اور قیامت کسے کہتے ہیں – عامر حسینی
پشاور میں وارسک روڈ پر آرمی پبلک اسکول ہے جہاں علی الصبح تکفیری دہشت گرد داخل ہوئے اور انہوں نے سب سے پہلے امتحانی حال پر دهاوا بولا اور وہاں اندهادهند فائرنگ کی اور پهر تباہی مچاتے چلے گئے ، ان کے سامنے جو آیا اسے مارڈالا اور ان کی جنونیت و بربریت کا نشانہ بننے والوں میں اسکول کے 126 بچے ہیں جن کی لاشیں پشاور کے دو ہسپتالوں کو مل چکی ہیں جبکہ ایک خاتون اور ایک مرد ٹیچر ہے ، جبکہ اسکول کے اندر 15 کے قریب بهاری دهماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں اور آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق زندہ بچ جانے والے دہشت گردوں نے اسکول کے چوتهے کمپاونڈ میں پناہ لے رکهی ہے اور پاکستان آرمی کے کمانڈوز ان سے اسکول کو واگزار کرانے کے لئے اپنی کاروائی جاری رکهے ہوئے ہیں
یہ تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے آپریشن ضرب عضب ، خیبرایجنسی فوجی آپریشن اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے شروع ہونے کے بعد سویلین پر حملے کی سب سے بزدلانہ کاروائی ہے اور یہ کاروائی ایسے اسکول پر کی گئی ہے جس پر حملے کا شاید کسی کو وہم و گمان بهی نہیں ہوگا ، یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ تکفیریوں کی جنگ جب سے شروع ہوئی ہے اس ملک میں ایسے کالم کاروں ، تجزیہ نگاروں کی کبهی کمی نہیں رہی ہے جو تکفیریوں کی جنگ کو اخلاقیات ، اسلامی اصول ہائے جنگ کے تحت ہونا بتلاتے رہے ہیں اور یہ ماننے سے انکار کرتے آئے کہ تکفیری جو ان کے نزدیک جہادی ہیں سویلین اور بے گناہوں پر حملہ آور بهی ہوسکتے ہیں ، ان کے نزدیک جب بهی اس ملک میں یا دنیا کے کسی حصے میں سویلین ہلاک ہوئے ، بچے مارے گئے ، عورتیں ماری گئیں تو وہ کام سی آئی اے ، موساد ، راء ، ایم آئی سکس ،یہود و ہنود و نصاری کا تها اور اس میں تکفیری جہادیوں کا کوئی ہاته نہیں تها
لیکن یہ بات طے ہے کہ آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ ان گروپوں میں سے ہی کسی ایک گروپ کی کاروائی ہے جن کے خلاف پاکستان آرمی ، انٹیلی جنس ایجنسیاں ، پیراملٹری فورسز ، پولیس پاکستان بهر کے اندر سرگرم عمل ہیں اور ان کے دو سب سے بڑے ٹهکانوں شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی میں زبردست آپریشن ہوا ہے اور اس آپریشن نے دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی کم توڑ کر رکه دی ہے اور ان کاروائیوں کے بعد یہ دہشت گرد پاکستان آرمی اور اس ریاست کی کسی اور فورس کے خلاف کوئی قابل زکر کاروائی کرنے میں ناکام رہے اور ان کی جانب سے جو بڑے بڑے دعوے انتقام کے کئے جاتے تهے ان کی عملی شکل یہ نظر آرہی ہے کہ پہلے انهوں نے واہگہ میں پریڈ سے لوٹنے والے خاندانوں پر حملہ کیا اور اب انهوں نے ایک اسکول کو نشانہ بنایا ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گرد جو خود کو بہت بڑے سورما بتلاتے ہیں اور بے تیغ لڑنے کے دعوے کرتے نہیں تهکتے کس قدر بزدل ہیں کہ معصوم بچوں ، فیمل و میل نہتے اساتذہ کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہیں
یہ ان کی زهنی شکست خوردگی ، فکری پاگل پن اور سائیکوفینٹ ہونے کی نشانی ہے ، یہ حملہ ان کی زهنی فرسٹریشن اور عدم توازن کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے جو ان پر آپریشن ضرب عضب ، خیبر ایجنسی آپریشن اور 2000 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی وجہ سے طاری ہوئی ہے
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کس قدر بے سمت ، انارکسٹ اور وحشیانہ پن کے شکار ہیں کہ اپنی تباہی کے ساته ساته یہ سب کو تباہ کرنے پر تلے بیٹهے ہیں اور ان کی لڑائی سے صاف نظر آرہا ہے کہ کتنی شکستگی اور ٹوٹ پهوٹ کے ساته یہ تباہی پهیلانے پر لگے ہوئے ہیں
تکفیری دیوبندی دہشت گرد جو آج پاکستان آرمی کو ہی نہیں سارے پاکستان کو اپنی وحشیانہ فطرت کا نظارہ کرارہے ہیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ مذهبی جنونیت ، بنیاد پرستی اور مذهبی فاشسٹوں کو اپنی پراکسی کے طور پرپالتے ہیں تو ان کو اپنے کنٹرول میں رکهنا محال ہے اور ان کو عالمی و علاقائی حالات کے بدلنے پر اپنی چهتر چهایہ سے محروم کرنے کا جو مجبوری میں کیا گیا عمل ہوتا ہے وہ اور بهی خطرناک ہوا کرتا ہے ، پاکستان کی ریاست کو ایسے ہی منحرفین اور ان منحرفین کے زیرسایہ نوجوان تکفیریوں کا سامنا ہے
اور یہ منحرفین پورے پاکستان کو آگ لگانا چاہتے ہیں اور ان کے لئے پاکستان کی ریاست کے اداروں اور سول سوسائٹی کے بااثر سیکشن میں حمایت موجود ہے اور یہ حمایت غیر منظم نہیں ہے اور نہ ہی خودرو ہے بلکہ یہ ایک منظم اور بہت مہارت سے مربوط کی گئی حمائت ہے
یہی وجہ ہے کہ جب کبهی اس طرح کی بربریت سامنے آتی ہے تو جو اس دہشت گردی سے نبرد آزما ہیں ان پر دهاڑنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور جو اس بربریت کے زمہ دار ہیں ان کی شناخت کو پوشیدہ رکهنے یا ان کی بربریت کو بے نقاب کرنے کے اس کا جواز بالواسطہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے
ہم ایک بار پهر کہتے ہیں کہ تکفیریت اس ملک کے لئے ہی نہیں بلکہ بالذات خود زندگی کے لئے خطرہ ہیں اور یہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کی کاروائی نئی نہیں اس سے پہلے اس طرح کا خوفناک واقعہ ہم نے ماسکو میں ایک اسکول پر نام نہاد چیچن جہادیوں تکفیریوں کی وحشت کو دیکها ہے
اس موقعہ پر میں پهر یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں نے ابهی تک اپنی گود میں نام نہاد جہادیوں کو پالا ہوا ہے اور وہ اب بهی اپنی ٹوکری میں اچهے انڈوں کو چهپائے بیٹهے ہیں ان اچهے انڈوں کو گندے بننے میں زیادہ دیر نہیں لگتی , تکفیریت اور خارجیت کو جڑ سے اکهاڑے بغیر ہم ایسی ٹریجڈیز رونما ہوتے دیکهتے رہیں گے ، یہ جو قلعوں پر جهنڈا لہرانے والے اور گهوڑوں پر سوار ہوکر مینارپاکستان آتے ہیں یہ اپنے اندر اس تباہی اور بربریت بالقوہ رکهتے ہیں جو ہم تکفیریوں کے ہاں بالفعل دیکه رہے ہیں