تکفیری دہشت گردوں کے ہمدردوں کا گهیراو – عامر حسینی
لال مسجد آپبارہ چوک اسلام آباد کے باہر اس وقت درجنوں لوگ لال مسجد کے خطیب دیوبندی تکفیری مولوی عبدالعزیز کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں جس کی کچه تصویریں میں نے یہاں دی ہیں اور ساته ہی شہدا فاونڈیشن کے احتشام کی جانب سے کل لال مسجد کے مولوی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف درج کئے گئے مقدمے کی تفصیل کا عکس بهی دیا ہے
یہ مقدمہ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان جو اب اہلسنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے اور یہ تنظیم وزرات داخلہ کے انسداد دہشت گردی سیل کی فراہم کردہ دہشت گردوں کی لسٹ میں دوسرے نمبر پر ہے کے جنرل سیکرٹری اسلام آباد کی درخواست پر درج کیا گیا ہے اور اس سے ایک طرف تو لال مسجد اور شهدا فاونڈیشن کے دیوبندی تکفیری تنظیم اہلسنت والجماعت کے درمیان تعلق کا دستاویزی ثبوت ملتا ہے تو دوسری طرف یہ بهی پتہ چلتا ہے کہ اہلسنت والجماعت کی جانب سے پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کی جو مذمت کی گئی وہ فیس سیونگ کے سوا کچه نہیں تهی
اس وقت اسلام آباد آبپارہ چوک میں لال مسجد کے باہر دیوبندی تکفیری انتہاپسند دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ یعنی آج کی اہلسنت والجماعت کے غنڈے لال مسجد کے طالبان ، داعش و لشکر جهنگوی جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمائت کرنے پر عبدالعزیز کے خلاف مظاہرہ کرنے پر ان کو دهمکارہے ہیں اور یہ مولوی ایک خاتون کے پیچهے بهی دوڑے جس کی تصویر میں نے شئیر کی ہے جسے بعض اطلاعات کے مطابق پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے
اس احتجاج کے منتظم جبران ناصر کے مطابق لال مسجد کے باہر مظاہرہ کرنے والے 6 افراد کو گرفتار بهی کرچکی ہے اسلام آباد پولیس جس طرح سے لال مسجد کے مولوی عبدالعزیز کو تحفظ دے رہی ہے اور تکفیری دیوبندیوں اور تکفیری دہشت گردوں کے حامیوں کے خلاف عوامی احتجاج کو دبانے پر تلی ہوئی ہے اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے اپالوجسٹس کے خلاف عوامی رائے عامہ کو منظم ہونے سے روکنا چاہتی ہے
سول سوسائٹی کی جو تنظیمیں اس احتجاج کو منظم کررہی ہیں ان کو دیوبندی تکفیری تنظیموں کو اور دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ہمدرد دیوبندی سیاسی تنظیموں اور مولویوں کو ان کا نام لیکر بے نقاب کرنا چاہئیے
سب سے بڑهکر ان نام نہاد لبرل اور سیکولر کو اپنے اس احتجاج سے الگ کرنا چاہئیے جنهوں نے جمہوریت کے نام پر ایک طرف تو تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے معذرت خواہوں فضل الرحمان ، سمیع الحق ، لدهیانوی ، اورنگ زیب فاروقی کے ساته بیٹه گئے اور نواز شریف و شہباز شریف کے بازو بنے ، سول سوسائٹی اور اشتراکیوں کے نام پر کمیوفلاج تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے عذر خواہوں کو نکال باہر کردینا چاہئیے اور دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے حامیوں کا گهیراو جاری رکهنا چاہئے میڈیا لال مسجد کے باہر دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے عذر خواہوں کے خلاف احتجاج کو اپنی خبروں میں غائب کررہا ہے تکفیریوں کے ہمدرد صرف مولویوں کا گهیراو نہیں ہونا چاہئیے بلکہ ان کے جو ہمدرد سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتوں اور میڈیا میں ہیں ان کا محاسبہ بهی ہونا چاہیے
فرقہ پرستی کے دلالوں کی خدمت میں
.
آرمی پبلک سکول میں موت کے بھیانک رقص کے بعد سبق تو ہم نے کیا سیکھنا تھا ہم تو فرقہ پرستی کی دکانیں کھول کر بیٹھ گئے ہیں اور بیچ رہے ہیں ہر مال ڈیڑھ ڈیڑھ آنے۔ کوئی سلفی کو برےبھلے ناموں سے پکار رہا ہے تو کوئی دیوبندی کو۔ کوئی شیعہ کو کافر بنا رہا ہے تو کوئی بریلویت کی درگت بنا رہا ہے۔ کوئی پوچھے کے نفرت کی کھوکھ سے جنم لینے والے حیوانو. دہشت گردوں نے مارتے وقت کسی کا فقہ پوچھا تھا ؟ کیا گولی نے کسی خاص فقے کی بچے کا سینہ اور سر چیرہ تھا ؟ وہاں تو بس لاشے ہی لا شے تھے اور خون ہی خون ہاں البتہ فوجیوں کے بچوں کو خاص طور پرفوقیت دی گئی تھی لیکن یہ الگ بات کہ آرمی ببلک سکول میں ۸۰ فیصد طالب علم اور استاذہ سویلین ہوتے ہیں۔ جو سٹوڈنٹس [طلب علم کا لفظ لکھناشہداکی توہین ہوگی] اس دہشتگردی میں شہید ہوئے ان میں ہر فرقے کے بچے شامل تھے لیکن یہ بھی حقیقت کہ انکو معلوم ہی نہیں تھا کہ فرقے کس کو کہتے ہیں اور انکا تعلق کس فرقے سے ہے۔ تمام فرقہ پرستی کے دلالوں کی خدمت میں دست بدستہ عرض ہے کہ براہ انسانیت ہی ننھے شہیدوں کے خون کو فرقہ پرستی کی گروہ بندی کے گندے اور بدبودار کیچڑ میں لت پت کرنے سے پرہیز کریں۔ اورفرقہ پرستی کا بھنگ پینے کے بعدجو غل غپاڑہ کرتے ہیں اس سے بعض آجایؑیں کیونکہ اگر آپ فرقہ پرستی کی بنیاد پر کوئی بھی کمینٹ کرتے ہیں تو آپ کو شہدا سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ آپ اپنی فرقہ پرستی کی دکان کا گلاسڑہ سودا بیچ رہے ہیں
.
فیاض فیاض
اللہ پاک کے گھر کے سامنے جو لوگ کھڑے ہیں، یہ وہ روشن خیال لوگ ہیں، جنکا دین اور مذہب بے حیائی، اور بے غیرتی ہے۔ کیونکہ مسلمان چاہے وہ کسی بھی فرقے یا مسلک سے تعلق رکھتا ہو، اللہ کے گھر کی حفاظت اپنی جان سے زیادہ کرتا ہے۔ یہ وہ امن کی آشاء کے پرستار لوگ ہیں، اور ملک کے غادار ہیں، انکے پہروں کی نحوست اسبات کی گواہی دے رہی ہے۔ انکا مذہت سے دور کا بھی تعلق نہیں، یہ قوم اور پاکستان کے لوگوں کا رخ اسلام دشمن عناصر کی طرف سے موڑ کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان مین مزہبی آک اور تعصب کو ہوا دے رہے ہیں، تاکہ لوگون کا دیھان ملک دشمن عناصر کی طرف سے ہٹ جائے،
مین 100٪ یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ، پشاور سے شہید بچون کے والدیں یا عزیزون میں سے کوئی ایک بھی نہیں جو ان مین شامل ہو۔ اور دراصل یہ مظاہرہ انکے حق میں نہین انکے خلاف ہے۔