منور حسن کا پاکستانی عوام و مسلح افواج کے خلاف قتال کا اعلان عام – خرم زکی
واضح ہو گیا کہ جماعت اسلامی نہ ہی انتخابی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور نہ ہی جمہوریت سے ان کا کوئی لینا دینا ہے بلکہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر یہ ملک میں داعش اور انہی جیسی تکفیری خارجی تنظیموں کی آمد کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ منور حسن اپنے اس بیان میں عوام کو کھلے عام دہشتگردی اور قتل و غارتگری پر اکسا رہے ہیں جبکہ یہی جماعت کچھ دنوں پہلے عمران خان اور طاہر القادری کو جمہوریت اور جمہوری اقدار پر طویل درس دیتی نظر آتی تھی۔
جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے آرٹیکل میں عرض کیا تھا کہ پاکستان میں تکفیری خارجی دہشتگرد جن کا تعلق بلا کسی استثنا کے مسلک دیوبند سے ہے اپنی بقا کی آخری جنگ لڑنے پر آمادہ ہیں اور القاعدہ، داعش، جند ﷲ، انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی کی شکل میں ان کے مسلح دہشتگرد گروہوں نے پہلے ہی ریاست پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور ایک طویل عرصے سے ان تکفیری گروہوں کے دہشتگرد پاکستانی مسلح افواج، انٹیلیجینس اداروں، عام شہریوں، شیعہ مسلمانوں، سنی بریلوی مسلک، صوفیوں، مسیحی برادری اور احمدی کمیونٹی کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن جو بات اب کھل کر واضح ہوتی جا رہی ہے وہ یہ کہ اس گھناؤنے عمل میں ان دہشتگرد گروہوں کو مین اسٹریم سیاسی مذہبی جماعتوں کی بھی درپردہ اور کھلی سپورٹ حاصل ہے۔ جماعت اسلامی منور حسن کے دور امارت میں کھل کر اس تکفیری خارجی آئیڈیالوجی کو قبول کر چکی ہے اور سراج الحق بھی دہشتگردی اور قتل و غارت گری کے اسی ایجینڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کی بنیاد منور حسن نے رکھی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ جمعیت علماء اسلام جو اپنے معتدل ہونے کا دعوہ کرتی ہے اس کے ارکان بھی انہی دہشتگرد گروہوں کو اور ان کے تکفیری نظریہ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے خلاف قتال کا جو اعلان آج منور حسن نے لاہور میں جماعت اسلامی کے جلسہ عام میں کیا ہے وہ پاکستان کے تمام معتدل مسلمانوں اور روشن فکر افراد کی آنکھیں کھول دینے کے لیئے کافی ہے۔ یہ نوبت اس لیئے آئی ہے کیوں کہ ایک عرصے سے اس تکفیری فتنے کو معاشرہ قبول و برداشت کرتا آ رہا ہے اور ریاستی ادارے، مسلح افواج اور انٹیلیجینس ایجینسیز ان دہشتگرد گروپوں اور ان کے انتہا پسند نظریات کی آبیاری کرتی رہی ہیں۔ اگر آج ہم سب نے قتال کے اس اعلان عام کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان بھی شام و عراق کی طرح اندرونی خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔
خود مسلح افواج کی قیادت کے لیئے یہ ایک کڑا وقت ہے۔ جہاں ایک طرف ملکی سلامتی اور استحکام ان دہشتگرد گروہوں اور ان کی حامی مذہبی سیاسی جماعتوں اور ان کی نرسریز یعنی مدارس کے خلاف ایک سخت اور جامع ملٹری آپریشن کا تقاضہ کر رہی ہے وہیں دوسری طرف خود ریاستی اداروں میں موجود بعض افراد اور گروہ انہی انتہا پسند گروہوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور ان کو آکسیجن فراہم کر رہے ہیں۔ اگر اس صورتحال پر جلد قابو نہ پایا گیا اور عام عوام اور محب وطن پاکستانیوں کو طاقتور نہ بنایا گیا تو خدشہ ہے کہ جلد یا بدیر یہ صورتحال نا قابل اعلاج ہو جائے گی اور پھر واپسی جلد ممکن نہ ہو سکے گی۔
اس بات میں بہر حال اب کوئی شبہ نہیں رہا کہ اپنے اس بیان کے ذریعہ منور حسن نے داعش کے تکفیری خوارج اور ان کے ملعون خلیفہ ابو بکر (البغدادی) کو پاکستان پر حملے کی کھلی دعوت دی ہے۔ بظاہر لگتا ہے کہ پچھلے 60 سالوں میں انتخابات اور جمہوری نظام میں پہ در پہ شکست، اقتدار سے دوری اور عوام سے مسترد ہونے کے بعد جماعت کی قیادت داعش کی طرح قتل عام اور دہشتگردی سے حکومت پر قبضہ کر لینے کو ہی آخری حربہ سمجھنے لگی ہے
das sal pahlay say apnay halqay ahbab main kah raha hoon kay mazhab ko siasat main lakar tabahi kar di gai…
agar mazhab na bhi hota siasat main to phir bhi kafi tabahi hogi… aj wahi sab ho raha hay.
shia factor or sunni factor dono hamaysha say hain or hamyasha rahaingay.
kafi arsay say observe kar raha hoon kay shia factor apni talimat or apnay actions say aksar moqoon par sunni factor ko provoke karta raha hay,,, or kafi had tak shayid sunni bhi .. laykin for me shia provokes more than sunni hazrat.
jab insaniat or basic humanity ko choor kar mazhabi tashrihat or mazhabi doctrine prevail karaingay to koi hal kabhi nahin niklayga ,,,, yahi hisotory ka lesson hay or aj ka lesson bhi history say ham yahi seekh rahay hain…. iraq main nori al malki ki hukomat nay pro shia or pro iran ho kar intihay catestrophic damage kia… america or israeil ki jeet hay yai kay ab woh itminan say hain or ham lar mar rahay hain….
waysay bhi kafi tang kia hay hamnay israel or america ko… now they are playing best and we with our historically and presently proved relegious pagalpan unextinguishable fire ko laganay ka intizam kiyay hi ja rahay hain….
kitaboon say nafratoon ko mitana hoga…bhai…. mitana hoga har muqaddas kitab or ghair muqaddas kitab say nafratoon ko or insaniat ko lana hoga jo kay namumkin hay layhaza banay jao life ko jayhinam or pohanchtay raho jannat main mar mar kay…. shayid wahein faisala ho sakay ga kay kon right tha or kon wrong ya shayid donoo hi wrong…