طالبان، سپاہ صحابہ، احرار الہند اور جنداللہ ایک ہی تنظیم کے مختلف نام ہیں – تنویر اختر

Pakistan

 

جنداللہ، احرارالہند اور حکیم اللہ محسود گروپ . جی ہاں، واہگہ بارڈر پر تقریب پریڈ کے دوران 5 درجن کے قریب معصوم شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کو خون میں نہلانے اور اس سے کہیں زیادہ کو شدید زخمی کرنے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے ان “طالبان” کے یہی نئے نام ہیں نا، جن سے چند سال قبل “خادم پنجاب” نے درخواست کی تهی کہ “ہمارا تمہارا ایجنڈہ مشترک ہے، اسلئے ہمارے پنجاب میں اپنی (دہشت گردانہ) کارروائی سے گریز فرمائیں”؟. اور پهر “مذاق رات” کی آڑ میں ناصرف “جہاد شام و عراق” کیلئے داعش کا حصہ بننے کیلئے، ان میں سے بهاری معاوضے پربهرتی کی گئی بلکہ دہشت گردانہ وارداتوں کے دوران رنگے ہاتهوں پکڑے گئے ان کے خطرناک ساتهیوں کو غیر مشروط رہائی کا اعزاز بهی عطا کیا گیا؟؟. اس ساری “سودابازی” میں برابرکے پارٹنرز اور قوم کو یقین دہانیاں کرانے والے کہ “آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردی کا خاتمہ کردیا گیا ہے”، ہمارے “محافظین” اور “شریفین پنجاب” سب کو اپنے “پاور بیس” کے ساتھ حساس ترین سرحدی علاقے کے تحفظ میں شرناک ناکامی کے اس واضح ثبوت کے بعد اب ملک و قوم کی قیادت اور محافظت دونوں حساس ترین ذمہ داریوں سے کیا مستعفی نہیں ہوجانا چاہئے؟

آج واہگہ بارڈر پر قیمتی اور معصوم جانوں کی ضیاع اور زخمیوں کا ہمیں بے انتھا دُکھ ہے اللہ اُن کی مغفرت کریں، زخمیوں کو اللہ تعالیٰ صحت کامل دیں۔
لیکن یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ایک طویل عرصہ سے پاکستانی قوم ان حالات سے دوچار ہیں اور یہ سلسلہ رُکتا ہوا نظر نہ
یں آتا۔ ہم نے اپنے لیےٴ خود تباہی کا سامان تیار کرکے رکھا ہے اور ابھی تو ہمارے دُشمن کو بھی ہمارے خلاف زیادہ فکر مند رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کےاندربھی ایسےلوگ اور سوچ موجودہے جو بارود کی اس آگ کو ہوا دے رہے ہیں اوررہی سہی کسر دھرنے دینے والی کٹ پُتلیاں پورا کر رہی ہیں۔ عوام کو ان دہشت گردوں کے خلاف آٹھ کھڑا ہو جانا چاہیےٴ اورسب سے پہلے اس آگ کو ہوا دینے والوں کا خاتمہ کریں اور پھر اس سوچ کا مکمل خاتمہ کرے تا کہ اس ملک و قوم کو امن اور سُکون مل سکے۔
جناب تنویر اختر نے واہگہ بارڈر پر ہونے والے خود کش حملے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا جس پر مخلتف لوگوں نے اپنے کومنٹس میں مختلف جوابات دیے
صبیح الدین یوسفزئی لکھتے ہیں
آج واہگہ بارڈر پر قیمتی اور معصوم جانوں کی ضیاع اور زخمیوں کا ہمیں بے انتھا دُکھ ہے اللہ اُن کی مغفرت کریں، زخمیوں کو اللہ تعالیٰ صحت کامل دیں۔لیکن یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ایک طویل عرصہ سے پاکستانی قوم ان حالات سے دوچار ہیں اور یہ سلسلہ رُکتا ہوا نظر نہیں آتا۔ ہم نے اپنے لیےٴ خود تباہی کا سامان تیار کرکے رکھا ہے اور ابھی تو ہمارے دُشمن کو بھی ہمارے خلاف زیادہ فکر مند رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کےاندربھی ایسےلوگ اور سوچ موجودہے جو بارود کی اس آگ کو ہوا دے رہے ہیں اوررہی سہی کسر دھرنے دینے والی کٹ پُتلیاں پورا کر رہی ہیں۔ عوام کو ان دہشت گردوں کے خلاف آٹھ کھڑا ہو جانا چاہیےٴ اورسب سے پہلے اس آگ کو ہوا دینے والوں کا خاتمہ کریں اور پھر اس سوچ کا مکمل خاتمہ کرے تا کہ اس ملک و قوم کو امن اور سُکون مل سکے۔
سہیل چیمہ لکھتے ہیں
247143_10152835123124793_7604461656500438756_n 10801982_10152835124849793_1923791068783824147_n
جب ایک جناب نے ان کی اس بات کو مذاق اور ایک صاحب نے ہندوستانی سازش قرار دیا تو جناب تنویر اختر نے ان کا ترکی با تکری جواب دیتے ہوے کہا
اس “مذاق” بارے کیا خیال ہے جو پپہلے مذاکرات اور اب ضرب عضب کے ذریعے “دہشتگردی کے خاتمے” کے وعدے کی صورت میں قوم کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے؟ ہمارا سوال یہ ہے کہ جو “محافظ” لعنتی انڈیا کے ایجنٹس کو قابو کرنے کی بجائے انہہیں پالتے اور پهر ان کے ساتھ سودا بازی کرتے ہوں، ان سے ایسے حساس مقامات کی حفاظت کی توقع کون پاگل رکه سکتا ہے؟

Comments

comments