کا سلسلہ فی الفور روکا جاسکتا ہے

راولپنڈی امام بارگاہ بم دھماکہ : شہر میں شیعہ آبادی دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کے نرغے میں ہے

Comments

comments