تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کی پھانسی کے بعد مفتی نعیم کی جانب سے مذہبی منافرت کی دھمکی۔ خرم زکی

مفتی نعیم جیسے بے غیرت اور بے حس تکفیری دیوبندی مولوی اپنے دہشتگرد ہرکاروں اور پیادوں کی حمایت میں برہنہ ہو کر سامنے آ گئے۔ فرماتے ہیں اگر صرف ریاست کے خلاف بغاوت اور عام عوام کا قتل عام اور نسل کشی کرنے والے دہشتگردوں کو پھانسی دی جاتی رہی تو اس سے مذہبی منافرت بڑھے گی۔ کیوں مولوی صاب، دہشتگردوں کو پھانسی دینے سے خاص طور پر ان دہشتگردوں کو پھانسی دینے سے جو عام پاکستانیوں کے قتل عام اور فرقہ وارانہ دہشتگردی میں ملوث رہے ہیں اور ان کو عدالت عظمی سے پھانسی کی سزا بھی ہو چکی ہے، ان کو پھانسی دینے سے مذہبی منافرت کیوں بڑھے گی ؟ آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہے ؟ قصاص میں تو انسانوں کے لیئے حیات ہے، قران نے ایسا ہی کہا ہے تو آپ کو کیوں لگ رہا ہے کہ ان تکفیری خارجی دہشتگردوں کو سزا دینے سے مذہبی منافرت بڑھے گی ؟ کہیں آپ یہ تو نہیں کہنا چاہ رہے کہ ان دہشتگردوں کی بڑی اکثریت تکفیری دیوبندی ہے اور روزآنہ جب دو چار دہشتگردوں کو پھانسی ہو گی تو آپ جیسے بے ضمیر مولوی عوام الناس کی نظر میں برہنہ ہونا شروع ہو جائیں گے اور آپ اور آپ جیسے دیگر ایمان فروش تکفیری دیوبندی مولویوں نے جو ایک عرصے سے عوام کو بیوقوف بنا رکھا تھا کہ جناب یہ تو سعودی عرب اور ایران کی لڑائی ہے، جناب یہ تو شیعہ سنی جنگ ہے، اس معصوم عوام کو روزآنہ ایک دو تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کی ہھانسی سے پتہ چل جائے گا کہ یہ کوئی شیعہ سنی جنگ نہیں تھی، یہ کوئی ایران سعودی عرب دو طرفہ لڑائی نہیں تھی بلکہ صرف اور صرف ایک تکفیری دیوبندی گروہ ہے جہ نہ صرف شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی میں ملوث ہے بلکہ بریلوی سنی عوام، صوفیوں، درگاہوں، مزاروں، مسلح افواج، ملٹری اور سول تنصیبات، بازاروں اور عوامی مقامات پر دہشتگردی میں بھی صرف یہی تکفیری دہشتگرد اور ان کی سرپرست کالعدم تنظیمیں اور مدارس ملوث ہیں۔ عوام کو پتہ چل جائے گا کہ ملک میں ہونے والی دہشتگردی کے 90٪ سے زیادہ مقدمات میں صرف اور صرف تکفیری دیوبندی دہشتگرد ملوث ہیں اور پھر عوام کو یہ سوال پوچھنے کی ضرورت نہ ہو گی کہ کیوں کر دیوبندی علماء، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام، سمیع الحق، سراج الحق، منور حسن اور مولوی عبد العزیز طالبان دہشتگردون کی، انجمن سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کی مذمت نہیں کرتے۔ وجہ صاف ظاہر اور واضح ہے، کیوں کی ان تمام دہشتگردوں کا تعلق اس فرقے، اسی مدرسے اور اسی نظریے سے ہے جن سے یہ تمام تکفیری دیوبندی مولوی تعلق رکھتے ہیں۔

یہ تکفیری دیوبندی لابی پشاور میں ہونے والے وحشیانہ قتل عام اور معصوم بچوں پر ڈھائی جانے والی بربریت کے بعد بھی یہ امید رکھتی ہے کہ حکومت میں اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے، مسلح افواج سے اپنے دیرینہ تعلقات کی بنا پر، یہ اپنے دہشتگردوں کو، ان معصوم بچوں کے قاتلوں کو، بچا لے جانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ مسلح افواج کی قیادت کیانی کے ہاتھوں میں نہیں ایک پیشہ ور فوجی کے ہاتھوں میں ہے جس کے گھرانے نے اس ملک کے دفاع کی خاطر اپنا خون بہایا ہے۔ اس ملک کے عوام کو تکفیری دیوبندیوں کی اتحادی اس حکومت سے کوئی توقع نہیں کہ جس کی ہمدردیاں ان دہشتگردوں کے ساتھ واضح ہیں اور جو ان کو دودھ بھی پلاتی رہی اور وظیفہ بھی دیتی رہی ہے۔ بلکہ عوام کو امید ہے جنرل راحیل شریف سے، ان کی توقعات وابستہ ہیں پاکستان کی مسلح افواج سے کہ وہ ان کو اس تکفیری خارجی فتنے سے نجات دلوائیں۔ اگر اﷲ نے چاہا تو عوام کی توقعات اور ان کی امیدیں پوری ہوں گی۔

مفتی نعیم اور ان کے دیگر ساتھی تکفیری دیوبندی مولوی بھول جائیں کہ وہ اپنی گیدڑ بھبکیوں اور ڈھکی چھپی دھمکیوں سے مسلح افواج کو ڈرا سکیں گے۔ ان 150 معصوم بچوں کے خون کی وارث اس ملک کی اٹھارہ کروڑ عوام ہے، کوئی ایک فرد ، ادارہ یا حکومت نہیں اور ہماری مسلح افواج اس ملک کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر کے رہیں گے اور ان تکفیری دہشتگردوں، جہنمی کتوں کو جہنم واصل کر کے چھوڑیں گے، انشا اﷲ، آمین۔

 Screen Shot 2014-12-22 at 02.45.44

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Rana Lahoree
    -
  2. Rashid gul
    -
  3. Ghulam Muhammad
    -
  4. Ibrahim
    -